حضرت علامہ محمدعثمان غنی اوروقت کی قدروقیمت

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
حضرت علامہ محمدعثمان غنیؒ اوروقت کی قدروقیمت

ناصرالدین مظاہری
انسانی ندگی مختلف حاثات اورتغیرات کانام ہے ،آسمان کی رنگارنگی اورزمین کی گردشیں انسان کوہمہ وقت یہ بتانے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ ثبات صرف ایک ذات کوحاصل ہے جسے احکم الحاکمین کہاجاتاہے اس ذات کے علاوہ ہرچیزتغیرپذیرہے ۔
حکماء یونان ہوں یاعقلائے عرب،دانشوران برصغیرہوں یادانائے فرنگ سبھی نے ایک چیزکوبطورخاص اپنی زندگیوں کیلئے ضروری اورلابدی قراردیااوروہ ہے وقت۔وقت کی قدردانی انسان کو بڑابناتی ہے تواس کی ناقدری انسان کی ذلت وگمرہی کی دلدلوں اورپستی اورتنزل کی گہرائیوں تک پہنچاکردم لیتی ہے۔
جولوگ وقت کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں تووقت ان کواپنے سے آگے بڑھادیتاہے اورجولوگ وقت کے شانہ بشانہ نہیں چلتے تووقت ایسے لوگوں کوتاریخ کاسب سے نکمااورسب سے بیکارعضوبناکرگمنامی کے گڑھوں میں ڈال دیتاہے۔
جن علماء اورحکماء کی زندگیاں وقت کی قدروقیمت سے بھری ہوئی ہیں حقیقت یہ ہے کہ ان ہی کے کارنامے اورخدمات سے تاریخ کے اوراق بھرے ہوئے ہیں ۔
آج حکماء یونان ،عقلائے عرب،دانشوران برصغیراوردانائے فرنگ کے اقوال وملفوظات اوران کی زندگیوں کے قیمتی تجربات صرف اسی لئے کتابوں کے اوراق میں محفوظ اورموجودہیں کیونکہ انہوں نے وقت کی صحیح قدروقیمت کی تھی اسی لئے وقت ان کی قدرکررہاہے۔
وقت کی قدروقیمت کے سلسلہ میں اسلام نے اپنے ماننے والوں کوبطورخاص نصیحت کی ہے،قرآن واحادیث میں اس سلسلہ میں وافرذخیرہ موجودہے۔مختلف علماء اورصاحبان علم وقلم نے صرف اسی موضوع پرگرانقدرکتابیں تصنیف کی ہیں،انشاء پردازوں نے مضامین اورمقالات کے ذریعہ غفلت شعاروں کی توجہات کواس جانب مبذول کرانے کی سعی میمون کی ہیں۔
اسلاف امت نے اپنے کرداروعمل سے وقت کی قدروقیمت کرکے عملی طورپرہمارے لئے جواسوہ اورنمونہ چھوڑاہے وہ تاریخ کاناقابل فراموش واقعہ ہے۔
وقت کی قدروقیمت جانے اورپہچاننے والے کبھی نہیں مرتے اوراس سلسلہ میں کسی مذہب یاکسی طبقہ کی کوئی قیدنہیں ہے ،چنانچہ اگرآپ تحقیق کی کسوٹی پراس سلسلہ میں کوئی کام کرناچاہیں توہرطبقہ اورہرفرقہ سے ایسے لوگوں کی طویل فہرست مل جائے گی جنہوں نے کم وقت میں زیادہ کام کرکے اپنے پیش روؤں کے لئے کام کرنے کی جہتیں اورسمتیں متعین کردی ہیں۔
ہمارے استاذمحترم حضرت اقدس مولاناعلامہ محمدعثمان غنیؒ جوکل تک مدظلہ اوردامت برکاتہم کے ساتھ یادکئے جاتے تھے افسوس کہ اب انہیں رحمۃ اللہ علیہ لکھناپڑرہاہے۔
حضرت علامہ محمدعثمان غنیؒ کوبہ توفیق ایزدی وقت کی قدروقیمت کاوافرحصہ خزانہ ٔ خداوندی سے ملاتھا ،آپ اپنی زندگی کاایک ایک لمحہ دین اورعلم دین کے لئے صرف کرنے کانیک جذبہ رکھتے تھے۔
مظاہرعلوم میں حضرت علامہ صاحبؒ کی آمد۱۴۰۹ھ سے پہلے کی مصروفیات کاتوتفصیلی علم راقم السطورکونہیں ہے ،حضرت مولانا عبدالاحدتاراپوریؒجوآپ کی اس وقت کی علمی مصروفیات کے شاہداورمشاہدتھے افسوس کہ علامہ صاحب سے پہلے ہی دارفانی سے کوچ فرماگئے ۔لیکن مظاہرعلوم میں آمدکے بعدحضرت علامہ صاحبؒسے جن خوش قسمت افرادکوآپ کے سامنے زانوے تلمذطے کرنے کاموقع ملاان میں ایک ادنی نام راقم السطورکابھی ہے۔
احقرنے حضرت علامہ صاحب کوبہت قریب سے دیکھاہے ،آپ کی شبانہ روزمصروفیات اورتصنیفی وتالیفی مشاغل ،تدریسی وتحقیقی امورہرمیدان میں وقت کوبطورخاص ملحوظ رکھتے تھے۔اکل وشرب،نمازوعبادت،آرام واستراحت ہرچیزکے لئے آپ کانظام الاوقات مرتب اورمتعین تھا۔
آپ کے علمی رکارناموں اورتصنیفی وتالیفی خدمات کودیکھ کرعام طورپرلوگ یہ محسوس کریں گے اوردستور دنیابھی یہی ہے کہ کوئی بھی اہم علمی کام کرنے والوں کے لئے ہرطرح کی آسائشیں مہیاکی جاتی ہیں،ذہنی سکون کے لئے ہرممکن خیال رکھاجاتاہے ،غذاؤں کابھی لحاظ رکھاجاتاہے لیکن حضرت علامہ صاحب کامعاملہ بالکل برعکس تھا،آپ کی غذائیں بالکل سادہ تھیں ،مدرسہ سے قیمۃً کھاناجاری تھاوہی برضاورغبت نوش فرمالیتے تھے،بیوی بچے اپ کے وطن مالوف میں رہے ،اس لئے بیماری یاپرہیزکے سلسلہ میں بھی خاطرخواہ پرہیزنہ کرسکے،اگرڈاکٹروں نے مدرسہ کی نان اوردال کے بجائے چپاتیاں اورمعقول سبزیاں کھانے کامشورہ دیاتویہاں بھی علامہ صاحب مجبوراً پرہیزنہ کرسکے بایں ہمہ صبروشکراورحمدوثناسے آپ کی زبان مبارک ہمیشہ رطب اللسان رہی،کسی چیزکی فرمائش تودورکی بات ہے کسی بھی اچھی غذاکی خواہش بھی زبان پرنہ لاتے ،عموماًاتنے بڑے محدثین کے حجرے اورآرام گاہیں نہایت کشادہ اورآرام دہ ہوتی ہیں لیکن حضرت علامہ صاحب ؒانتقال سے دوماہ پہلے تک مظاہرعلوم کی تیسری منزل کے ایک چھوٹے سے کمرے میں قیام پذیررہے ،درس وتدریس کے لئے دوسری منزل پرواقع تاریخی دارالحدیث میں تشریف لاتے پھرجب ایک سڑک حادثہ میں پیروں سے معذورہوگئے توطلبۂ کرام کرسی یاوہیل چئیر پربٹھاکردارالحدیث پہنچاتے تھے لیکن اللہ کے اس صابروشاکربندے کی زبان مبارک پرکبھی کوئی حرف شکایت نہیں آیا۔اخیرعمرمیں تقریباًدوماہ پہلے دارالحدیث سے متصل جناب مولانامحمدسعیدی صاحب مدظلہ ناظم ومتولی مظاہرعلوم وقف نے ایک اچھاساحجرہ آپ کے لئے تیارکرایااورآپ اس میں منتقل ہوگئے تھے۔
ان سطورکے لکھنے کایہ مقصدصرف یہ ہے کہ آئندہ سطورمیں حضرت علامہ صاحبؒ کے جن علمی کارناموں کاذکرخیرہونے جارہاہے اس کے تناظرمیں قارئین کرام یہ نہ سوچنے لگیں کہ حضرت کے پاس خدام کی ایک فوج ہوگی جوزیرتحقیق موضوع پرکتابیں ہاتھ میں تھامے خاموشی کے ساتھ دست پستہ کھڑے ہوں گے۔یاکوئی ایسی کمپیوٹرائزسہولت ہوگی کہ کوئی بھی حدیث بٹن دباتے سامنے ہوگی۔
آپ کے پاس کتابوں کابڑاذخیرہ تھااورتمام کتابیں آپ کی ذاتی تھیں ،اس سلسلہ میں آپ خودفرمایاکرتے تھے کہ مدرسہ کوئی کتاب اگرلی جائے توہرسال اس کوجمع کرنااورنکالنا،یااس کاازسرنواندراج کرانامستقل سردری ہے اس لئے میں نے اپنی ذاتی کتابیں خریدلی ہیں،میں نے پوچھاکہ حضرت آپ کامشاہرہ اتنانہیں ہے کہ آپ آئے دن اتنی مہنگی کتابیں خریدتے رہیں ؟مسکراکرفرمایاکہ اللہ بڑاکارسازہے۔
آپ کے پاس مہمانوں کی آمدورفت بھی ہوتی تھی،ان سے گفتگوبھی فرماتے تھے،طلبہ کارجوع بھی بہت تھا،مدرسہ کے عملہ میں سے کچھ نہ کچھ افرادبرابرآپ کی خدمت میں پہنچتے تھے،اصلاحی اورروحانی سلسلہ بھی جاری تھا،کئی کئی گھنٹے کتابوں کی تدریس بھی متعلق تھی،نمازوں اوراذکارمسنونہ کے بعدجووقت تاتھااس میں کوئی نہ کوئی تحقیقی کتاب یاشرح تحریرفرماتے تھے،کبھی بخاری شریف کی شرح نصرالباری زیرترتیب ہے توکبھی مسکوٰۃ شریف کی شرح نصرالحیات پرقلم رواں دواں ہے،کبھی جلالین شریف کی شرح فیض الامامین زیرترتیب ہے توکبھی مسلم شریف کاخلاصہ نصرالمنعم مرتب فرمارہے ہیں۔
ان تاریخی کارناموں کے علاوہ علماء اورطلبہ اپنی تصنیفات پرتقریظات بھی لکھوارہے ہیں،کوئی دعائیہ کلمات کے لئے عرض رساہے،کوئی اپنے ادارہ کے لئے تصدیق اورتوثیق کاخواہاں ہے اورآپ سب کی حاجتیں پوری کرکے خوشی بھی محسوس فرمارہے ہیں اوریہ احساس بھی جاگزیں ہے کہ جلدازجلدان کاموں سے فرصت مل جائے تاکہ اپنامحبوب اورپسندیدہ علمی وتصنیفی مشغلہ جاری رکھاجاسکے۔
نمازوں کے سلسلہ میں آپ کامعمول معذورہونے سے پہلے تک دارالطلبہ قدیم کی مسجدکلثومیہ میں نمازیں اداکرنے کاتھالیکن پیروں سے معذورہونے کے بعدحجرہ ہی میں مختصرجماعت کرلیتے تھے،جوطالب علم نمازپڑھاتاتھااس کوحکم تھاکہ نمازمختصرپڑھائے چنانچہ ایک بارایک طالب علم نے لمبی سورت پڑھ دی تونمازکے بعدفرمایاکہ نمازمختصرپڑھانے کافائدہ یہ ہے کہ جووقت بچتاہے اس کونصرالباری لکھنے میں صرف کرتاہوں۔٭
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قلبی مسرت ہے ۔شکریہ مظاہری صاحب
الغزالی فورم کا مقصد یہی ہے علمائے دیوبند ،ومظاہر کی وہ عبقری قابل قدر شخصیات جن سے دنیا نا واقف ہے ۔زیادہ سے زیادہ ان کے بارے میں لکھا جائے ۔ان کے علمی کار نامہ ،زہد وتقویٰ کے متعلق علمی طبقہ کو واقف کرایا جائے ۔جس کمی کو ہم شدت سے محسوس کر رہے ہیں ۔ماشا ء اللہ آُپ اس کو احسن طریقہ سے پورا کر رہے ہیں ۔اللہ کرے زورِ قلم اور ہو زیادہ۔
 
Top