نعت۔۔۔ بغرضِ اصلاح ۔۔۔ از حسن خان

ذیشان نصر

وفقہ اللہ
رکن
نعت بغرضِ اصلاح ۔۔
نہ مجھے مال و دولت دو نہ مجھے گہنے دو
میں عاشق ہوں انکامجھے یونہی رہنے دو
نہ روکو مجھے مصطفی مصطفی کہنے دو
ذرا ان کی محبت میں آنسو بہنے دو
اگر روزحشر فر شتے اٹھائیں مجھےانکے در سے
آقا مسکرا کے بولیں یہ میرا ہے اسے رہنے دو
از۔۔۔ حسن خان ۔۔!
 

ذیشان نصر

وفقہ اللہ
رکن
حسن بھائی۔۔۔۔ تھوڑا انتظار فرمائیں ۔۔۔
اس کو پہلے بحر میں لانے کی کوشش کرتاہوں ۔۔۔!
اس کے بعد اس پر مزید اصلاح کیلئے مزمل بھائی کو زحمت دیں گے۔۔۔!
 

ذیشان نصر

وفقہ اللہ
رکن
لیں حسن بھائی ۔۔۔ اب یہ نعت بحر میں ہو گئی ہے ۔۔۔ اب اس کی مزید باریکیوں کا جائزہ تو مرے بس کی بات نہیں ۔۔۔ اس مقصد کے لئے “حق احناف“ بھائی کو زحمت دیتے ہیں۔۔۔!

نہ مال و زر مجھے تم دو ، نہ ہی تم مجھ کو گہنے دو
اُنہی کے در کا عاشق ہوں، مجھے بس اُن کا رہنے دو

نہ روکو تم مجھے لوگو ، یہ اظہارِمودت ہے
ذرا اُن کی محبت میں دوچار آنسو تو بہنے دو

فرشتے گر اٹھائیں حشر کے دن اے حسن مجھ کو
مرے آقا کہیں پھر یہ مرا ہے اس کو رہنے دو

مجھے احساس ہے آخری شعر کے دونوں مصرعوں میں کوئی خاص ربط نہیں ہے ۔ لیکن اگر میں مصرعہ بدل دو تو پھر حسن بھائی کا مفہوم ختم ہو جاتا ہے ۔۔۔ اس لئے میں نے کوشش کی ہے کہ ان شعر کا مفہوم وہی رہے جو وہ کہنا چاہ رہے ہیں ۔۔۔!
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
بہت شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخری مصرعے میں آپ ترمیم فر ما سکتے ہیں ۔۔۔۔ سرکار کی نعت ہر اعتبار سے حسین ہو نی چاھئے
 

مزمل شیخ بسمل

وفقہ اللہ
رکن
نعت کی اصلاح گو کہ بہت دقیق کام ہے۔ مگر چند جسارتیں کرتا ہوں۔
شاعر سے پہلی درخواست تو یہ ہے کہ شاعر کو چاہئے مشق سخن جاری رکھیں۔ یہاں کوئی رکن بھی ایک لڑی شروع کرلے اور ایک شعر کسی بھی استاد شاعر کا رکھا جائے پھر اس وزن میں اسی قافیہ و ردیف پر اشعار کہیں۔ اس سے با وزن مصرعے باندھنا آسان ہوگا۔ اور مشق سخن بھی ہوجایا کرے گی۔

نہ مال و زر مجھے تم دو ، نہ ہی تم مجھ کو گہنے دو
اُنہی کے در کا عاشق ہوں، مجھے بس اُن کا رہنے دو
÷÷درست شعر ہے۔ بس پہلا مصرع ذرا سی ترمیم سے مزید روا ہوجائے
نہ مال و زر مجھے تم دو ، نہ تم مجھ کو یہ گہنے دو

نہ روکو تم مجھے لوگو ، یہ اظہارِمودت ہے
ذرا اُن کی محبت میں دوچار آنسو تو بہنے دو
÷÷ لفظ ”دو“ کی ”واؤ“ گر رہی ہے۔
ذرا دو چار آنسو انکی الفت میں ہی بہنے دو

فرشتے گر اٹھائیں حشر کے دن اے حسن مجھ کو
مرے آقا کہیں پھر یہ مرا ہے اس کو رہنے دو
÷÷پہلے مصرعے میں اٹھانے سے معنی واضح نہیں ہوتا۔ اٹھانا قبر سے اٹھانا مراد ہے، تو بھی غلط ہے، اگر اٹھا کر جہنم میں لے جانا مراد ہے تو یہ معنی شعر سے نہیں نکلتا۔۔ کچھ اور سوچو!!
 

m.usman

وفقہ اللہ
رکن
مال و زر نہ دو مجھے تم نہ ہی مجھكو گہنے دو
ان كے در كا ہوں بھكاری بس وہیں كا رہنے دو
 
Top