عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم منانے کے دلائل

نورانی

وفقہ اللہ
رکن
(1) وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللّهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ

“اور ہم نے موسی کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نِکالو، اور اُنہیں اللہ کی نعمتیں یاد کرواؤ، اِس میں ہر صبر اور شکر کرنے والے کے لیئے نشانیاں ہیں‘‘ (سورت ابراہیم، آیت ٥)

( 2) أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُواْ نِعْمَةَ اللّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّواْ قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ

“ اے رسول) کیا آپ نے نہیں ا ُنکو نہیں دیکھا جِنہوں نے اللہ کی نعمت کا اِنکار کِیا اور (اِس اِنکار کی وجہ سے) اپنی قوم کو تباہی والے گھر میں لا اُتارا" (سورت ابراہیم آیت ٢٨)

( 3) وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ

" اور جو تمہارے رب کی نعمت ہے اُس کا ذِکر کِیا کرو " (سورت الضُحیٰ، آیت ١١)

( 4) قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاء تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

"مریم کے بیٹے عیسی نے کہا اے اللہ ہمارے رب ہم پر آسمان سے مائدہ نازل کر، (اس کا نازل ہونا) ہمارے لئیے اور ہمارے آگے پیچھے والوں کے لئیے عید ہو جائے، اور تمہارے طرف سے ایک نشانی بھی، اور ہمیں رزق عطاء فرما تو ہی سب بہتر رزق دینے والا ہے " (سورت المائدہ، آیت ١١٤)

( 5) قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ

" (اے رسول) کہو (یہ) اللہ کے فضل اور اُس کی رحمت (سے ہے) لہذا اِس پر خوش ہوں اور یہ (خوش ہونا) جو کچھ یہ جمع کرتے ہیں (اُن چیزوں کے جمع کرنے پر خوش ہونے) سے بہتر ہے" (سورۃ یونس آیت58)

( 6) سورت الصّف کی آیت نمبر ٦ کے متعلق کہتے ہیں کہ اِس میں عیسی علیہ السلام نے حضور کی تشریف آوری کی خوشخبری دی ہے اور ہم بھی اِسی طرح '' عید میلاد "کی محفلوں میں حضور کی تشریف آوری کی خوشی کا احساس دِلاتے ہیں۔

( 7) اپنے طور پر اپنے اِس کام کو سُنّت کے مُطابق ثابت کرنے کے لئیے خود کو اور اپنے مریدوں کو دھوکہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ "نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا اپنی ولادت کی خوشی پر روزہ رکھنا اور فرمانا اِس دِن یعنی پیر کو میری ولادت ہوئی، خود ولادت پر خوشی منانا ہے ''

( 8) کہتے ہیں کہ "ابو لہب نے حضور کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثوبیہ کو آزاد کِیا اور اُس کے اِس عمل کی وجہ سے اُسے جہنم میں پانی ملتا ہے، پس اِس سے ثابت ہوا کہ حضور کی پیدائش کی خوشی منانا باعثِ ثواب ہے ''

( 9) کہتے ہیں کہ "میلاد شریف میں ہم حضور پاک کی سیرت بیان کرتے ہیں اور اُن کی تعریف کرتے ہیں نعت کے ذریعے، اور یہ کام تو صحابہ بھی کِیا کرتے تھے، تو پھر ہمارا میلاد منانا بدعت کیسے ہوا ؟ ''

( 10)"ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت میں اُن کی پیدائش کی خوشی مناتے ہیں، اور جو ایسا نہیں کرتے اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کوئی مُحبت نہیں، وہ محروم ہیں۔

( 11) اللہ کے فرمان الیوم اکملت لکم دینکم کی تفسیر میں عبداللہ ابن عباس اور عُمر رضی اللہ عنہم کے ایک قول کو دلیل بنایا جاتا ہے، ا

( 12) عالمی جشن

( 13) صحابہ کی محبت کا انداز وہ تھا، اور اب وقت اور ضرورت کے مطابق محبت کا انداز ہے۔ یہی ہے
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
محترم! آپ نے جو دلائل تحریر کیے ہیں ان میں سے کوئی بھی دلیل ’’جشنِ عید میلاد النبی ﷺ ‘‘ منانے کو ثابت نہیں کرتی۔
( 13) صحابہ کی محبت کا انداز وہ تھا، اور اب وقت اور ضرورت کے مطابق محبت کا انداز ہے۔
واہ کیا خوب کہا ہے، اللہ تعالیٰ آپ کو ہدایت عطا فرمائے۔کاش! یہ بات لکھنے سے پہلے کم از کم سوچ ہی لیتے۔
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
( 13) صحابہ کی محبت کا انداز وہ تھا، اور اب وقت اور ضرورت کے مطابق محبت کا انداز ہے۔
آپ کوآپ کے دلائل ہی بے دلائل کررہے ہیں۔اگرآپ کوجج بنادیاجائے توممجن ہے آپ وکلاکی جرح سننے سے پہلے ہی فیصلہ کردیں۔میری بات یادرکھیں ،عقل مندوں نے کہاہے کہ کچھ کہنے سے پہلے سوبارسوچوپھرایک باربولواوراحمق لوگ پہلے بول دیتے ہیں پھرسوبارسوچتے ہیں۔
جوبات بات آپ کہہ رہے ہیں وہ حدیث من احدث فی امرناہذا۔۔الخ سے کیااتفاق کرتی ہے ؟سوچواوراللہ سے توبہ کرو۔اللہ توبہ قبول کرنے والاہے۔
 

نورانی

وفقہ اللہ
رکن
افسوس هو تم پر کہ جواب دینے کے بجائے باتیں کرتے ہو مزہ تو تب ہوگا کہ ان باتوں کا جواب دو
آپ کوآپ کے باتیں ہی بے دلائل کررہے ہیں تو جواب کیا دوگے دلائل کا جواب دلائل سے دیاجاتا ہے نہ کہ باتوں و تعاصب سے اور یہ بات بھی ذہین نشین کرلو کہ لوہے کو لوہے سے کاٹا جاتا ہے نہ کہ باتوں کی توپ سے اللہ تعالی معاف فرمائے مہربانی
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
نورانی نے کہا ہے:
افسوس هو تم پر کہ جواب دینے کے بجائے باتیں کرتے ہو مزہ تو تب ہوگا کہ ان باتوں کا جواب دو
آپ کوآپ کے باتیں ہی بے دلائل کررہے ہیں تو جواب کیا دوگے دلائل کا جواب دلائل سے دیاجاتا ہے نہ کہ باتوں و تعاصب سے اور یہ بات بھی ذہین نشین کرلو کہ لوہے کو لوہے سے کاٹا جاتا ہے نہ کہ باتوں کی توپ سے اللہ تعالی معاف فرمائے مہربانی

جن باتوں کے جواب آپ کو چاہیے وہ تو کئی مرتبہ دیے جا چکے ہیں ہر زمانے میں دیے گئے ہیں، افسوس ہو تم پر کہ آنکھیں بند کی ہوئی ہیں، یہ تعصب کی عینک اُتارو گے تو کچھ نظر آئے گا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے؟
دلائل کا جواب دلائل سے دیا جا چکا ہے اگر ان سے بھی تشنگی دُور نہیں ہوتی ، تو ’’ھل من مزید“ سے بھی کچھ نہ ملے گا۔اپنی ضد و ہٹ دھرمی چھوڑو گے تو بات تمہارے ذہن میں اُترے گی۔
اللہ کے بندے! یہ دُنیا فانی ہے، سب کچھ یہیں چھوڑ جانا ہے، قبر میں تم اکیلے ہی جاؤ گے ، کیوں ایک بےمقصد و زہرِ قاتل بات میں اپنی آخرت برباد کرتے ہو۔ تم سے اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں پوچھنا کہ تم نے جشنَ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منائی کیوں نہیں منائی تھی؟ ہاں! تم سے یہ پوچھا جائے گا کہ کتنی نمازیں پڑھیں جو چھوڑیں وہ کیوں چھوڑیں؟ اوریہ بھی پوچھا جائے گا کہ جب میں نے یہ آیت ’’ الیوم اكملت لكم دينكم واتممت عليكم نعمتى ورضيت لكم الاسلام دينا (سورۃ المائدہ) ‘‘ اُتار دی تو پھر تم کون ہوتےہو دین میں نئی نئی باتیں پیدا کرنے والے اور اضافہ کرنے والے؟احکامِ شریعت کے متعلق سوال ہو گا، اس کی فکرکرو۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
نورانی نے کہا ہے:
(1) وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللّهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ

“اور ہم نے موسی کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نِکالو، اور اُنہیں اللہ کی نعمتیں یاد کرواؤ، اِس میں ہر صبر اور شکر کرنے والے کے لیئے نشانیاں ہیں‘‘ (سورت ابراہیم، آیت ٥)

( 2) أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُواْ نِعْمَةَ اللّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّواْ قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ

“ اے رسول) کیا آپ نے نہیں ا ُنکو نہیں دیکھا جِنہوں نے اللہ کی نعمت کا اِنکار کِیا اور (اِس اِنکار کی وجہ سے) اپنی قوم کو تباہی والے گھر میں لا اُتارا" (سورت ابراہیم آیت ٢٨)

( 3) وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ

" اور جو تمہارے رب کی نعمت ہے اُس کا ذِکر کِیا کرو " (سورت الضُحیٰ، آیت ١١)

( 4) قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاء تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا وَآيَةً مِّنكَ وَارْزُقْنَا وَأَنتَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

"مریم کے بیٹے عیسی نے کہا اے اللہ ہمارے رب ہم پر آسمان سے مائدہ نازل کر، (اس کا نازل ہونا) ہمارے لئیے اور ہمارے آگے پیچھے والوں کے لئیے عید ہو جائے، اور تمہارے طرف سے ایک نشانی بھی، اور ہمیں رزق عطاء فرما تو ہی سب بہتر رزق دینے والا ہے " (سورت المائدہ، آیت ١١٤)

( 5) قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ هُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُونَ

" (اے رسول) کہو (یہ) اللہ کے فضل اور اُس کی رحمت (سے ہے) لہذا اِس پر خوش ہوں اور یہ (خوش ہونا) جو کچھ یہ جمع کرتے ہیں (اُن چیزوں کے جمع کرنے پر خوش ہونے) سے بہتر ہے" (سورۃ یونس آیت58)

( 6) سورت الصّف کی آیت نمبر ٦ کے متعلق کہتے ہیں کہ اِس میں عیسی علیہ السلام نے حضور کی تشریف آوری کی خوشخبری دی ہے اور ہم بھی اِسی طرح '' عید میلاد "کی محفلوں میں حضور کی تشریف آوری کی خوشی کا احساس دِلاتے ہیں۔

( 7) اپنے طور پر اپنے اِس کام کو سُنّت کے مُطابق ثابت کرنے کے لئیے خود کو اور اپنے مریدوں کو دھوکہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ "نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا اپنی ولادت کی خوشی پر روزہ رکھنا اور فرمانا اِس دِن یعنی پیر کو میری ولادت ہوئی، خود ولادت پر خوشی منانا ہے ''

( 8) کہتے ہیں کہ "ابو لہب نے حضور کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثوبیہ کو آزاد کِیا اور اُس کے اِس عمل کی وجہ سے اُسے جہنم میں پانی ملتا ہے، پس اِس سے ثابت ہوا کہ حضور کی پیدائش کی خوشی منانا باعثِ ثواب ہے ''

( 9) کہتے ہیں کہ "میلاد شریف میں ہم حضور پاک کی سیرت بیان کرتے ہیں اور اُن کی تعریف کرتے ہیں نعت کے ذریعے، اور یہ کام تو صحابہ بھی کِیا کرتے تھے، تو پھر ہمارا میلاد منانا بدعت کیسے ہوا ؟ ''

( 10)"ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی محبت میں اُن کی پیدائش کی خوشی مناتے ہیں، اور جو ایسا نہیں کرتے اُنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے کوئی مُحبت نہیں، وہ محروم ہیں۔

( 11) اللہ کے فرمان الیوم اکملت لکم دینکم کی تفسیر میں عبداللہ ابن عباس اور عُمر رضی اللہ عنہم کے ایک قول کو دلیل بنایا جاتا ہے، ا

( 12) عالمی جشن

( 13) صحابہ کی محبت کا انداز وہ تھا، اور اب وقت اور ضرورت کے مطابق محبت کا انداز ہے۔ یہی ہے
ہم اہل سنت حنفی دیو بندی نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی ولادت پر خوشی منانا بغیر قیود و التزام ۔۔ صدقہ کر نا روزہ رکھنا درود پڑھنا وغیرہ امور سے آپ کی روح مبارک کو ایصال ثواب کر نا باعث اجر وثواب سمھجتے ہیں لیکن مروجہ عید میلاد النبی صل اللہ علیہ وسلم 12 ربیع الاول کو بطور عبادت جلسہ جلوس کر نا روضہ اقدس کے ماڈل بنانا کیک کاٹنا ڈھول وسارنگی والی نعتیں پڑھنا چراغاں کر نا جھنڈیاں لگانا اور خاص کر حضور صل اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا عقیدہ رکھتے ہوئے قیام کر نا بدعت سیئہ اور ناجائز ہے ۔۔۔۔۔۔۔اب نورانی صاحب اپنا موقف لکھیں تاکہ پتہ چلے آپ کا موقف کیا ہے پھر دلائل پر تبصرہ کر لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جب تک آپ کا موقف سامنے نہیں آتا تو ان دلائل کا جواب بے مقصد ہو جاے گا آپ اپنے دعوی کو ظاہر کریں پھر دعوی کےمطابق دلائل لکھیں ۔۔۔۔۔۔ اور یہ لکنا نہ بھولنا یہ جلوس اور ماڈل بنانے اسطرح خوشی منانی فرض ۔۔۔۔۔ ہے واجب ہے۔۔۔۔ مستحب ہے سنت ہے ۔۔۔۔۔۔اپنے دعوے کے مطابق ترتیب وار دلائل لکھین ان شا ء اللہ جواب بھی ترتیب وار دئے جائیں گے ۔
 

پیامبر

وفقہ اللہ
رکن
ایسے دلائل شیخ الاسلام کی کتابوں میں کثرت سے مل جاتے ہیں۔ ان دلائل کا علماء کے نزدیک کیا مقام ہے، اہل علم خوب جانتے ہیں۔ اگر آپ عالم ہیں تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کوئی عالم ان دلائل پر مطمئن ہو، دوسرا امکان یہ ہے کہ آپ عالم نہیں ہیں، اور جو عالم نہیں انہیں بہت زیادہ مطالعہ کے بعد کوئی پیچیدہ مسئلہ چھیڑنا چاہیے۔
آپ کے مکالمے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ عالم نہیں ہیں، نہ ہی آپ میری طرح مطالعہ کے عادی ہیں، اس لیے اپنے
”بزرگوں” کی عبارتیں چھاپ دینا عقلمندی نہیں۔

(1) وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللّهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
اب اس آیت کو لے لیجیے، آیت سے معلوم ہوتا کہ موسی علیہ السلام کو بھیجا گیا تھا کہ اپنی قوم کو گناہوں کے اندھیروں سے نکالیں اور انہیں اللہ کی ایام کی یاد دلائیں۔ اور یہ کہ اللہ کی آیات میں ہر صبر کرنے والے اور شکر کرنے والے کے لیے نشانیاں ہیں۔

اب بتائیے یہاں کیسے معلوم ہو کہ عید میلاد النبی منانی ہے۔؟

کیا ایسا تو نہیں کہ ہمیں عید منانے میں تو دلچسپی ہے اور تعلیمات حضور ﷺ لائے ہیں ان میں نہیں۔ آپ ﷺ نے ہمیں گفتگو کے انداز سکھائے ہیں۔ جب کہ احباب کا انداز گفتگو کس بات کا غماز ہے!
 

نورانی

وفقہ اللہ
رکن
مولانا صاحب سوالوں پہ سوال نہیں کے جاتے سوال کاجواب ہی سوال کا حل ہوتا ہے
باتیں ونصحتیں جواب نہیں ہوتے اور نہ ہی مجھے ضزورت
باقی شیح السلام کونسا آپ کا یاہمارا
بزرگ تو ہمارے سر کے تاج ہے لیکن تم بھی تو کم نہ ہو
بہرحال بھائیوں اب تو ابتید ا ہے آگےدیکھوں ہوتا ہے کیا ابھی سے ٹالا مٹول زہ سوچو تو
مجھے صرف اور صرف جواب چاہیں فضوال باتیں نہیں
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
مولانا صاحب سوالوں پہ سوال نہیں کے جاتے سوال کاجواب ہی سوال کا حل ہوتا ہے
باتیں ونصحتیں جواب نہیں ہوتے اور نہ ہی مجھے ضزورت
باقی شیح السلام کونسا آپ کا یاہمارا
بزرگ تو ہمارے سر کے تاج ہے لیکن تم بھی تو کم نہ ہو
بہرحال بھائیوں اب تو ابتید ا ہے آگےدیکھوں ہوتا ہے کیا ابھی سے ٹالا مٹول زہ سوچو تو
مجھے صرف اور صرف جواب چاہیں فضوال باتیں نہیں
میں بھی نورانی میاں کے ساتھ ہوں ۔ہمیں جواب چاہئے ٹال مٹول سے کام نہیں چلے گا ۔ ۔ ۔
میلاد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ باد
 

ناصرنعمان

وفقہ اللہ
رکن
نورانی صاحب اتنی ساری تفصیل سے آپ کا دعوی ڈھونڈنا تھوڑا مشکل معلوم ہورہا ہے
مولانا نور الحسن صاحب نے درست فرمایا ہے ۔۔۔۔ پہلے آپ میلاد کے حوالے سے اپنا موقف واضح کیجیے ۔۔۔۔ تاکہ سمجھ آئے کہ آپ کس چیز کے مدعی ہیں
پھر اس کے بعد ہی کوئی رائے پیش کی جاسکتی ہے کہ وہ چیز ہمارے نزدیک درست ہے یا غلط ہے ؟؟؟
 

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
بھائی ! نورانی صاحب کا دعویٰ ڈھونڈنا کیسے مشکل ہے؟ جب کہ اُنھوں نے جو عنوان اختیار کیا ہے وہ خود دعویٰ کی طرف اشارہ کر رہا ہے؟
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم منانے کے دلائل
جس کا جواز دین اسلام میں ہے ہی نہیں، یہ لفظ تو خود ہی عدم جواز کی صدا لگا رہا ہے، یعنی خود ساختہ عید آف عاشقانِ نفس و شیطان۔ اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرمائے۔
 

أضواء

وفقہ اللہ
رکن
{ تم اس كى پيروى كرو جو تمہارے رب كى طرف سے
تمہارى طرف نازل كيا گيا ہے، اور اللہ تعالى كو چھوڑ كر كسى
اور كى اتباع مت كرو تم لوگ تو بہت ہى كم نصيحت پكڑتے ہو }الاعراف ( 3 ).

اور ايك مقام پر ارشاد ربانى ہے:

{ اور يہ كہ يہ دين ميرا راستہ ہے جو مستقيم ہے
سو اس راہ پر چلو اور دوسرى راہوں پر مت چلو كہ
وہ راہيں تم كو اللہ كى راہ سے جدا كر ديں گى }الانعام ( 153 ).

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" يقينا سب سے سچى بات كتاب اللہ ہے،
اور سب سے بہتر اور اچھا طريقہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كا ہے،
اور سب سے برے امور دين ميں بدعات كى ايجاد ہے "

اور مسلم شريف كى روايت ميں ہے:

" جس كسى نے بھى كوئى ايسا عمل كيا
جس پر ہمارا حكم نہيں تو وہ عمل مردود ہے "
 

نورانی

وفقہ اللہ
رکن
میرا موقف تو پیش پیش پیش پیش ہے اور کیا پیش کرو باقی میں اب فضوال باتوں کاجواب نہیں دوگا
کہ تم ادہر ادہر مارتے ہو کھبی ایک بات کبھی دوسری بات جواب نہیں ہے تو چھوڑادو
 

ذیشان نصر

وفقہ اللہ
رکن
محمد نبیل خان نے کہا ہے:
کیا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی منا نا منع ہے ؟؟

نہیں نبیل بھائی بالکل منع نہیں ہے۔۔۔۔ اگر حدود قیود کے اندر رہ(بدعات و خرافات سے اجتناب کرتے ہوئے) کر اسلام کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق خوشی منائی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔۔۔!
 
Top