تعاقب صاحب کا تعارف

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
imagehost

جناب تعاقب صاحب !

آپ کو الغزالی پر خوش آمدید۔

14.gif

الغزالی کی روایات کے مطابق آپکی خدمت میں دلچسپ تعارفی پرچہ پیش کیا جاتا ہے۔ براہ مہربانی اسے حل کریں تاکہ سب صارفین کو آپکے بارے میں جاننے کا موقع مل سکے۔ نوازش ہوگی۔

پرچہ الغزالی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جماعت مبتدیان

خوبصورتی سے سوال حل کریں۔ نمبر یکساں ہیں
پرچہ حل کرنا ضروری ہے

1. آپ کا مکمل اِسمِ گرامی ؟

2۔ لقب؟ اور کیوں رکھا گیا؟

3. آپ کی تاریخِ پیدائش ؟

4. آپ دنیا کے کس ملک اور شہر میں اقامت پذیر ہیں؟

5. آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ؟

6. آپ کا پیشہ کیا ہے ؟ اگر طالب علم ہے تو کس شعبے میں اور کہاں زیرِ تعلیم ہیں ؟

7. والدین بقید حیات ہیں ؟


8. کتنی زبانوں سے آپ کو آشنائی ہے اور کتنی پر عبور حاصل ہے ؟اور ان میں سے پسندیدہ کونسی ہے ؟


9. آپ کے روزمرہ کے مشاغل کیا ہیں ؟

10. آپ پریشان ہوں تو کیا کرتے ہیں ؟

11. فارغ وقت میں آپ کیا کرنا پسند فرماتے ہیں؟



12- اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟



13. مسقبل میں کیا کچھ کرنے کا عزم رکھتے ہیں ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو اِس مجلس سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟

14۔آجکل کیاشغل ہے؟

15۔ الغزالی سے تعارف کیسے ہوا؟



یا



اگر آپ پرچہ حل کرنا غیرضروری خیال کریں تو اس کی کوئی سی بھی وجوہات بیان کریں۔

imagehost
imagehost
imagehost
imagehost
imagehost
imagehost
imagehost
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
کیاہی اچھاہوکہ فورم پراپنے اصل نام سے رجسٹرہواجائے کہ یہ دین اوردیانت کاتقاضابھی ہے اورآنے والی نسل تک اپنے اصلی نام سے اپنی تحریری خدمات پہنچانے کابہترین ذریعہ بھی۔جولوگ اپنے اصل نام سے رجسٹرہونے کے بجائے مہمل ناموں سے رجسٹرہوتے ہیں وہ خوداپنی تاریخ مسخ کرتے ہیں۔کیونکہ تحریریں حوالوں کے لئے وہی منتخب کی جاتی ہیں جن کے مرتبین اورمصنفین مشہوراورمعتبرہوں ۔جب نام ہی غیرمعتبرہے توتحریریں بھی اپنی معتبریت کھودیتی ہیں۔
 

مزمل شیخ بسمل

وفقہ اللہ
رکن
مفتی ناصرمظاہری نے کہا ہے:
کیاہی اچھاہوکہ فورم پراپنے اصل نام سے رجسٹرہواجائے کہ یہ دین اوردیانت کاتقاضابھی ہے اورآنے والی نسل تک اپنے اصلی نام سے اپنی تحریری خدمات پہنچانے کابہترین ذریعہ بھی۔جولوگ اپنے اصل نام سے رجسٹرہونے کے بجائے مہمل ناموں سے رجسٹرہوتے ہیں وہ خوداپنی تاریخ مسخ کرتے ہیں۔کیونکہ تحریریں حوالوں کے لئے وہی منتخب کی جاتی ہیں جن کے مرتبین اورمصنفین مشہوراورمعتبرہوں ۔جب نام ہی غیرمعتبرہے توتحریریں بھی اپنی معتبریت کھودیتی ہیں۔

بیشک درست فرمایا۔
مگر کیا کریں۔ اصلی نام سے ذلت برداشت نہیں ہوتی۔ اگر یہاں اصلی نام بتا کر ذلت اٹھائینگے تو وہ ذلت بھی محفوظ رہتی ہے۔ اس لئے تعاقب صاحب اپنا نام نہاد تعاقب بنا اپنی پہچان کے کرنے ککی کوشش کرینگے۔ :)
 

شکاری

وفقہ اللہ
رکن
حق احناف نے کہا ہے:
مفتی ناصرمظاہری نے کہا ہے:
کیاہی اچھاہوکہ فورم پراپنے اصل نام سے رجسٹرہواجائے کہ یہ دین اوردیانت کاتقاضابھی ہے اورآنے والی نسل تک اپنے اصلی نام سے اپنی تحریری خدمات پہنچانے کابہترین ذریعہ بھی۔جولوگ اپنے اصل نام سے رجسٹرہونے کے بجائے مہمل ناموں سے رجسٹرہوتے ہیں وہ خوداپنی تاریخ مسخ کرتے ہیں۔کیونکہ تحریریں حوالوں کے لئے وہی منتخب کی جاتی ہیں جن کے مرتبین اورمصنفین مشہوراورمعتبرہوں ۔جب نام ہی غیرمعتبرہے توتحریریں بھی اپنی معتبریت کھودیتی ہیں۔

بیشک درست فرمایا۔
مگر کیا کریں۔ اصلی نام سے ذلت برداشت نہیں ہوتی۔ اگر یہاں اصلی نام بتا کر ذلت اٹھائینگے تو وہ ذلت بھی محفوظ رہتی ہے۔ اس لئے تعاقب صاحب اپنا نام نہاد تعاقب بنا اپنی پہچان کے کرنے ککی کوشش کرینگے۔ :)


ال[size=x-large]ٹی ہی چال چلتے دیوانگان احناف
اس فورم پر حنفیوں کی بھر مار ہے ۔میاں بقول آُپ ان کو کس ذلت کا خوف ہے ۔کہ اپنے ہی فورم پر منہ چھپاتے پھرتے ہیں ۔بیچارے ناصر میاں کومشورہ دینا پڑا۔ہمارے آتے ہی تمارے اوسان خطا ہوگئے۔
کتاب الحیلہ کے بارے میں عبد اللہ بن مبارک کا ریمارک کے بارے میں کیا خیال ہے ۔گھر کا بھیدی لنکا ڈھاریا ہے ۔ عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
من نظر في كتاب الحيل لأبي حنيفة أحل ما حرم الله، وحرم ما أحل الله
"جو شخص امام ابو حنیفہ کی کتاب الحیل کا مطالعہ کرے گا، وہ اللہ کے حرام کردہ امور کو حلال اور اس کے حلال کردہ کو حرام قرار دینے لگے گا۔
(تاریخ بغداد الخطیب البغدادی: 426 جلد 13)
امام خطيب بغدادي رحمه الله (المتوفى463)نے کہا:
أخبرنا محمد بن عبيد الله الحنائي، قال: أخبرنا محمد بن عبد الله الشافعي، قال: حدثنا محمد بن إسماعيل السلمي، قال: حدثنا أبو توبة الربيع بن نافع، قال: حدثنا عبد الله ابن المبارك، قال: من نظر في كتاب الحيل لأبي حنيفة أحل ما حرم الله، وحرم ما أحل الله[تاريخ بغداد للخطيب البغدادي: 13/ 404 واسنادہ صحیح]۔
کیا جواب ہے جناب کا ۔نیز الربيع بن نافع ، أبو توبة الحلبى (المتوفى: ٢٤١ )۔ کے بارے میں
ا مام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
لم يكن به بأس[سؤالات أبي داود لأحمد ص: 285]۔

امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
ثقة صدوق حجة [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 3/ 471]۔

امام فسوي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
لا بأس به [تاريخ دمشق لابن عساكر: 18/ 84 وسندہ صحیح]۔

امام ابن عساكر رحمه الله (المتوفى571)نے کہا:
وكان ثقة[مختصر تاريخ دمشق 8/ 307]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
الإِمَامُ، الثِّقَةُ، الحَافِظُ، بَقِيَّةُ المَشَايِخِ[سير أعلام النبلاء للذهبي: 10/ 653]۔

اور تذکرۃ الحفاظ میں ان کا ذکرکرتے ہوئے لکھتے ہیں:
أبو توبة الحلبي الحافظ الحجة الربيع بن نافع[تذكرة الحفاظ للذهبي: 2/ 472]۔

حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
الربيع بن نافع أبو توبة الحلبي نزيل طرسوس ثقة حجة عابد[تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 1902]۔

فائدہ : کسی بھی ناقد نے ان پرکوئی جرح نہیں کی ہے۔

[/size]
 

تعاقب

وفقہ اللہ
رکن
شکاری بھیا ۔ویری گڈ،ویری گڈ
اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے۔نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن۔
دم ہو تو کتاب الحیلہ لابی حنیفہ پر خطیب بغدادی رحمۃ اللہ کے ریمارک کا جواب دیں ۔ورنہ دُم دبا کر نکل لیں ۔بلکہ الغزالی کے تمام حنفی مولویوں اور مفتیوں کو چیلنج ہے کہ وہ جواب دیں اور سمجھائیں اس من نظر في كتاب الحيل لأبي حنيفة أحل ما حرم الله، وحرم ما أحل الله کا کیا مطلب^o^||3
 

مزمل شیخ بسمل

وفقہ اللہ
رکن
شکاری بھائی شکاری بھائی!!! '@^@|||

آپ ہی نے کہا تھا نا کہ ہم کاپی پیسٹ کرتے ہیں؟ اب ایمانداری سے بتائیں کہ جب آپ سوال ہی کاپی پیسٹ کرینگے تو جواب بھی کاپی پیسٹ سے ہی دیا جائے گا نا؟Spinning LOL

اب سنو! خطیب بغدادی سے جو آپ نے اعتراض نقل کیا، کیا وہ صحیح سند کے ساتھ ہے؟
کیا آپ صرف یہی ثابت کر سکتے ہیں کہ کتاب الحیل امام ابو حنیفہ کی ہے؟ ہر گز نہیں۔
اب دیکھو سند میں جو راوی ہے محمد بن اسماعیل السلمی اسے ابن ابی حاتم نے ہی کہا کہ اس راوی پر محدثین نے کلام کیا ہے، اور محمد بن عبد اللہ الشافعی تو خاص متعصب تھے۔
دوسرا یہ کہ کتاب الحیل کو امام ابو حنیفہ کی طرف کس وقت منسوب کیا گیا؟ یقیناً شروع میں اس روایت میں امام ابو حنیفہ کا کوئی ذکر ہی نہ تھا۔ ہاں کتاب ضرور قابل اعتراض ہے اور ہر کوئی جانتا ہے یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی ہے ہی نہیں۔ ورنہ دیکھو ابن حبان، العقیلی، ابن عدی وغیرہ نے جہاں امام ابو حنیفہ کے حالات لکھے ہیں وہاں اس کتاب کا کہیں ذکر نہیں کیا۔ حالانکہ ان میں کچھ تو بہت متعصب تھے۔ اگر ان کے پاس کوئی سند ہوتی تو وہ اس کتاب کا ڈھنڈورا پیٹتے۔
اب آپ کا فرض بنتا ہے کہ امام ابو حنیفہ کہ اصحاب جو فقہ حنفی کے حامل ہوں ان سے صراحت کے ساتھ ثابت فرمادیں کہ یہ کتاب امام ابو حنیفہ کی ہی ہے۔
 

تعاقب

وفقہ اللہ
رکن
واہ جناب محمد بن عبد اللہ الشافعی متعصب۔ابن حبان، العقیلی، ابن عدی کی فہرست میں کتب کانام نہیں۔شیخ جی یہ بات عبد اللہ بن مبارک کہہ رہے ہیں۔خطیب نے صرف نقل کیا ہے ۔اور آپ نے گنہگار خطیب کو ٹہرادیا ۔اور ابن مبارک کے بارے میں لب سی لئے ۔یہ تو آپ ثابت کریں کہ امام ابو حنیفہ کی یہ کتاب نہیں ۔عبد اللہ بن مبارک نے غلط کہا۔کاش ادھر ادھر کی باتوں سے گریز کرکے سچی اور سیدھی بات لکھتے۔جو شائد بس میں نہیں۔
 

مزمل شیخ بسمل

وفقہ اللہ
رکن
تعاقب نے کہا ہے:
واہ جناب محمد بن عبد اللہ الشافعی متعصب۔ابن حبان، العقیلی، ابن عدی کی فہرست میں کتب کانام نہیں۔شیخ جی یہ بات عبد اللہ بن مبارک کہہ رہے ہیں۔خطیب نے صرف نقل کیا ہے ۔اور آپ نے گنہگار خطیب کو ٹہرادیا ۔اور ابن مبارک کے بارے میں لب سی لئے ۔یہ تو آپ ثابت کریں کہ امام ابو حنیفہ کی یہ کتاب نہیں ۔عبد اللہ بن مبارک نے غلط کہا۔کاش ادھر ادھر کی باتوں سے گریز کرکے سچی اور سیدھی بات لکھتے۔جو شائد بس میں نہیں۔

اب یہ تو تم نے ایسی بات کردی ہے کہ جس سے سوائے جہالت کے کچھ نہیں نظر آتا۔

ذرا یہ بتاؤ کے ایک ضعیف راوی کسی صحابی سے نبی کی کوئی بات نقل کرے تو اسے مانو گے؟ لگتا ہے تم نے ابھی حدیث کی الف بھی نہیں پڑھی تو تمہیں سمجھاتا ہوں کے بیٹا! کسی خبر کے سچا ہونے کے لئے تمام راویوں کا قوی اور ثقہ ہونا ضروری ہے۔ یہ بات سمجھ آئی؟ٍ
مثلا کوئی شیعہ (کافر) راوی اگر حضرت امام حسین یا حضرت علی سے متعے روایت کرے گا تو مانو گے؟ نہیں نا؟ پھر اگر کوئی شیعہ کہے کہ تم نے شیعہ راوی کو طعن کیا ہے اور حضرت علی کے بارے میں لب سی لئے تو کیا کہوگے؟
جب خبر دینے والا ہی ضعیف ہے تو اس سے کیا توقع کہ وہ حضرت علی پر سچ بول رہا یا جھوٹ؟
اسی طرح ابن مبارک پر سچ بولا گیا یا جھوٹ اس کا فیصلہ تو راوی ہی کرینگے نا؟
جب اس خبر کے راوی ضعیف ہیں اور محدثین ان پر کلام کرتے ہیں تو کیا معلوم کہ عبد اللہ بن مبارک نے ایسا کہا بھی یا نہیں؟
لیکن کاپی پیسٹ کا طعنہ ہمیں دینے والے بچوں والے اصول بھی نہ جانیں تو کیا کہا جائے۔ جہلاء سے بحث میں بالکل مزا نہیں آتا یار۔ اپنے کسی عالم کو لاؤ جو کچھ جانتا ہو۔ شکاری بھائی تو ہمارے فقہ حنفی والے بھی کسی سوال کا ایک بھی جواب نہ دے سکے الٹا یہ احمقانہ سوال داغ دیا جس کی سند ہی صحیح نہیں۔ اس پر سات حوالے ایک ہی راوی ربیع بن نافع کے حق میں لکھ دیئے ہیں باقی راویوں کا ذکر ہی نہیں کیا۔ اب اسے کیا کہیں؟
 
السلام علیکم
پیارے شکاری
خود شکار میں آپھنسے کہاوت مشہور ہے جب لومڑی کی موت آتی ہے تو شہر کا رخ کرتی ہے میرے بابو آپ کے سوال کا کافی وشافی جواب دیا جاچکاہے وہاں جہاں سے آئے ہوان تھریڈس کا مطالعہ دوبارہ سے کرلیں اور دھیان رہے یہ شرفاء کا فورم ہے ذرا ادب سے داخل ہونا یہاں سب امن پسند ہیں اس لیے امن میں خلل نہ ڈالیں
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مفتی عابدالرحمٰن مظاہری نے کہا ہے:
السلام علیکم
پیارے شکاری
خود شکار میں آپھنسے کہاوت مشہور ہے جب لومڑی کی موت آتی ہے تو شہر کا رخ کرتی ہے میرے بابو آپ کے سوال کا کافی وشافی جواب دیا جاچکاہے وہاں جہاں سے آئے ہوان تھریڈس کا مطالعہ دوبارہ سے کرلیں اور دھیان رہے یہ شرفاء کا فورم ہے ذرا ادب سے داخل ہونا یہاں سب امن پسند ہیں اس لیے امن میں خلل نہ ڈالیں

مفتی صاحب پیارے شکاری صاحب کو ایسی ڈانٹ پلادی کہ وہ شائد ہی ادھر رخ کریں ۔Frying Pan Mash Frying Pan Mash
 
آپنے بغیر سند صحیح کے اس کتاب کی نسبت ہی امام اعظمؒ کی طرف کردی ،جب کہ خطیب بغدادی متعصب الذہن آدمی ہیں ۔اس روایت کی سند مرکب ہے ابن حاتم نے ’’محمد بن اسماعیل السلمی کے بارے میں فرمایا ہے کہ محدثین ان کے بارے میں کلام کیا ہے اور محمد بن الشافعی انتہائی متعصب الذہن آدمی تھا،اور امام ذہبیؒ نے امام محمد بن الحسن اشیبانیؒ کے ترجمہ میں نقل کیا ہے کہ وہ’’ کتاب الحیل ‘‘سے برَی ہیں۔ الغرض اگر زیادہ تفصیل معلوم کرنی ہو تو تانیب الخطیب کا مطالعہ فرمائیں۔
’’ کتاب الحیل‘‘ کو امام صاحب کی طرف منسوب کرنا یہ دعویٰ ہے ثبوت نہیں، بسند صحیح یہ ثابت کردیں کہ یہ کتاب امام ابوحنیفہؒ کی ہے یا امام ابوحنیفہؒ کا کوئی قول نقل فرمادیں کہ یہ کتب ان کی ہی ہے اور محترم آپ حضرات تو(مراد آپ کے ہم خیال) یہ کہتے ہیں کہ امام ابوحنیفہؒ نے کوئی کتاب لکھی ہی نہیں ،اب یہ جھوٹی کتاب کہاں سے نازل فرمادی، اور آپ کو معلوم ہے کہ سنی سنائی بات کو آگےبڑھا دینا بغیر تصدیق کے شرعاً کیسا ہے یہ آپ سب کو معلوم ہے اور آپ حضرات اس کا استعمال خوب فرماتے ہیں۔
اگر آپ ان راویوں کوصحیح مانتے ہیں تو پھر میں حق بجانب ہوں کیوں کہ میں ثابت کرچکا ہوں امام صاحب پہلے وہ آدمی ہیں جنہوں نے ’’اصول حدیث مدون کئے‘‘ اور پھر میں کہوں گا آپ حضرات حنفی اہل حدیث ہیں جیسا کہ میں نے دعویٰ کیا تھا۔
محترم اگر آپ اس وقت کی تاریخ کا مطالعہ فرمائیں گے تو معلوم ہوگا کہ وہ در کتنا فتنے والا دور تھا ۔لوگوں نے جھوٹی احادیثیں گھڑ لی تھیں تبھی تو احادیث کی تدوین کا کام شروع ہوافتین لوگوں نے ایک دوسرے کو بدنام کرنے کے لئے ایک دوسرے کے نام سے کتابیں ہی لکھ دی تھیں اور ان ہی میں سے ایک یہ کتاب ہے ’’کتاب الحیل‘‘ایک بات دوسری بات یہ ہے کہ یہ بھی ثابت فرمادیں کہ امام صٓاحبؒ نے کس حرام کو حلال کیا ہے اس کی مثال پیش فرمادیں ۔ایک بات اور عرض کردوں کہ عبداللہ ابن مبارکؒ امام صاحب ؒ کے جلیل القدر شاگرد ہیں یہ کیسے ممکن ہے ایک موقعہ تعریف کررہے ہوں اور دوسرے موقعہ پر برائی کررہے ہوں اور شرعا ایسا کرنا فسق ہے کیا عبداللہ ابن مبارک کی طرف ایسی نسبت کی جا سکتی ہے۔اور چلئے ہم مان لیتے ہیں کہ ابن مبارکؒ نے ایسا ہی فرمایا ہے تو ان کی کون سی بات تسلیم کیا جایے برائی والی یا اچھائی والی ۔اور شریعت تو یہ کہتی ہے کہ اپنے بھائی کی طرف اچھا گمان کرنا چاھئے۔ اور یہاں استاذ کا معاملہ ’’ یاد رہےجو بھی استاذ کی برائی کرتا ہے وہ اس فن سے محروم رہتا ہے جس سے فن سے متعلق استاذ ہوتا ہے اور امام صاحب ؒ فقہ کے امام ہیں ،بیشک عبداللہ ابن مبارکؒ کوعلم حدیث میں توبڑا مقام ہے لیکن فقہ میں وہ مقام نہیں جو صاحبین کا ہے اللہ مجھے معاف کرے مجھ نالائق کو ایسی بات کہنی پڑگئی اللہ تعالیٰ عبداللہ ابن مبارک ؒ پر اپنی رحمتوں کی لا محدود بارشیں نازل فرمائے اور ان کو ہماری بھی بخشش کا ذریعہ بنائے اٰمین واللہ اعلم بال[size=x-large]
صواب[/size]
 

نوید

وفقہ اللہ
رکن
بات مفتی صاھب کی درست ہے لیکن اسے کیا کیجے کہ مزمل نوید کوصرف نویدپر ہی اکتفا کرنا پڑے
 
Top