گھروں میں باجماعت تراویح

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
گھروں میں باجماعت تراویح پڑھنا​

نماز تراویح کے بارے میں علماء وائمہ کا اختلاف ہے کہ وہ مسجد میں افضل ہے یا گھر میں؟جمہور کا یہ مذہب ہے کہ نماز تراویح مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے ۔س لئے بہتر یہی ہے کہ تراویح کی نماز مسجد میں ادا کی جائے لیکن اگر کوئی گھر میں پڑھ لے توکوئی گناہ نہیں ،البتہ جمہور مذہب پر مسجد کی جماعت کی فضیلت اس کو حاصل نہ ہوگی۔
اور جن علماء کے نزدیک گھر میں تراویح پرھنا افضل ہے ان کے مذہب پر یہی افضل ہوگا ، مگر جمہور کےمذہب کے خلاف کرنا اچھا نہیں َ البتہ اگر کسی مصلحت دینیہ کے پیش نظر گھر میں جماعت بنا کر تراویح پڑھی جائے تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے مثلآ بچوں اور بیوی ودیگر گھر کی عورتوں کو تراویح کی عادت دالنے یا ان کی سہولت کی خاطر ایسا کرلے تو کوئی مضائقہ نہیں ،کیونکہ بہت سے حضرات سلف صالحین سے منقول ہے کہ وہ گھر ہی پرتراویح پڑھتے تھے ۔ مثلآ حضرت عروہ ،حضرت قاسم ، حضرت سالم ، حضرت نافع وغیرہ کے بارے میں امام طحاوی نے نقل کیا کہ وہ مسجد سے (فرض عشاء) کے بعد لوٹ جاتے تھے اور لوگوں کے ساتھ مسجد میں نماز تراویح نہیں پڑھتے تھے ۔
اس لئے اگر دینی مصلحت کی پیش نظر گھر میں جماعت بنالی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن سستی کی وجہ سے ایسا نہ کرنا چاہئے ، تاکہ جمہور کی مخالفت لازم نہ آئے ،اور یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ تراویح گھر میں پڑھنا ہوا تو بھی عشاء کی نماز جماعت سے مسجد میں پرھنا چاہئے ۔ (رمضان اور جدید مسائل)
 
Top