(1) وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللّهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
“اور ہم نے موسی کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نِکالو، اور اُنہیں اللہ کی نعمتیں یاد کرواؤ، اِس میں ہر صبر اور شکر کرنے والے کے لیئے نشانیاں ہیں‘‘ (سورت ابراہیم، آیت ٥)
( 2) أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُواْ نِعْمَةَ اللّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّواْ قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ
“ اے رسول) کیا آپ نے نہیں ا ُنکو نہیں دیکھا جِنہوں نے اللہ کی نعمت کا اِنکار کِیا اور (اِس اِنکار کی وجہ سے) اپنی قوم کو تباہی والے گھر میں لا اُتارا" (سورت ابراہیم آیت ٢٨)
( 3) وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ
" اور جو تمہارے رب کی نعمت ہے اُس کا ذِکر کِیا کرو " (سورت الضُحیٰ، آیت ١١)
( 4) قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاء تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
"مریم کے بیٹے عیسی نے کہا اے اللہ ہمارے رب ہم پر آسمان سے مائدہ نازل کر، (اس کا نازل ہونا) ہمارے لئیے اور ہمارے آگے پیچھے والوں کے لئیے عید ہو جائے، اور تمہارے طرف سے ایک نشانی بھی، اور ہمیں رزق عطاء فرما تو ہی سب بہتر رزق دینے والا ہے " (سورت المائدہ، آیت ١١٤)
( 5) قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
" (اے رسول) کہو (یہ) اللہ کے فضل اور اُس کی رحمت (سے ہے) لہذا اِس پر خوش ہوں اور یہ (خوش ہونا) جو کچھ یہ جمع کرتے ہیں (اُن چیزوں کے جمع کرنے پر خوش ہونے) سے بہتر ہے" (سورۃ یونس آیت58)
( 6) سورت الصّف کی آیت نمبر ٦ کے متعلق کہتے ہیں کہ اِس میں عیسی علیہ السلام نے حضور کی تشریف آوری کی خوشخبری دی ہے اور ہم بھی اِسی طرح '' عید میلاد "کی محفلوں میں حضور کی تشریف آوری کی خوشی کا احساس دِلاتے ہیں۔
( 7) اپنے طور پر اپنے اِس کام کو سُنّت کے مُطابق ثابت کرنے کے لئیے خود کو اور اپنے مریدوں کو دھوکہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ "نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا اپنی ولادت کی خوشی پر روزہ رکھنا اور فرمانا اِس دِن یعنی پیر کو میری ولادت ہوئی، خود ولادت پر خوشی منانا ہے ''
( 8) کہتے ہیں کہ "ابو لہب نے حضور کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثوبیہ کو آزاد کِیا اور اُس کے اِس عمل کی وجہ سے اُسے جہنم میں پانی ملتا ہے، پس اِس سے ثابت ہوا کہ حضور کی پیدائش کی خوشی منانا باعثِ ثواب ہے ''
( 9) کہتے ہیں کہ "میلاد شریف میں ہم حضور پاک کی سیرت بیان کرتے ہیں اور اُن کی تعریف کرتے ہیں نعت کے ذریعے، اور یہ کام تو صحابہ بھی کِیا کرتے تھے، تو پھر ہمارا میلاد منانا بدعت کیسے ہوا ؟ ''
( 10)"ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت میں اُن کی پیدائش کی خوشی مناتے ہیں، اور جو ایسا نہیں کرتے اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کوئی مُحبت نہیں، وہ محروم ہیں۔
( 11) اللہ کے فرمان الیوم اکملت لکم دینکم کی تفسیر میں عبداللہ ابن عباس اور عُمر رضی اللہ عنہم کے ایک قول کو دلیل بنایا جاتا ہے، ا
( 12) عالمی جشن
( 13) صحابہ کی محبت کا انداز وہ تھا، اور اب وقت اور ضرورت کے مطابق محبت کا انداز ہے۔ یہی ہے
“اور ہم نے موسی کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نِکالو، اور اُنہیں اللہ کی نعمتیں یاد کرواؤ، اِس میں ہر صبر اور شکر کرنے والے کے لیئے نشانیاں ہیں‘‘ (سورت ابراہیم، آیت ٥)
( 2) أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُواْ نِعْمَةَ اللّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّواْ قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ
“ اے رسول) کیا آپ نے نہیں ا ُنکو نہیں دیکھا جِنہوں نے اللہ کی نعمت کا اِنکار کِیا اور (اِس اِنکار کی وجہ سے) اپنی قوم کو تباہی والے گھر میں لا اُتارا" (سورت ابراہیم آیت ٢٨)
( 3) وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ
" اور جو تمہارے رب کی نعمت ہے اُس کا ذِکر کِیا کرو " (سورت الضُحیٰ، آیت ١١)
( 4) قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاء تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
"مریم کے بیٹے عیسی نے کہا اے اللہ ہمارے رب ہم پر آسمان سے مائدہ نازل کر، (اس کا نازل ہونا) ہمارے لئیے اور ہمارے آگے پیچھے والوں کے لئیے عید ہو جائے، اور تمہارے طرف سے ایک نشانی بھی، اور ہمیں رزق عطاء فرما تو ہی سب بہتر رزق دینے والا ہے " (سورت المائدہ، آیت ١١٤)
( 5) قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ
" (اے رسول) کہو (یہ) اللہ کے فضل اور اُس کی رحمت (سے ہے) لہذا اِس پر خوش ہوں اور یہ (خوش ہونا) جو کچھ یہ جمع کرتے ہیں (اُن چیزوں کے جمع کرنے پر خوش ہونے) سے بہتر ہے" (سورۃ یونس آیت58)
( 6) سورت الصّف کی آیت نمبر ٦ کے متعلق کہتے ہیں کہ اِس میں عیسی علیہ السلام نے حضور کی تشریف آوری کی خوشخبری دی ہے اور ہم بھی اِسی طرح '' عید میلاد "کی محفلوں میں حضور کی تشریف آوری کی خوشی کا احساس دِلاتے ہیں۔
( 7) اپنے طور پر اپنے اِس کام کو سُنّت کے مُطابق ثابت کرنے کے لئیے خود کو اور اپنے مریدوں کو دھوکہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ "نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا اپنی ولادت کی خوشی پر روزہ رکھنا اور فرمانا اِس دِن یعنی پیر کو میری ولادت ہوئی، خود ولادت پر خوشی منانا ہے ''
( 8) کہتے ہیں کہ "ابو لہب نے حضور کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثوبیہ کو آزاد کِیا اور اُس کے اِس عمل کی وجہ سے اُسے جہنم میں پانی ملتا ہے، پس اِس سے ثابت ہوا کہ حضور کی پیدائش کی خوشی منانا باعثِ ثواب ہے ''
( 9) کہتے ہیں کہ "میلاد شریف میں ہم حضور پاک کی سیرت بیان کرتے ہیں اور اُن کی تعریف کرتے ہیں نعت کے ذریعے، اور یہ کام تو صحابہ بھی کِیا کرتے تھے، تو پھر ہمارا میلاد منانا بدعت کیسے ہوا ؟ ''
( 10)"ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت میں اُن کی پیدائش کی خوشی مناتے ہیں، اور جو ایسا نہیں کرتے اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کوئی مُحبت نہیں، وہ محروم ہیں۔
( 11) اللہ کے فرمان الیوم اکملت لکم دینکم کی تفسیر میں عبداللہ ابن عباس اور عُمر رضی اللہ عنہم کے ایک قول کو دلیل بنایا جاتا ہے، ا
( 12) عالمی جشن
( 13) صحابہ کی محبت کا انداز وہ تھا، اور اب وقت اور ضرورت کے مطابق محبت کا انداز ہے۔ یہی ہے