نظر ملاتے نہیں مسکرائے جاتے ہیں

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
لبوں پہ ان کے تبسم ہے یا کہ خندۂ گل
بہاربن کے وہ دل میں سمائے جاتے ہیں
اندھیری رات میں جیسے چمک ہوبجلی کی
تہہ نقاب وہ یوں مسکرائے جاتے ہیں
اسی اَدا نے ضمیر حزیں کو لوٹ لیا
نظر ملاتے نہیں مسکرائے جاتے ہیں
حضرت مولانامحمدایوب ضمیربارہ بنکوی کے کلام’’ضمیرکی آواز‘‘(غیرمطبوعہ)سے ماخوذ
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
ماشآء اللہ دیکھنے میں چھوٹا نظر آتا ہے مگر سب کچھ سما دیا ہے اس میں ۔ کبھی کبھار مختصر الفاظ میں ہی حالِ دِل بیان کرنا پڑتا ہے، کیونکہ بیان کو الفاظ نہیں ملتے۔
 
Top