دوستی کی لازوال مثال

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
لڑکا پوری رات گھر نا آیا صبح کے وقت گھر پہنچا تو
باپ نے نہایت غُصے سے پوچھا کہ
ساری رات کہاں تھے
؟
لڑکے نے کہا کہ رات کافی ہو گئی تھی اس لئے وہ دوست کے ہاں ہی رُک گیا
لڑکے کے باپ نے اُس ہی وقت اُس کے دس قریبی دوستوں کو فون کیا
اور لڑکے کا پوچھا کہ کیا وہ رات اُس کی طرف تھا
؟
آٹھ دوستوں نے کہا کہ ہاں انکل میرے ساتھ تھا رات کو
صرف دو دوستوں نے کہا کہ

جی انکل وہ سو رہا ہے
کہتے ہیں تو جگا دیتے ہیں
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
کمال ہوگیا،اس کہتے ہیں ’’مدعی سست گواہ چست‘‘آواکاآواہی خراب نظرآرہاہے،واقعی باپ نے کیاسوچاہوگا،سوچاکیاہوگااپناسرپیٹ لیاہوگا،ایسے موقع پرانسان خوداپنے آپ کواحمق اوربیوقوف نظرآتاہے،جیسے مشہورکہاوت ہے’’رضیہ غنڈوں میں پھنس گئی‘‘بے چارہ باپ بلکہ دنیاکے تمام باپوتم سب اس پہلوپرغورکرو۔ہماری نسل کیسی ہوگئی ہے،صحبت صالح کاحکم کرتے کرتے ہماری اپنی اولاد صحبت طالع کاشکارہوگئی اورہم حالات اورماحول سے لڑنے میں برسرپیکارہوگئے۔نتیجہ یہ ہواکہ جن گھروں اورگھرانوں کوسدھرنااورسنبھلناچاہئے تھاوہی بے کارہوگئے۔اسی لئے حضرت مولانااخلاق حسین قاسمی فرمایاکرتے تھے کہ جب تک تمہارے اپنے گھروں میں اصلاح نظرنہ آئے دوسروں کی اصلاح کی کوشش مت کرو۔ممکن ہے میرے یہ الفاظ غلط موضوع کے تحت محسوس فرمائیں لیکن کیاکروں دل خون کے آنسوروتاہے نئی نسل کی گمراہی کودیکھ کر۔[align=justify]
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
حضرت مظاہری صاحب بہت درد کھتے ہیں، اللہ ہمیں ان کی قدر دانی کی توفیق نصیب فرمائے۔ بالکل درُست تبصرہ فرمایا ہے۔ماشآءاللہ
 
Top