نصف شب

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
ایک کرایہ دار نے نصف شب کومالک مکان کا دروازہ کھٹکھٹایا

،مالک مکان نیند سے بیدار ہوااور دروازے پر آیا

،کرایہ دار نے کہا کہ میں اس مہینے کا کرایہ ادا نہیں کر سکوں گا

،مالک مکان غصہ سے بولا، مگر یہ اطلاع دینے کا کون سا وقت ہے

،یہ بات صبح بھی بتا سکتے تھے
کرایہ دار ، وہ بات ٹھیک ہے مگر میں نے سو چا اس پریشانی میں اکیلا کیوں جاگتا رہوں۔
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
بالکل بجافرمایاجناب عالی!آج کل کرایہ دارایسے ہی ہیں،اخوت،مروت،محبت،مودت،الفت،ہمدردی،انسان دوستی تونام کوبھی نہیں ہوتی۔مجھے بھی ایک ایسے کرایہ دارسے سابقہ پڑچکاہے۔کہنے لگاکہ جناب مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے کرایہ میں اضافہ کرناچاہتاہوں،میں نے کہاکہ میں تمہارامکان ہی خالی کردیناچاہتاہوں؟کہاکہ ٹھیک ہے نہیں مانتے تورک جاتاہوں۔پھراس ظالم نے ایک نئی ترکیب نکالی۔میں نے اس کو ایک رکشہ سے اترتے دیکھاتوآوازدی اورفرمایا’’مولوی صاحب ذرادس روپے دینامیرے پاس کھلے نہیں ہیں؟‘‘گزرگاہ پرہی میں مل گیاتو’’مولوی صاحب میرابچہ آئس کریم مانگ رہاہے اورمیری جیب میں کھلے پیسے نہیں ہیں بیس روپے دیدو‘‘ایک دن اچانک آفس میں آیاکہ مولوی صاحب بجلی والوں کاافسرآیاہے میری جیب میں پیسے توہیں لیکن میں نے کہدیاکہ رشوت دینے کے لئے میرے پاس پیسے نہیں ہیں ،بڑی مشکل سے تیارہوااورمعاملہ پچاس روپے پرطے ہوگیاہے ذراپچاس روپے دیدیجئے !
دوستو!ایک تومیں نے یہ رقم ایسے ہی دی تھی اس لئے لکھانہیں،بھلکڑبھی ہوں اس لئے کہاں تک یادرکھتا،کمال تواس وقت ہواجب اس نے ماہانہ کرایہ پورالیاایک پائی بھی کم نہیں کی۔میں نے یاددلایاتو اس نے فرمایا’’ارے مولوی صاحب میرے بچے توآپ ہی کے بچے ہیں‘‘اس الزام سے میں کانپ گیااورسوچایااللہ کس ظالم کے چکرمیں پھنس گیاہوں۔بڑی مشکل سے اس نے مجھ کواپنامکان خالی کرنے دیا۔اس کوکہتے ہیں شرافت کاناجائزفائدہ۔
 
Top