چند گزارشات بخدمت اراکین الغزالی

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
اگر ہم ترویج و اشاعتِ دین کا کوئی بھی کام کر رہے ہیں تو اس سے بڑی سعادت کی بات ہمارے لیے اور کیا ہو گی کہ اللہ جل جلالہ نے اپنے پیارے دین کی خدمت کے لیے ہمیں قبول فرما لیا ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنی نصرت و حفاظت شامل حال رکھے اور استدراج سے محفوظ رکھے۔ وہ خالق کائنات ہے، ہر شئے اس کے قبضہ قدرت میں ہے، وہ مالک الملک ہے، سلطان السلاطین ہے، یہ بات بھی واضح ہے کہ وہ اپنے دین کی ترویج و اشاعت کے لیے کسی کو بھی منتخب کر سکتا ہے، اس لیے اگر ہم خدمتِ دین میں لگے ہوئے ہیں تو اُمید و خوف کے درمیان رہتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے قبولیت کی دُعا مانگتے رہنا چاہیے، کیونکہ اُسی کی توفیق سے کر رہے ہیں۔
مگر اس کا دوسرا رُخ ہم اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں یا اُس طرف نظر ہی نہیں کرتے جس کی طرف اکابرین اُمت توجہ دلاتے رہتے ہیں جو بہت ضروری ہے وہ یہ کہ ایسا کوئی بھی طریقہ اختیار نہ کیا جائے جس سے کسی کو کوئی تنگی و تکلیف ہو یا پاکیزہ دین بدنام ہو۔ مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمہ اللہ تعالیٰ نے بھی اس بات کو بہت درد بھرے انداز میں ارشاد فرمایا تھا جو اکثر ایسے موقع پر یاد آ جاتا ہے کہ ہم ایک سنت کو زندہ کرنے نکلتے ہیں اور دس بدعات مزید پیدا کر آتے ہیں،ایذائے مسلم سے پاکیزہ دین پر داغ لگا دیتے ہیں۔ اس لیے طریقِ اسلاف پر چلتے ہوئے طریقِ نفس کو نہ اپنائیں، بس یہ یاد رکھیے کہ احیائے سنت کے ساتھ احیائے بدعت نہ ہو، ہمیں قاطع بدعت بننا ہے نہ کہ افراطِ بدعت، ہمیں شاہراہِ رحمان پر چلتے ہوئے یہ خدمت سر انجام دینی ہے شاہراہِ شیطان پر چل کے نہیں۔
اپنے ایک محسن اور محبوب و محبّ کا ایک مراسلہ پڑھا، جس میں لکھا تھا کہ:
‘‘ہمارے ایک کرم فرماکوشکایت ہے کہ ان کی طبیعت الغزالی فورم سے ہٹ رہی ہے،یعنی ان کی دلچسپیاں الغزالی فورم کے تعلق سے کم سے کم ہورہی ہیں،گاس کی یہ وجہ نہیں ہے کہ ہمارے کسی رکن کی طرف سے انھیں ٹھیس پہنچی ہے بلکہ یہ ان کی ذاتی کیفیت اورنوعیت ہے’’۔(ختم)
میں اس پر کچھ نہیں کہوں گا معذور ہوں، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ ہمیں ایسی باتوں کو نظر انداز کرنے کی بجائے سوچنا چاہیے کہ ہمارا ایک دوست اور ساتھی کیوں دُور ہو رہا ہے؟ اس کے ساتھ کیا مسئلہ درپیش ہو گیا ہے؟ کیا ہماری وجہ سے اسے کچھ ٹھیس تو نہیں پہنچی جو یوں اچانک غیر حاضر ہو رہا ہے؟۔۔۔۔۔۔۔ میں اس بات کو پس پشت ڈال دینا قابلِ تحسین نہیں سمجھتا۔ مسلمان کی تو یہ نشانی بیان کی گئی ہے کہ وہ اپنے بھائی کو پہنچنے والی ٹھیس اور تکلیف کو اپنے دِل میں بھی محسوس کرتا ہے ۔ رحمۃ للعالمین سرور کونین صلی اللہ علیہ و سلم کے چند ارشادات ملاحظہ ہوں:
٭‘‘تمام مومن ایک شخص کی مانند ہیں کہ اگر اس کی آنکھ کو تکلیف ہو تو سارے جسم کو تکلیف ہوتی ہے اور اگر اس کے سر کو تکلیف ہو تب بھی تمام جسم تکلیف محسوس کرتا ہے’’۔(مشکوٰة:ص۴۲۲)
٭ ‘‘تم مومنوں کو ایک دوسرے پر رحم کرنے ایک دوسرے سے محبت کرنے اور ایک دوسرے پر مہربانی کرنے میں ایک جسم کی طرح دیکھوگے‘ جب کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو تمام جسم کے اعضاء ایک دوسرے کو بلاتے ہیں اور سب اعضاء بیدار اور بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں’’۔(مشکوٰة:ص۴۲۲)
٭ ‘‘ایک مومن دوسرے مومن کے لئے ایسا ہے جیسے ایک عمارت کہ اس کا حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے پھر آپ ا نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں‘ یعنی ایسے’’۔(مشکوٰة:ص۴۲۲)
الغزالی فورم کے تمام اراکین کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کو آپس میں جوڑ کے رکھیں، اگر کہیں نادانی سے کسی کو کچھ تکلیف وغیرہ پہنچ جائے تو فوراً اپنی خطا کا اعتراف کر کے اپنے درمیان پیدا ہونے والے فاصلے کو ختم کر دیں۔ بعض دفعہ بندے کو خود نہیں پتہ ہوتا مگر اس کی وجہ سے کسی کو تنگی و تکلیف پہنچ رہی ہوتی ہے، اور پھر نفس و شیطان سے تو کوئی محفوظ نہیں وہ فوراً اس پر حملہ آور ہوتے ہیں اور چھوٹی سی بات کو بڑی بنا کر دونوں کے درمیان فاصلے بڑھا دیتے ہیں۔۔۔ کھودا پہاڑ نکلا چوہا والی بات ہوتی ہے۔۔۔ الا ماشآء اللہ۔ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل و کرم ہے کہ اُس نے اس سیاہ کار کو محفوظ رکھا یہ سب اللہ والوں کا فیضان ہے ورنہ کید نفس و شیطان سے بچنا بہت مشکل ہے۔
بات کافی طویل ہو گئی، بہرحال میری اس بات کا مقصد صرف ایک عمومی مسئلہ کی طرف توجہ دلانا ہے نہ کہ کسی کو طنز و تنقیدکا نشانہ بنانا ہے۔ اگر پھر بھی کوئی محسوس کرے کہ یہ مجھے مخاطب کر کے کہا گیا ہے تو میں اس سے پیشگی معذرت کر لیتا ہوں۔ کیونکہ میں لکھنے کا فن نہیں جانتا اس لیے کہیں بھی لفظی خطا ہونا ممکن ہے، کئی مرتبہ اپنے چند محسنین و محبوبین سے التماس کی کہ اس سیاہ کار کو بھی کچھ سکھا دیجیے فنِ تحریر سے کچھ شناسائی کروا دیجیے، مگر۔۔۔۔۔۔۔ دُعا کیجیے ہماری یہ درخواست اکابرین الغزالی قبول فرما لیں۔
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
محترم آپ ج طرح لکھ رہے ہیں وہ خوداپنے آپ میں بہترین طرزہے ،احساس کمتری کاشکارنہ ہوں،آپ بہت اچھالکھتے ہیں،حق اورسچ لکھتے ہیں،مریض توہے ہی مریض اس سے تنگ آکرڈاکٹروں کونہیں بھاگناچاہئے بلکہ ان صبرآزماحالات میں بھی دعااوردواسے کام لیتے رہناچاہئے ۔اللہ کی آپ کی تحریرات کونافع بنائے۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
جناب عالی آُ پ سے الغزالی کی رونق ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی آپ جہاں کوئی کوتاہی نظر آتی ہے وہاں اصلاح فر مادیا کریں
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top