دستور العمل

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
میرے ایک مُحسن اللہ والے جو احقر کے ساتھ بہت محبت و شفقت والا معاملہ فرماتے ہیں، نے سالکین و متعلقین کے لیے چند اصلاحی پمفلٹس چھپوائے تقسیم کرنے کے لیے اور مجھے بھی تحفۃً بھیجے، جو بہت مفید ہیں اس لیےیہاں نقل کرتا ہوں تاکہ سب مستفید ہوں۔ اس سے پہلے اصلاحِ نفس کا آسان نسخہ کے نام سے بھی مضمون پیش کر چکا ہوں۔۔۔۔۔۔۔
دستور العمل
(منجملہ ارشادات عالیہ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا الشاہ محمد اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہ)​
وہ دستور العمل جو دِل پر سے پَردے اُٹھاتا ہے جس کے چند اجزاء ہیں:ایک تو کتابیں دیکھنا یا سُننا، دوسرے مسائل دریافت کرتے رہنا، تیسرے اہل اللہ کے پاس آنا جانا اور اگر اُن کی خدمت میں آمدورفت نہ ہو سکے تو بجائے اُن کی صحبت کے ایسے بزرگوں کی حکایات و ملفوظات ہی کا مطالعہ کرو یا سُن لیا کرو اور اگر تھوڑی دیر ذکر اللہ بھی کر لیا کرو تو یہ اصلاحِ قلب میں بہت ہی معین ہے، اور اسی ذکر کے وقت میں سے کچھ وقت محاسبہ کے لیے نکال لو جس میں اپنے نفس سے اس طرح باتیں کرو کہ:۔
’’اے نفس! ایک دِن دُنیا سے جانا ہے، موت بھی آنے والی ہے اُس وقت یہ سب مال و دولت یہیں رَہ جائے گا، بیوی بچے سب تجھے چھوڑ دیں گے اور اللہ تعالیٰ سے واسطہ پڑے گا۔ اگر تیرے پاس نیک اعمال زیادہ ہوئے تو بخشا جائے گا اور گناہ زیادہ ہوئے تو جہنم کا عذاب بھگتنا پڑے گا جو برداشت کے قابل نہیں، اس لیے تو اپنے انجام کو سوچ اور آخرت کے لیے کچھ سامان کر، عمر بڑی قیمتی دولت ہے اس کو فضول رائیگاں مت برباد کر۔ مَرنے کے بعد تُو اس کی تمنا کرے گا کہ کاش! میں کچھ نیک عمل کر لوں جس سے مغفرت ہو جائے، مگر اس وقت تجھے یہ حسرت مفید نہ ہو گی۔ پس زندگی کو غنیمت سمجھ کر اس وقت اپنی مغفرت کا سامان کر لے‘‘۔
 
Top