اطالوی ڈاکٹر تیرہ دن تک ،16 ماہ کے بچے کی زندگی مصنوعی دل سے برقرار رکھنے میں کامیاب

عبیداللہ عبید

وفقہ اللہ
رکن
اطالوی ڈاکٹر تیرہ دن تک ،16 ماہ کے بچے کی زندگی مصنوعی دل سے برقرار رکھنے میں کامیاب


تحریر:۔ انطونیوڈینٹی۔ 24 مئی2012ء جمعرات
ترجمہ: عبیداللہ عبید۔27 مئی 2012ء ، اتوار

روم(روئٹرز)اطالوی ڈاکٹروں نے 16 ماہ کے بچے کی زندگی مصنوعی دل سے اس وقت تک جڑے رکھی جب تک اس کے لیے متبادل دل کا انتظام نہ ہوسکا۔

روم شہر کے بامبینو جیسو اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آپریشن پچھلے ماہ اختتام کو پہنچ چکا تھا لیکن اس کا اعلان اس ہفتے کیا گیا۔

بیمار بچہ جس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے ، تبدیلئ قلب کے آپریشن سے تیرہ دن پہلے تک مصنوعی دل کے ذریعے زندہ رکھا گیا اور اب اس کی حالت اچھی ہے ۔

یہ بچہ" عضلہ قلب کی کشادگی" کی بیماری میں مبتلا تھا جسے جدید میڈیکل سائنس کی زبان میں dilated myocardiopathy کا نام دیا گیا ہے ۔اس بیماری دل کا عضلہ(پٹھا) مبتلائے مرض ہوتا ہے ۔یہ شکایت والدین سے بچوں میں بھی منتقل ہوسکتی ہے اور دیگر وجوہات سے بھی ہوسکتی ہے جس میں وائرس ، وٹامن بی کی کمی اور شراب نوشی وغیرہ شامل ہیں ۔

اکثر اوقات اس بیماری کی وجوہات بھی نامعلوم ہوتی ہیں اور اس کا کوئی مخصوص علاج بھی اب تک دریافت نہیں ہواہے ۔

اس بیماری کے نتیجے میں عام طور پر دل کے ریشوں میں کھنچاؤاور ان میں غیر ضروری بڑھوتری پیداہوتی ہے جو رفتہ رفتہ دل کو کمزور کرکے ان میں خون کو پمپ کرنے کی صلاحیت ختم کردیتی ہے ۔

سرجن ڈاکٹر انطونیو اموڈیو نے روئٹر ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مصنوعی دل کےمذکورہ کردار کو سنگ میل قرار دیا اور کہا: " اگر چہ فی الحال یہ مصنوعی دل ، تبدیلئ قلب کے لیے رابطے کا کام کرتا ہے لیکن مستقبل میں اسے دل کی بجائے استعمال کیا جاسکے گا۔

مصنوعی دل نصب کرنے سے پہلے بچے کا دل جس میکانیکی پمپ سے جوڑا گیا تھا(تاکہ اس کے حقیقی دل کے افعال میں مدد کرے )کے قریب شدید انفیکشن تھا۔جراحتی نقطہ نظر سے یہ کوئی مشکل امر نہیں تھا۔جس مشکل ہمیں سامنا تھاوہ یہ کہ بچے کا اس سے قبل کئی دفعہ آپریشن کیا گیا تھا۔

ننھا سا ٹیٹانیم سے بنا پمپ جس کا وزن صرف گیا رہ گرام ہے ، خون کا بہاؤ ایک اعشاریہ پانچ لیٹر فی منٹ تک کنٹرول کرسکتا ہے ۔یادرہے کہ بالغ افراد کے لیے مصنوعی دل کا وزن نوسو گرام ہوتا ہے ۔

ڈاکٹر انطونیو اموڈیو نے کہا کہ بچہ ہمارے خاندان کا رکن بن گیا تھااور ہماری ٹیم اس کی ہرقسم کی مدد کو تیار تھی۔

" بچہ ہمارے پاس انتہائی نگہداشت والی یونٹ میں اپنی پیدائش کے ایک ماہ بعد سے داخل تھا۔ وہ ہمارے لیے بختاور (نیک شگون) اور ہم میں سے ایک فرد تھا" ڈاکٹر نے مزید کہا۔

ایک سال تک اس کا ہر دن اور ہر لمحہ ہمارے پاس گزرا۔جب بھی ہمیں کوئی مشکل پیش آتی ہم اپنی بہترین کوشش کرتے ۔

مصنوعی دل امریکی ڈاکٹر رابرٹ جارویک کی ایجاد ہے اور حالیہ واقعہ سے پہلے صرف جانوروں میں اس مقصد کے لیے آزمایا گیا ہے ۔

اسپتال کو اس کے استعمال کے لیے ڈاکٹر جارویک سے خصوصی اجازت نامہ درکارتھاجو اطالوی وزارتِ صحت مروجہ طریقہ کار کے مطابق پہلے ہی حاصل کرچکی تھی۔۔
 
Top