علم

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
کسی علم میں بجائے خودکوئی خرابی نہیں ہوتی اور نہ کوئی زبان محض زبان ہونے کی حیثیت کے غلط ہوتی ہے تاہم ہرزبان اور ہرعلم کسی نہ کسی گروہ سے وابسطہ ہوتاہے یہ انسانی گروہ اگر خیر پسند ہو تو اس کی زبان اور اس کے علوم پر خیرپسندی کی روح چھائی ہوئی ہوگی اور اگر وہ شرپسندہے رو اس کی زبان اور اس کے علوم بھی اپنے ساتھ اسی قسم کی فضا رکھتے ہوں گے دوسرے لفظوں میں ہرزبان اور ہرعلم اپنے ساتھ ایک تہذیب بھی رکھتاہے اگر زبان علوم کو اس کی تہذیب سے الگ کرکے لیاجائے تووہ خالص علمی چیز ہوگی البتہ اگر علم کے ساتھ اس کے اند لپٹی ہوئی تہذیب کو بھی قبول کرلیاجائے تو گمراہ اقوام کی تہذیب ہونے کی صورت میں یہی چیز مضر اور قابل اجتناب بن جاتی ہے ۔زبان وعلوم میں تہذیب کے اثرات مختلف راستوں سے داخل ہوتے ہیں یہاں میں اس کی چند مثالیں دوں گا ۔کسی تہذیب کے حامل افرادجوزبان لکھتے ہیںاور بولتے ہیںاور جو ان کے زیر سایہ ترقی کرتی ہے۔قدرتی طور پراس کے اسالیب،اس کی ترکیبیں اور اصطلاحات ان کے مخصوص تصور میںرنگ جاتے ہیں ،قدیم عربی زبان ایک ایسی زبان تھی جو گھوڑے اور شراب کی رسیاں تھی ۔چنانچہاس کی زبان بھی اس رنگ میں رنگ گئی۔اس کے بعداسلام کے ماننے والوں نے جب اس زبان کو اپنا یا تو صرف آدھی صدی میں اس کو اس طرح بد ل دیاکہ اسکے لفظ لفظ میںگویااسلام کی بو محسوس ہونے لگی۔یہی موجودہ زبانوں کاحال ہے یونانیوں اور رومیوںنے چاند کی تانیث کرکے اسے دیوی قرار دیا۔ان کے نزدیک یہ دیوی سیلین(ملکہ شب)کے نام سے موسوم تھی چنانچہ چاند کے جغرافیہ کے متعلق علم اب بھی سیلینوگرافی(SELENOGRAPHY)کہلاتاہے۔اسی طرح علمائے جدیداسلام کے لئے محمڈنزم(MOHAMMEDANISM)کی اصلاح استعمال کرتے ہیں۔یہ بھی ان کے مخصوص ذہن کی پیداوار ہے۔کیونکہ جدیدذہن مذہب کاتصور اک الہامی یا خدائی چیز کی حیثیت سے نہیں کرتے۔بلکہ وہ ا س کواسی طرح ایک شخص کی ذاتی تخلیق سمجھتاہے جیسے شعرکسی شاعر کے اپنے ذہن کی تخلیق ہو تاہے اس مخصوص ذہن کے تحت جب اس نے اسلام کوایک نام دیناچاہاتوخودلفظ اسلام اس کونا کافی نظرآیا۔کیونکہ اس میں تو صرف یہ مفہوم ہے کہ یہ دین اطاعت الٰہی کا دین ہے ۔چنانچہ اس کے تعارف کے لئے اس نے’’ محمڈ نزم ‘‘کا نام ختیار کیا ۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دین جس کو محمد ؐ نے شرعی بالکل ویسے ہی جیسے مارکسی اشتراکیت کا اس کے مصنف کی طرف منسوب کرتے ہوئے مارکسزم(MARXIGM)کہاجاتاہے۔
 
Top