مسئلہ دریافت کرنا ہے

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

آج کچھ دیر پہلے ہماری اردو پر گیا وہاں پر ایک موضوع دیکھا امہات المؤمنین کے بارے میں اس میں “ازواج مطہرات رضی اللہ تعالی عنہن“ کا لفظ دیکھا میں نے اکثر علماء سے اور کتب میں یہ پڑھا ہے “ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہُما “ یا امہات المؤمنین رضی اللہ عنہُما سنا اور پڑھا ہے اور اس موضوع میں عنہَا یا عنہُما کی جگہ عنہن لکھا ہے اور اگر ہم کسی صاحبیہ کا نام لکھتے ہیں تو آخر میں عنہَا یا عنہُما لکھتے اور کہتے ہیں

میں نے علماء سے یہ بھی سنا عربی کا ایک لفظ تبدیل کرنے سے معنٰی بھی تبدیل ہوجاتا ہے جیسے قُل ھواللہ احد کا معنٰی ہے کہو اللہ ایک ہے اگر ہم قاف کی جگہ کاف لگادیں تو معنٰی ہو گا کھاؤ اللہ ایک ہے تو معنٰی میں فرق آگیا اس لیے میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں رضی اللہ عنہُما یاعنہَا کی جگہ عنہن کہنا کیسا ہے رہنمائی فرمائیں

 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
عنہن جمع کےلئے لکھاجاتاہے،عنہماتثنیہ یعنی دوکےلئے اورعنہاواحدیعنی اکیلے کے لئے بولاجاتاہے۔
اسی طرح مردوں کے لئے یہ ترتیب اس طرح ہے۔واحدکےلئے عنہ۔دوکے لئے عنہمااورتین یاتین سے زائدکےلئے عنہم بولاجاتاہے۔

الجواب الصحیح
رضوان یونس
 
Top