غائبانہ نماز جنازہ پر اایک حنفی اور غیر مقلد کا دلچسپ مکالمہ

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
صحیح ہے سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ کیا غائبانہ نماز جنازہ صحیح ہے ؟
کیا اس عمل کو منسوخ نہیں قرار دیا جاسکتا جبکہ اس نماز کے بعد کسی اور کی آپ نے غائبانہ نماز نہیں پڑھی اور نہ ہی صحابہ کا اس کے مطابق عمل رہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں میرا مطلب ہے کہ یہ کہنا کہ کہ نبی ﷺ نے نجاشی کی میت کی غیر موجودگی میں اس کا جنازہ پڑھا تھا، صحیح ہے۔ باقی مسئلہ پر تو ہم بحث کر رہے ہیں۔ جو نتیجہ نکلے گا وہ مان لیں گے۔
بھائی اگر آپ عالم ہیں تو آپ نے اصول فقہ پڑھی ہوگی۔ ناسخ کے لیے منسوخ جتنی قوت رکھنا ضروری ہے۔ یہ سوچنا کہ صحابہ کرام کا یہ عمل نہیں رہا اور نبی ﷺ نے بھی بعد میں نہیں پڑھی ایک عدمی چیز ہے (عدم تو وجود کے خلاف دلیل بن نہیں سکتا) اور اس سے آپ ﷺ کے کیے ہوئے عمل کو منسوخ قرار دینا ایک قیاس فقط ہے (یعنی اس قیاس کی نہ تو کوئی علت ہے اور نہ کوئی مقیس علیہ)۔ اسے آپ تحری یا اجتہاد کہہ سکتے ہیں لیکن تحری یا اجتہاد کی باری تب آتی ہے جب نص نہ ہو۔ اور یہاں پر نص موجود ہے۔
البتہ اسے نجاشی کی خصوصیت قرار دیا جائے تو آپ ﷺ کے ان پر پڑھنے اور دوسروں پر نہ پڑھنے، دونوں کی وضاحت ہو جاتی ہے۔
البتہ یہاں ایک اور قاعدہ ٹکراتا ہے کہ "عدم ذکر عدم وجود کو مستلزم نہیں ہوتا" لیکن یہ قاعدہ اتنا عام نہیں ہے جتنا سمجھا جاتا ہے۔ ورنہ بدعات کا بھی تو عدم ذکر ہوتا ہے۔ انہیں بھی ثابت ماننا چاہیے۔ لیکن جس چیز کا ایک طریقہ یا ایک حیثیت طرق کثیرہ سے ثابت ہو اور باوجود ضرورت کے اس کے بارے میں کوئی قوی مخالف نہ آئے تو اس کا عدم ذکر عدم وجود کو مستلزم ہوتا ہے۔ اس قاعدہ کو بغیر ذکر کیے کئی جگہوں پر استعمال کیا گیا ہے۔ غالبا مغنی ابن قدامہ میں بھی میں نے اس کی ایک مثال دیکھی ہے۔ اس پر بات کرنے سے پہلے تھوڑی سی تحقیق کی ضرورت ہوگی۔ وہ ان شاء اللہ موقع ملنے پر کروں گا۔
 
Top