سردار جی کا لطیفہ

ابوالکلام

وفقہ اللہ
رکن
سردار جی کا لطیفہ
ایک سردار لندن جا پہنچے. جی ہاں وہیں جو سڑک پر کیلے کا چھلکا پڑا دیکھ کر سوچ میں پڑ گئے تھے. کہ آج دوبارہ پھسلنا پڑے گا. گھر سیٹ کرنے کے لیے سب سے پہلے ٹی وی خریدنے کی سوچی. اور ایک بڑے سٹور کے اندر گئے. پہلے تو ان کا منہ حیرت سے کھل گیا، کیونکہ وہاں سوئی سے لے کر جہاز تک مل سکتا تھا. پھر وہ ایک کاونٹر پر گئے اور سیلز مین سے پوچھا،
یہ ٹی وی کتنے کا ہے؟؟
ہم سکھوں کو ٹی وی نہیں بیچتے-" سیلز مین نے ٹکا کے جواب دیا- سردار جی کو زور کا جھٹکا زور سے لگ گیا- اور انہوں نے وا گرو کی قسم کھائی کہ یہی ٹی وی خریدوں گا-
دوسرے روز سردار بھیس بدل کر گئے، کالی عینک اور انتہائی مختلف ڈریس اور سیلز مین سے کہا- یہ ٹی وی کتنے کا ہے؟؟ "
" ہم سکھوں کو ٹی وی نہیں بیچتے- " سیلز مین نے پھر وہی جواب دے دیا، سردار جی بڑے حیران ہوئے کہ اس نے مجھے کیسے پہچان لیا- ساتھ ہی وہ زیادہ غصہ اور ضد میں آ گئے-
تیسرے دن تو سردار جی نے اپنی داڑھی کٹوا کر ، کلین شیو بنا کر ، اپنی پگڑی تک اتار کر اپنا حلیہ قطعی تبدیل کر دیا- اور جا پہنچے اسی سٹور میں ، سیلز مین سے کہا کہ ٹی وی کتنے کا ہے؟
ہم سکھوں کو ٹی وی نہیں بیچتے- " سیلز مین نے اطمینان سے وہی جواب دیا-سردار جی کو تو آگ ہی لگ گئی-
چوتھے دن تو وہ عورت کا روپ دھار کر آ گئے اور برقعہ بھی اوڑھ لیا- اور سیلز مین سے وہی سوال کیا، یہ ٹی وی کتنے کا ہے."
ہم سکھوں کو ٹی وی نہیں بیچتے ." اس کا وہی جواب تھا-
اب سردار جی نے ہمت ہار دی اور انتہائی عاجزی سے سیلز مین سے مخاطب ہوئے
بھائی ایک بات تو بتاو- میں اتنے حلیے بدل بدل کر آتا رہا ہوں، اور تم ہر دفعہ مجھے پہچان لیتے ہو
آخر کیسے؟
سیلز مین نے اطمینان سے جواب دیا ، " چونکہ چار دن سے آپ جسے ٹی وی کہہ رہے ہیں وہ دراصل واشنگ مشین ہے "
(ماخوذ)
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
حدہوگئی۔دراصل جب عقل تقسیم ہورہی تھی اس وقت یہ لوگ کھیتی باڑی کے چکرمیں کھیتوں اورکھلیانوں میں تھے۔
 
Top