نماز کا حال

ziya

وفقہ اللہ
رکن
ایک امام صاحب نماز پڑھا رہے تھے کہ انھیں تیسری اور چوتھی رکعت میں شبہ ہو گیا کہ رکعت
تین ہوءی ہے یا چار
انمیں بعض آدمی ایسے بھی تھے جو دوبارہ نماز نھیں پڑھنا چاھتے تھے اور بعض بےچارہ صوفی ایسے بھی تھے کہ جو نماز کا دوبارہ اعادہ کرنا چاھتے تھے بالآخر ایک زبرد ست اختلاف ہو گیا کوءی نماز اعادہ کرنے کو کہ رھا تھا اور کوءی منع کر رھا تھا
ایک شخص جو کونے میں بیٹھا تھا اس سے معلوم کیا گیا تو اس نے کہا کہ بھاءی
دیکہو میں سچ کہوں گا کہ میں ایک تاجر ہوں ہمارےمحلے چار دکانیں ہیں اور میں ایک رکعت میں ایک دکان کا حساب مکمل کرتا ھوں اب تک میری تین ھیی دکانو کا حساب مکمل ہوا ہے اس لےء اب تک تین ہی رکعت ہوءی ہے
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
آج ہماری نمازوں کا حال کچھ ایسا ہی ہے، اسی لیے تو نماز میں جو فوائد چھپے ہیں وہ حاصل نہیں ہو رہے۔ اللہ تعالیٰ تو فرماتے ہیں کہ نماز تو بے حیائی اور بُرائی سےروکتی ہے، لیکن ہم اس کے مخالف دیکھ رہے ہیں وجہ ظاہر ہے کہ ہماری نمازیں ویسی نہیں جیسی ہونی چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سنت کے مطابق نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 
Top