بیٹی کو ماں کی نصیحت

ziya

وفقہ اللہ
رکن
بیٹی کو ماں کی نصیحت
شیخ الادب حضرت مولانا محمد اعزازعلی ؒ
ایک دن ماہنامہ آئنہ مظاہرعلوم کامطالعہ کررہاتھااس میں شیخ الادب حضرت مولانااعزازعلی امروہوی کاقیمتی مضمون ’’بیٹی کوماں کی نصیحت‘‘نظرسے گزراتوسوچاکہ یہ مضمون اپنی بہنوں کے لئے الغزالی میں شیئرکردوں،ہوسکتاہے کسی بہن کواس پرعمل کرنے کی توفیق اورہمت ہوجائے اوروہی چیزمیرے لئے صدقہ جاریہ اورذخیرۂ آخرت بن جائے۔(محمدضیأالرحمن سہارنپوری متعلم مظاہرعلوم (وقف) سہارنپور)

فی زماننا حریت اور آزادی کا جو طوفان بے تمیزی اٹھا ہے اور جس طرح مساوات اور تکافور کی آوازیں شور محشر کی یاد کو تازہ کرتی رہتی ہیں اس سے کون ناواقف ہے بچہؔ جوانؔ ادھیڑؔ بوڑھاؔ عورتؔ مردؔ ، غرض کہ عالم انسانی کاہر ہر فرد تساوی کا مدعی اور مساوات کا دعویدار ہے ۔اس فتنہ انگیز حریت نے جوکچھ برے نتائج پیدا کئے ہیں ۔ دقائق شناس نظریں اگر چہ ان کو ابھی سے بلائے بے درمان اور مرض لاعلاج سے تعبیر کر چکی ہیں مگر حقیقت تک نہ پہنچنے والی عقلوں نے ابھی تک ان قبائح کا یاتو ادراک ہی نہیں کیا اور اگر کسی درجہ میں کیا ہے تو اس کو قابل توجہ اور لائق التفات نہیں کہا جاتا۔
ہم نہ حریت کے مخالف نہ استبداد کے مؤید اوریہ مضمون اگر چہ ہمارے عنوان سے خارج ہے تاہم اس وقت اس قدر ضرو ر کہیں گے کہ قانون قدرت اور فطرت الہٰیہ نے ہر چیز کو اپنے مرتبہ پر رکھاہے ۔جب کسی چیز کو اس کے مرتبہ سے بڑھا دیا جاتا ہے یا وہ خود بخود اپنے مرتبہ سے متجاوز ہوجاتی ہے تو بری چیزیں تو بجائے خود اچھی چیز یں بھی بری ہو جاتی ہیں ۔
یہی حال فی زماننا حریت اور مساوات کا ہے کہ نہ اس کا کوئی منتہاہے اورنہ حدونہایت اور اب تویہاں تک نوبت پہونچی کہ عورتیں بھی اس فتنہ سے متاثر ہوئیں اور اپنی حد سے متجاوز ہوکر مردوں سے مساوات کا مطالبہ کرنے لگیں کسی حدتک یہ بھی قابل تاویل تھا لیکن نوبت بایںجا رسیدکہ اس کا مطالبہ کیا جارہا ہے کہ مسائل شرعیہ اور نصوص دینیہ میں بھی تصرف ہونا چاہئے عوتوں کی رائے ہے کہ مردوں کے اس استحقاق کو کہ وہ ایک وقت میں چار بیبیاں رکھ سکتے ہیں باطل کردیا جاوے ۔حالانکہ اس میں کسی قسم کا تامل نہیں کہ یہ استحقاق قطعی طور سے شرعاًمردوں کو مل چکا ہے ۔یہ امر اس وقت خارج از مبحث ہے کہ ان کو تعداد ازواج کی صورت میں اپنی بیبیوں سے کیا برتاؤکرنا چاہئے لیکن چند بیبیوں کا ایک وقت میں ایک مرد کیلئے ہونا نصوص قطعیہ سے ثابت شدہ امر ہے اور صرف دلائل نقلیہ قطعیہ ہی اس استحقاق کے مثبت نہیں بلکہ اکابر محققین رحمہم اللہ نے اس کو براہین عقلیہ سے بھی ثابت فرماکر طے کردیا ہے خلاصہ یہ کہ اس پر فتن زمانہ میں مناسب معلوم ہوا کہ زمانۂ جاہلیت کی ایک عربی عورت کی اس وصیت کو شائع کیا جائے جوکہ اس نے ایسے وقت میں کی تھی جب اس کی بیٹی اپنے گھر سے رخصت ہوکر اپنے خاوند کے گھر میں پہلی مرتبہ بھیجی جارہی تھی یہ وقت ہمارے شہروں میں علی العموم حزن وغم کا ہوتا ہے ۔
بیٹی کواپنے قدیمی گھر ماںباپ بہن بھائی، اعزہ واقارب کی یاد اس کے اعزہ کو خود اس کی مفارقت کا خیال آ آکر آٹھ آٹھ آنسو رلاتا اور کسی مفید کا م کرنے سے روکتا ہے ۔یہ بھی عرب کی خداداد عقل کا ایک بیّن نمونہ ہے کہ ایسے وقت میں بھی وہ جانتے تھے کہ ہم کو یہ وقت کس کا م میں صرف کرنا چاہئے ۔
اس وصیت میں ماں نے اپنے لخت جگر کو مختصر مگر جامع الفاظ میں ان تمام باتوں کی نصیحت کی ہے جن پر عمل کرکے وہ اپنے آنے والے زمانہ کو عیش اورمسرت کے ساتھ بسر کر سکتی ہے اور حقیقت شناس نظریں تھوڑا سا غور کرنے کے بعد معلوم کرلیں گی کہ زمانۂ جاہلیت کی اس عورت نے کوئی ضروری بات جو بیٹی کے لئے اس دار فانی کو چھوڑنے تک مفید ہو ترک نہیں کی ۔وہ وصیت یہ ہے ۔
میری پیاری بیٹی !اگر علم وادب کی زیادتی اور عقل کے کمال کی وجہ سے کسی کو نصیحت کرنا مناسب ہوتا تو (چونکہ تو بھی ماشاء اللہ بہت عاقلہ اور فھیمہ ہے میں بھی تجھکو نصیحت )نہ کرتی لیکن جن کو نصیحت کی جاتی ہے وہ دوطرح کے ہوتے ہیں غافل یا عاقل اگر وہ غافل ہے تب تو اس کو نصیحت آئندہ نتائج کو یاد دلاتی ہے اور اگر وہ عاقل ہے تو وہ نصیحت اس کے لئے ایک خیر خواہ اور معین کا کام دیتی ہے
بیٹی!اگر والدین کی دولت یا اس وجہ سے کہ ان کو اپنی بیٹیوں سے زیادہ الفت اور ان کو ان کی زیادہ ضرورت ہے لڑکیاں خاوندوں سے مستغنی ہوتیں اور اپنے ماں باپ کے یہاں رکھی جاسکتیں ۔تو،توسب سے زیادہ اس کی حقدار تھی اس لئے کہ تیرے ماں باپ بڑے دولتمند بھی ہیں اور تجھ سے محبت بھی زیادہ کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ عورتیں مردوں کے لئے پیدا کی گئی ہیں اور مردعورتوں کے لئے۔
بیٹی!جس گھر میں تونے پر ورش پائی تھی اور جس گہوارہ میں تونے آج تک آرام اٹھایا تھا آج تو اسکو چھوڑ کر ایک ایسے کنبہ میں جاتی ہے کہ جس کوتو پہچانتی نہیں ۔اور اب تجھ کو ایک ایسے ہم نشین کے ساتھ عمر گذارنی ہوگی جس سے تو اس وقت تک مانوس نہیں ہوئی نہ اس کی صورت دیکھی ۔
بیٹی !وہ ہم نشین تیرا مالک اور محافظ ہوگا اس لئے تجھ کو لازم ہے کہ تو اس کی لونڈی بن جائے تاکہ وہ تیرا غلام ومطیع ہوجائے ۔
بیٹی !میری دس باتیں یادرکھنا وہ تیرے لئے بہترین جہیز ہونگی خاوندکے ساتھ قناعت سے بسر کرنا خاوندکی اطاعت اور تابعداری کرکے رہنا یہ خیال رکھنا کہ اسکی نظریں کہاں کہاں پڑتی ہیں ۔تاکہ وہ تیری کوئی بری بات نہ دیکھ سکے ۔اس کا لحاظ رکھنا کہ اس کی ناک میں کہاں کہاںکی خوشبو یا بدبو جاتی ہے تاکہ وہ تجھ میں سے کبھی بدبو نہ سونگھ سکے حسن کی زینت زیادہ تر سرمہ میں ہے پانی بے نظیر خوشبو ہے اس کا خیال رکھنا کہ خاوند کھانا کس وقت کھاتا ہے ۔جس وقت وہ سوتاہو اس وقت گھر میں شورو شرنہ ہونے دینا ۔اس لئے کہ بھو ک کی حرارت آدمی کو خواہ مخواہ بھی بھڑ کا دیتی ہے اور نیند کا خراب ہونا ناراضی کا سبب ہوجاتا ہے۔خاوند کے گھر اور مال کو محفوظ رکھنا خاوند کی جان، اس کے خدام ،اس کے لواحق وتوابع کا پورا خیال رکھنا اس واسطے کہ مال کی حفاظت سے خاوند راضی رہیگا ۔ اور اس کے خدام وغیرہ کی مراعات سے وہ سب دراندازی کرکے خاوند کے دل کو بی بی سے نہ پھیر سکیں گے ۔ خاوندکے کسی بھید کو کسی پر ظاہر نہ کرنا اس واسطے کہ اگر تو نے اس کے کسی بھید کو کسی پر ظاہر کردیا تو یاد رکھ کہ وہ بھی تیرے ساتھ یقینا بیوفائی سے پیش آویگا ۔خاوند کی کبھی نافرمانی نہ کرنا اس واسطے کہ اگر تونے اس کی نافرمانی کی تو یقینا تونے اس کے دل کو اپنی طرف سے پھیر دیا اور یہ بھی خیال رکھناکہ اگر وہ کسی وقت تیرے پاس غمگین بیٹھا ہو تو تو ، اس کے ساتھ خنداں وشاداں نہ رہنا تاکہ وہ یہ خیال نہ کرلے کہ اس کو میرے حزن والم کی کچھ پر واہ نہیں ۔ اور اگر وہ کسی وقت خوش ہوکر تیرے پاس آوے توتو،اسکے پاس غمگین ہوکر نہ بیٹھنا کہ اس کو اپنی خوشی کے خاک میں مل جانے سے رنج ہو۔
بیٹی !توسب سے زیادہ اپنے خاوندکی اطاعت ومراعات کرنا اسکا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ سب سے زیادہ خیال تیرا رکھے گا اور جس قدر تو اس کی موافقت کرتی رہے گی اسی قدر تو اسکے ساتھ عیش وعشرت سے بسر کر سکے گی اور خوب اچھی طرح سے سمجھ لے کہ تو آج کے بعد سے اپنی خواہشات کو اس وقت تک ہرگز ہرگز حاصل نہیں کرسکتی ہے ۔جس وقت تک کہ تو اپنی رضا پر خاوند کی رضا کو ترجیح نہ دینے لگے ۔اور اس کی خواہشوں کو اپنی خواہشوں پر مقدم نہ کرنے لگے جو کچھ مجھ کو کہنا تھا میں کہہ چکی ۔اللہ تعالیٰ تجھ کو خیریت کے ساتھ رکھے فقط۔
 

خادمِ اولیاء

وفقہ اللہ
رکن
صاحب نورالایضاح رحمہ اللہ ادب کے ساتھ فقہ میں بھی نمایاں مقام رکھتے ہیں، اس کے علاوہ وہ تقویٰ اور للہیۃ میں بھی در یکتاتھے۔
جزاک اللہ جی
 

ابو دجانہ

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ۔۔
بہت ہی زبردست نصیحتیں ہیں۔۔
۔
واقعی۔۔ “تیر بہدف“ ہیں۔۔
۔
بہت بہت شکریہ۔۔ اس عمدہ اشتراک کا۔۔
 
Top