دعا میں وسیلہ آخری کڑی فتوے علماء اہل حدیث

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دعا میں وسیلہ گذشتہ مراسلہ:http://www.algazali.org/gazali/showthread.php?tid=1550&highlight=وسیلہ

دعا میں وسیلہ کے متعلق علمائے دیوبند کا مسلک پیش کیا گیا تھا اس وقت کچھ لوگ چیں بچیں ہوئے تھے اتفاق سے اسی موضوع پر علمائے اہل حدیث کے فتاوے مل گئے ۔سابق مراسلہ کی یہ آخری کڑی ہے۔
“بعض دفعہ دعاء کرنے والے حضرات “بحرمۃ فلاں ،بحق فلاں ، فلاں کی برکت سے اور فلاں کے وسلیہ جیسے الفاظ سے دعا کرتے ہیں“ ۔کیا ان الفاظ کے ساتھ دعاءکرنا اوردعا میں وسیلہ پکڑنا جائز ہے یا نہیں ؟
ان الفاظ سے دعا کرنا جائز ہے ۔ چنانچہ نواب علامہ وحید الزماں صاحب لکھتے ہیں کہ زندہ ہو یا مردہ ہر کسی کو وسیلہ بنا نا جائز ہے ۔ لانہ اذا ثبت جواز التوسل لغیر اللہ فای دلیل یخصۃ با لاحیاء
( یدیۃ المہدی ص ۴۷)۔اس لئے کہ جب غیر اللہ کے ساتھ وسیلہ پکڑنا جائز ہے تو پھر کون سی دلیل کے ساتھ اس کو صرف زندوں کو وسیلہ بنانے کے ساتھ مختص کیا جاتا ہے ۔اور دوسرے مقام پر لکھتے ہیں ۔اختلفوا فی الدعاء بحق فلاں او حرمۃ فلاں کما ہو المرسوم عند الصوفیۃ کلھم فقال البعض لا یجوز لانہ لیس علی اللہ حق لاحد والصحیح جوازہ ( ہدیۃ المھدی ص ۴۹ )
تمام صوفیہ کے یہاں جو دعا میں بحق فلاں یا بحرمۃ فلاں کے ساتھ دعا کی جاتی ہے اس میں علماء کا اختلاف ہے بعض نے کہا ہے کہ ایسا کرنا جائز نہیں ہے ۔اس لئے کہ اللہ پر کسی کا حق نہیں ہے لیکن صحیح بات یہ ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے ۔
اسی طرح غیر مقلدین کے شیخ الکل فی الکل مولانا نذیر حسین صاحب دہلوی مرحوم اپنے دستخط کرتے وقت یوں لکھتے تھے ۔ العاجز محمد نذیر حسین عافاہ اللہ فی الدارین بجاہ سید الثقلین ( معیار حق ص ۴۱۹)
اور دوسری جگہ لکھتے ہیں وابقاہ مدی الزماں سالما عن مطاعن اھل البدعۃ والطغیان بحرمۃ سید الثقلین جد الحسن والحسین آمین آمین آمین ( معیار حق ص ۴۲۱)
یہ عبارت اپنے مفہوم میں با لکل واضح ہے کہ بحرمۃ یا بجاہ وغیرہ الفاظ کے ساتھ دعا کرنا جائز اور درست ہے ۔( بحوالہ غیرت مقلدین کے متضاد فتوے ص ۲۳ تا ۲۴)البتہ کچھ علماء کا نظریہ ہے کہ ان الفاظ کے ساتھ دعا کرنا منع اور حرام ہے۔


 
Top