اپنے بچے ہوں تو مجا ہی الگ ہے
ہمیں بچوں سے محبت کرنی چاہیے اور صرف اپنے ہی بچوں سے نہیں بلکہ دوسروں کے بچوں سے بھی محبت کرنی چاہیے اور ان کے ساتھ شفقت سے پیش آنا چاہیے آپ ﷺ نے اس تفریق کا خاتمہ فرمایا ہے۔
جہاں آپ ﷺ نے اپنے بچوں کے ساتھ محبت اور شفقت کے اظہار کا حکم فرمایا دوسروں کے بچوں کے ساتھ بھی کیوں کہ وہیں آپ ﷺ دیگر صحابہٴ کرام کی اولاد پر بھی نگاہِ شفقت ڈالی ہے اور تو اور کفار کے بچوں کے ساتھ بھی۔
سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہوں نے اپنے اُسوہ سے کفار کے بچوں کے ساتھ بھی نرمی کی تلقین کی،ایک یہودی شخص کا لڑکا آپ ں کی خدمت میں تھا، وہ ایک دفعہ بیمار ہوگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازخود تشریف لا کر اس کی عیادت فرمائی، اس بچے کے سر ہانے بیٹھے، پھر اس بچے سے فرمایا: اسلام قبول کرو، اس بچے نے اپنے والد پر نظر ڈالی، والد نے بھی کہا: ابوالقاسم (ا) کی اطاعت کر! لہٰذا وہ بچہ مسلمان ہوگیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہوئے نکلے، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ أَنْقَذَہ مِنَ النَّار (بخاری ) کہ تمام تعریفیں اسی اللہ کے لیے ہیں جس نے اس کو آگ سے بچالیا، یہ حدیث بتارہی ہے کہ بچے پر شفقت ونرمی کی جائے، چاہے وہ بچہ کافر ہی کا کیوں نہ ہو!۔