بزرگوں کی احتیاط قادیانی کی تکفیر

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
بزرگوں کی احتیاط قادیانی کی تکفیر
ہمارے بزرگوںنے مدتو ںقادیانی کی تکفیرنہیں کی اس کے اقوال کی تاویلیں کرتے رہے مگرجب حد سے بڑھ گیا تو تکفیرکی ،مثلاًاس نے یہ دعویٰ کیا کہ میں نبی ہوں ،ابتداء میں محض الہام کامدعی تھا گو اس میںبعض مضامین بہت موحش تھے،مثلاً یہ الہام یا احمد یتم اسمک ولا یتم اسمی بعض علماء نے تکفیر کی تھی اوروہ علماء مولانامحمدیعقوب صاحبؒ کی خدمت میں بھی آئے تھے اورآپ سے اس معاملہ میں عرض کیاتھا مگرآپ نے تکفیرسے انکار فرمایا،اس بناء پرکہ ان اقوال میں تاویل ہوسکتی ہے ۔
چنانچہ ہمارے اکابرنے اس الہام کی یہ تاویل کی تھی کہ تمام کے معنی یہاں کمال کے نہیں بلکہ اختتام اورانقطاع کے ہیں ان حضرات کا یہ مشرب تھا ۔
مولانامحمد قاسم صاحب ؒ کو کسی نے کافرکہا تھا آپ نے خبرسن کر فوراً یہ پڑھا’’لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘۔اورفرمایاکہ اگرمیں ایسا ہی تھا مگر اب تو نہیں اوریہی دلیل ہے کامل مسلمان ہونے کی ،مولانا محمدیعقوب صاحب ؒ کے سامنے میں نے ایک صوفی کا قول اس کا کفر ظاہر کرنے کونقل کیا وہ قول یہ تھا کہ ایک صوفی نے اپنے مریدسے کہا کہ تم خدا کو جانتے ہو اس نے کہاکہ میں خداکو کیاجانوںمیں تو آپ ہی کو جانتا ہوں مولانانے اس کی بھی تاویل فرمائی کہ اس کامطلب یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ خداکو پورے طورسے کون جان سکتا ہے ، بشرالبتہ بشر کوپہچان سکتا ہے ہمارے حضرات شرک وبدعات کے اکھاڑنے والے تھے مگراتنی احتیاط تھی کسی کی تکفیرمیں ،اسی طرح اگرائمہ سابقین کو دیکھئے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرات کتنی احتیاط کرتے تھے ۔
 
Top