لیں حسن بھائی ۔۔۔ اب یہ نعت بحر میں ہو گئی ہے ۔۔۔ اب اس کی مزید باریکیوں کا جائزہ تو مرے بس کی بات نہیں ۔۔۔ اس مقصد کے لئے “حق احناف“ بھائی کو زحمت دیتے ہیں۔۔۔!
نہ مال و زر مجھے تم دو ، نہ ہی تم مجھ کو گہنے دو
اُنہی کے در کا عاشق ہوں، مجھے بس اُن کا رہنے دو
نہ روکو تم مجھے لوگو ، یہ اظہارِمودت ہے
ذرا اُن کی محبت میں دوچار آنسو تو بہنے دو
فرشتے گر اٹھائیں حشر کے دن اے حسن مجھ کو
مرے آقا کہیں پھر یہ مرا ہے اس کو رہنے دو
مجھے احساس ہے آخری شعر کے دونوں مصرعوں میں کوئی خاص ربط نہیں ہے ۔ لیکن اگر میں مصرعہ بدل دو تو پھر حسن بھائی کا مفہوم ختم ہو جاتا ہے ۔۔۔ اس لئے میں نے کوشش کی ہے کہ ان شعر کا مفہوم وہی رہے جو وہ کہنا چاہ رہے ہیں ۔۔۔!