کیا اہل الحدیث اور مقلدین کے مابین اختلافی رفع الیدین منسوخ ہے؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اہل الحدیث اور مقلدین کے ہاں اس مسئلہ پر بھی اختلاف اختلافی حدوں کو بھی کراس کرچکا ہے۔ ہر فریق نے اپنے اپنے دعویٰ کو سچا ثابت کرنے کےلیے کتب کے انبار بادلائل لگا رکھے ہیں۔ پس اللہ تعالی سے دعا یہ کرنی چاہیے کہ حق کےلیے ہمارا سینہ کھول دے۔آمین
اس مسئلہ پر میری کچھ معروضات پیش ہیں۔
1۔ کیا اختلافی رفع الیدین منسوخ ہے؟
2۔ اگر منسوخ ہے تو پھر منسوخیت کی دلیل کیا ہے؟
3۔اگر مسنوخ بھی نہیں تو کیا رفع الیدین کرنے کے دلائل قوی ہیں یا نہ کرنے کے؟
4۔ اگر دلائل کی قویت بھی برابر ہے تو پھر ترجیح کن دلائل کو دی جائے گی اور کس بنیاد پر؟
نوٹ:
اس موضوع پر بحث کرنے کےلیے چند باتوں کا خیال بہت ضروری ہے
1۔ دلائل ماخذ شریعت سے بحوالہ پیش کیے جائیں
2۔ موضوع سے ہٹ کر بات نہ کی جائے ورنہ کسی بات کا جواب نہیں دیا جائے گا
3۔ سوال واعتراض بھی ایسا کیا جائے کہ اگرمعترض یا سائل کو خود ثابت کرنا پڑ جائے تو ثابت بھی کرسکے۔ ملنگ وشرروذیشان کی طرح اعتراضات قائم نہ کیے جائیں کہ عام سا بندہ بھی پڑھ لے تو ہنسی نہ رکے اور ماتم عقل جاری ہو۔
طلب جواب:
کوئی ایک صحیح حدیث پیش کی جائے کہ جس میں ہو کہ رفع الیدین منسوخ ہے۔ یعنی منسوخیت پر دلیل ذکر کی جائے۔جزاکم اللہ خیرا