گرتی دیواروں کے سایے میں بیٹھے لوگ

شرر

وفقہ اللہ
رکن افکارِ قاسمی
گرتی دیواروں کے سایے میں بیٹھے لوگ
غیر مقلد علماء کی دکانداری یوں چل رہی ہے کہ ہر اجڈ گنوار اور جاہل فرد کو محقق اور مجتہد کی ڈگری مفت بانٹتے پھرتے ہیں ۔۔۔۔انہیں بے کار محققوں اور مجتہدوں کے امیر ( مرکز جمعیت ایل حدیث ) مولانا مختار احمد ندوی صاحب ( شاید ابھی با حیات ) ہیں۔
موصوف کی مطبوعہ تحریر" مسلمان امت ہیں فرقہ نہیں " پڑھی ۔سنا تھا کہ " حضرت"کی ایک اور کتاب بھی ہے " مذہبی فرقہ پرستی اور اسلام " ۔۔۔۔پچھلے دنوں جب کتاب ہاتھ لگی تو کچھ مت پو چھئے ۔۔ بس ع "
مضمون خط نے اور ڈبو دی رہی سہی " والا حال ہوا۔
امیر صاحب لکیر کے فقیر اور سلفی عالم خجندی مرحوم کے مقلد اعمیٰ نکلے ۔ خجندی صاحب نے جو کچھ لکھا تھا اور جس کا ترجمہ مولانا نے " مذہبی فرقہ پرستی اور اسلام " کے نام سے شائع فرمایا تھا وہی سب کچھ" مسلمان امت ہیں فرقہ نہیں " میں لکھا ہے ۔ مذاہب اربعہ کو امیر وفقیر سب فرقہ پرستی کہتے ہیں امیر صاحب کی کتاب کے نام کا پہلا جزء ہے " مسلمان امت ہیں الخ " آئیےان کی پسند پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔ امّۃ عربی کا لفظ ہے اس کی جمع اُمَم آتی ہے ۔ فرقہ ۔ گروہ ۔ طائفہ ۔ پارٹی ۔ جماعت اور مجموعہ اس کے معنیٰ ہیں ۔۔۔قرآن میں اُمّۃ یا اُمم کس کس کو کہا گیا ہے ۔ فہرست ذیل ملا حظہ ہو ۔
نمبر مراد کیا ہے
اولاد ابرہیم ۱۲۸ سورہ بقرہ ۱
یہودی ۱۳۴ سورہ بقرہ ۲
یہودی ۱۴۱ سورہ بقرہ ۳
امت محمدیہ ۱۴۳ سورہ بقرہ ۴
ایک ہی طریقہ ایمان یا کفر کا بقول ابن عباس ۲۱۳ سورہ آل عمران ۵
امت محمدیہ ۔(ولتکن منکم امۃ اہل کتاب ۔لیسو سواء من) ۱۱۰ آل عمران ۶
نبیوں کو ماننے والے سب لوگ ۴۱ نساء ۷
یہودی ۔عیسائی ۶۶ سورہ مائدہ ۸
جانوروں اور پرندوں کی جمعیت ۳۸ سورہ انعام ۹
گزشتہ قومیں ۴۲ سورہ انعام ۱۰
اللہ کے نا فر مان ۱۰۸ سورہ انعام ۱۱
مشرکین مکہ ۳۴ سورہ اعراف ۱۲
دوزخی جن وانس کی امت ۳۸ سورہ اعراف ۱۳
دوزخی جن وانس کی امت ۳۸ سورہ اعراف ۱۴
یہودی ۱۶۴ سورہ اعراف ۱۵
سب قومیں سب لوگ ۴۷ سورہ یونس ۱۶
نوح علیہ السلام کے ساتھی ۴۸ سورہ ہود ۱۷
ان کی نا فر مان اولاد ۴۸ سورہ ہود ۱۸
ایک ہی طریقہ پر ۔ایک ہی گروہ ۱۱۸ سورہ ہود ۱۹
امت محمدیہ ﷺ ۳۰ سورہ رعد ۲۰
گزشتہ قومیں ۳۰ سورہ رعد ۲۱
نا فر مان قوم ۵ سورہ حجر ۲۲
قوم ۔ قبیلہ ۳۶ سورہ نحل ۲۳
شیطان نے جنھیں بہکایا ہے ۶۳ سورہ نحل ۲۴
سب لوگ ۔ سب قومیں ۷۵ سورہ قصص ۲۵
جن وانسان ۲۵ سورہ فاطر ۲۶
ایک ہی طریقہ پر ۔ایک ہی گروہ ۳۳ سورہ زخرف ۲۷
یہ جگہیں ہیں جہاں قرآن میں لفظ امت یا امم آئے ہیں ہو سکتا ہے کچھ اور مقامات ہوں ۔حضور اقدس ﷺ کے پیرو کار کیلئے چار جگہ امت کا لفظ آیا ہے ۔ جن وانس کے گروہ کیلئے دو مرتبہ ۔جانوروں اور پرندوں کے لئے ایک مرتبہ باقی ایک دو کو چھوڑ کر زیادہ تر یہودی ۔ عیسائی ۔ مشرکین اور جہنمی جماعت کے لئے اُمت کا لفظ قرآن میں آیا ہے ۔
تین جگہوں پر " اُمۃ واحدۃ " کا لفظ آیا ہے ۔ سورہ بقرہ آیت نمبر ۲۱۳ میں ہے (کان الناس امۃ واحدۃ ) یعنی لوگ ایک ہی امت ( گروہ ) تھے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک روایت مروی ہے کہ پہلے سب کے سب کافر تھے ( ابن کثیر)
بعد میں ان میں اختلاف ہوا ۔ انبیاء آئے ۔ان کی امتیں ہوئیں ۔
سوال غیر مقلدوں سے یہ ہے کہ امت واحدہ کفر پر تھی ( بعثت نبوی کے وقت کم از کم یہی جماعت تھی) اس کے مقابلہ کے لئے اُمت آئی تو آپ کو تکلیف کیوں ہے ؟ کیا آپ سب لوگوں کو کفر میں دیکھنا پسند کرتے ہیں ؟
ابن کثیر کہتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد دس صدیوں تک لوگ ایک ہی امت ( ایک ہی طریقہ ۔دین پر ) تھے ۔ پھر اختلاف ہوا ۔ اللہ نے نبیوں کو بھیجا ۔ نبیوں کے لئے امت بھی اللہ انتخاب کرتا ہے ۔ امتیں نبیوں سے بنتی ہیں ۔
سوال یہ ہے ۔۔۔ نبیوں کی آمد فرقہ پرستی ہے یا ان کی امتوں کا ہونا امت واحدہ کے خلاف ہے؟ َ کم وبیش سوا لاکھ نبیوں کہ سوالاکھ امتیں ہوئیں ۔ یہ امتیں گنہ گار ہیں یا نعوذ با للہ نبیوں پر فرقہ بازی کا الزام ہے اور نعوذ باللہ ثم نعوذ با للہ کیا خدا نے " امتیں " بنا کر فرقہ بندی کا آغاز کیا ؟۔۔۔۔۔۔۔
سورہ ہود میں ہے ۔ ولو شاء ربک لجعل الناس اُمۃ واحدۃ ۔اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی راہ پرکر دیتا ۔ وہ تو برابر اختلاف کرنے والے ہی رہیں گے ( ترجمہ محمدی )
؂
مطلب یہ ہے کہ اللہ نے سب کو ایک ہی گروہ بنانا چاہا ہی نہیں ۔۔۔ الگ الگ گروہ بنائے ۔ غیر مقلدین جواب دیں یہ فرقہ بازی کیوں نہیں ( وادعوامن استطعتم ) اور سورہ زخرف آیت ۳۳ میں ہے ولو لا ان یکون الناس اُمۃ واحدۃ ۔ یعنی اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تمام لوگ ایک ہی طریقہ پر ہو جائیں گے ( ترجمہ محمدی ) اس کا مفہوم بھی وہی ہے جو ابھی گزرا ۔
(۱)غیر مقلدین حضرات " امت واحدہ " کی دعوت دیتے ہیں صرف " امت " بنانے کی حسرت ہے تو بھی سوال ہے کہ کون سی امت؟ ۔۔۔حضرت آدم والی ۔۔۔ حضرت ابراہیم والی ۔۔۔۔ جانوروں والی ۔۔۔۔ پرندوں والی ۔۔۔ جناتوں والی ۔۔۔ دوزخیوں والی ۔۔۔ ؟ اس کی وضاحت کیوں نہیں کرتے ؟
(۲) امت واحدہ اور غیر مقلدیت وسلفیت ایک ہیں اور مذاہب ان کے غیر اس کی شرعی دلیل کیا ہے ؟
(۳) امت واحدہ میں نوح کی امت ،ابراہیم کی امت ۔ موسیٰ کی امت ، عیسیٰ کی امت شامل ہے یا نہیں ؟
(۴) اگر یہودی عیسائی امت ہیں تو مذاہب اربعہ کیوں نہیں اس کی شرعی دلیل کیا ہے ؟
(۵) انسان ۔ حیوان ۔ پرندے ۔جنات اور دوزخیوں کے مابین مشترک لفظ کو منوانے پر اصرا کی وجہ کیا ہے

مولوی مختار احمد ندوی صاحب امیر مرکز جمعیت اہل حدیث کا علمی سر مایہ آپ نے دیکھ لیا ۔مولانا موصوف مسلمانوں کو "امت "کا خطاب دینے پر تُلے ہوئے ہیں ۔اور اہل سنت والجماعت مسلمانوں کو فرقہ کہنا حرام کہتے ہیں ۔مذاہب اربعہ کو "فرقہ بازی"فرماتے ہیں ۔
ان کو قرآن کی آیت فتفرق بکم عن سبیلہ مفید مطلب لگی قبول کر لیا ۔ان الذین فرقوادینھم وکانوا شیعا اور من الذین فرقوا دینھم پر ایمان لے آئے ۔اور بہت سی آیتوں کا انکار کر کے ( خود اپنے فتوے کی روشنی میں )یہودی بن بیٹھے ۔
فلو لا نفر من کل فر قۃ منھم طائفۃ سورہ توبہ آیت 123 ترجمہ محمدی ۔ سو ایسا کیوں نہ کیا جائے کہ ان (صحابہ) کی ہر بڑی جماعت میں سے ایک چھوٹی جماعت جا یا کرے ۔
امیر مر کزی جمعیت اور فقرا مر کزی جمعیت سے سوال ہے ۔کیا تمہارے نزدیک صحابہ مسلمان نہیں؟؟؟
صحابہ سب کامل اور مکمل مسلمان ہیں ۔ قرآن ان کے فرقے بتا تا ہے ۔اس آیت اور درج ذیل آیتوں کا انکار کر دیا ۔مولانا کا قرآن سےمدلل فتویٰ ملا حظہ ہو ۔
" دین کے کچھ حصہ کو ماننا اور کچھ پر عمل کرنے سے انکار کرنا یہودیت ہے ۔ افتومنون ببعض الکتاب وتکفرون ببعض الایۃ "ص29 مسلمان امت ہیں فرقہ نہیں ۔
قرآن کی اس آیت کا انکار آپ کے لئے جا ئز ہے ۔کیاغیر مقلدین اس حکم قرآنی سے مستثنیٰ ہیں ؟
فرقۃ اور فریق دونوں کا معنیٰ ایک ہے ۔ ذیل میں چند آیتیں اور ان کا محمدی جونا گڈھی تر جمہ ملاحظہ ہو۔
وقد کان فریق منھم :ترجمہ ۔حالانکہ ان (اہل کتاب) میں سے ایسے لوگ بھی ہیں ۔سو رہ بقرہ 75
وان فریقا منھم ۔ ان( اہل کتاب ) کی ایک جماعت۔بقرہ ۔146
ففریقا کذبتم وفریقا تقتلون ۔ پس بعض ( نبیوں ) کو تو جھٹلایا اور بعض کو قتل ہی کر ڈالا۔ بقرہ 87
وان منہم لفریقا۔ یقینا ان میں ایسا گروہ بھی ہے ۔ آل عمران 78
ففریقا کذبوا وفریقایقتلون ۔ انہوں نے ان (نبیوں) کی ایک جماعت کی تکذیب کی اور ایک جماعت کو قتل کردیا۔ ص70
فریق فی الجنۃ وفریق فی السعیر۔ ایک گروہ جنت میں ہو گا اور ایک ۔گروہ جہنم میں ہوگا ۔ شوریٰ 7
جونا گڈھی ترجمہ پر حاشیہ لکھنے والے صلاح الدین یو سف صاحب نے " فرقۃ" کو گروہ ۔ طائفہ
بڑی جماعت۔ قبیلہ اور قوم کا ہم معنیٰ اور مترادف سمجھا ہے دیکھئے سورہ توبہ کی آیت مذکورہ کا حاشیہ
ان آیتوں میں جنتی لوگوں اور نبیوں کو فریق کہا گیا ہے اوورکچھ میں اہل کتاب کو
سوال یہ ہے کہ کیا جنتی فرقہ۔نبیوں کا فرقہ ۔ صحابہ کا فرقہ مسلمان نہیں ۔۔۔۔؟
قرآن مسلمانوں کوفرقہ کہتا ہے اس سے انکار کر نے والےکیا مسلمان ہو سکتے ہیں۔۔۔۔؟
فرقہ اور امت میں کیا فرق ہے کہ مسلمان امت ہیں فرقہ نہیں ؟
جب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث کا یہ حال ہے تو عوام غیر مقلدین کا کیا حال ہوگا؟
گرتی ہوئی دیواروں کے سایے میں بیٹھنےوالو۔۔۔۔اپنا انجام سوچ لو۔۔۔۔۔!!!!!
 
Top