مقامات اربابِ جاں اور بھی ہیں

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن

مقامات اربابِ جاں اور بھی ہیں
مکاں اور بھی لا مکاں اور بھی ہیں

مکمّل نہیں ہے جنونِ تجسّس
مسلسل جہاں در جہاں اور بھی ہیں

یہیں تک نہیں عشق کی سیر گاہیں
مہ و انجم و کہکشاں اور بھی ہیں

محبّت کی منزل ہی شائد نہیں ہے
کہ جب دیکھیے امتحاں اور بھی ہیں

محبّت نہیں سر مقصودِ انساں
محبّت میں کارِ جہاں اور بھی ہیں

قفس توڑ کر مطمین ہو نہ بلبل
قفس صورتِ آشیاں اور بھی ہیں

بہت دل کے حالات کہنے کے قابل
وراے نگاہ و زباں اور بھی ہیں

نہیں منحصر کچھ مے و میکدہ تک
مری تشنہ سامانیاں اور بھی ہیں

خوشا درسِ غیرت زہے عشقِ تنہا
وہاں بھی نہیں ہوں جہاں اور بھی ہیں

صبا خاک دل سے بچا اپنا دامن
ابھی اس میں چنگاریاں اور بھی ہیں

انھیں جس سے ہے اعتمادِ محبّت
وہ مجھ سے جگر بد گماں اور بھی ہیں
 

بنت حوا

فعال رکن
وی آئی پی ممبر
صبا خاک دل سے بچا اپنا دامن
ابھی اس میں چنگاریاں اور بھی ہیں

انھیں جس سے ہے اعتمادِ محبّت
وہ مجھ سے جگر بد گماں اور بھی ہیں
بہت خوب
 
Top