اجماع کے بارے میں چند گذارشات۔۔۔!

ذیشان نصر

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم !
مفتیان کرام کی خدمت میں سائل ایک سوال لے کر حاضر ہے ۔ یہ سوال اکثر میرے ذہن میں کھلبلی مچاتا رہتا ہے ۔۔۔ کہ “ اجماع “ کیا چیز ہے ۔۔۔؟ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ تقریبا ہر فرقہ کے علماء یہی کہتے ہیں کہ ہمارا مسلک اجماع سے ثابت ہے ۔ تو یہ اجماع آخر کیا ہے کیا ہر مسلک کے اختلافی مسائل اجماع سے ثابت ہیں ۔۔۔۔؟
کیا تمام امت کا ایک بات پر جمع ہو جانا اجماع ہے ۔۔۔ اور یہی درست ہے ۔۔۔ ! کیونکہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ میری امت کبھی بھی گمراہی پر اکٹھی نہیں ہو سکتی ۔۔۔
تو میرے ذہن میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ پھر امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے کیا اس اجماع کی خلاف ورزی کی تھی ۔۔۔ جب پوری امت اس بات پر متفق تھی کہ قرآن خدا کی مخلوق ہے ۔۔۔ صرف امام صاحب ہی اکیلے تھے کہ جو اس بات پر قائم تھے کہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے ۔۔۔ اور پھر اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج ایک شخص بھی ایسا نہیں ملتا جو کہتا ہو کہ قرآن کلام اللہ نہیں ہے ۔۔۔!
کیا شریعت میں صرف کثرت ہی حق پر ہونے کی دلیل ہے یا کہ دلائل ؟ امید ہے میرے ان سوالات کے تسلی بخش جوابات دیں گے۔۔۔!
شکریہ
والسلام
سائل: محمد ذیشان نصر
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اجماع کے بارے میں لمبی تفصیل ہے،مسلک علمائے دیوبندکی بنیادچارستونوں پرقائم ہے۔قرآن،حدیث،اجماع اورقیاس۔چارو ں کی مستقل حیثیت اوراہمیت ہے،اس لئے صرف اجماع کی تفصیل جان کرنہ توآپ کوتسلی ہوسکتی ہے نہ ہی مجھے بتاکر۔اس لئے اگرآپ نامورعالم ومصلح حکیم الاسلام حضرت مولاناقاری محمدطیب کی کتاب’’مسلک علمائے دیوبند‘‘اور’’دینی رخ مسلکی مزاج‘‘کامطالعہ فرمالیں توآپ کوآپ کے سوال کاتسلی بخش جواب مل جائے گا۔والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ناصرالدین مظاہری
 
Top