وہ روحانی فضا ئیں کہا ں ہیں؟
مکہ مکرمہ کو جس قدر زیادہ تجارت گاہ میں تبدیل کیا جارہا ہے اُسی قدر یہاں کی روحانیت بھری فضائیں کم ہوتی جارہی ہیں ۔ کعبہ میں کھڑے ہو کر پرانے دور کی ان پہاڑیوں کو دیکھنے سے جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام اجمعین کا دور یاد آجایا کرتا تھا اب وہاں اُن پہاڑیوں کے بجائے بلند وبالا عشرت کدے ہمیں نظر آتے ہیں ۔اب آگےچل کر یہاںریلوئے لائن ،مزید راستوں اور سرنگوں وغیرہ کی تعمیر ہونے جارہی ہے ۔ ڈاکٹرانگاوی اور دوسرے دانشوروں نے انتہائی افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب تو مکہ معظمہ کی جگہ نیو یارک تعمیر ہو رہا ہے ۔ حج ،اسلام کا ایک ایسا رکن اعظم ہے جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے ہی ہمیشہ غریب وامیر ایک ہی صف میں رہے ہیں۔
جہاں رنگ ونسل ، کالے گورے کا یا قومیت کا کوئی تصور کبھی بھی نہیں رہا ہے ۔سب ایک رہے ،یکساں رہے ۔لیکن اب امیر وغریب کا فرق واضح طور پر آگیا ہے ۔امیر روز آنہ ہزاروں کا کرایہ ادا کر کے بلند وبالا ، عالی شان کمروں میں بیٹھے ہیں تو غریب حجاج کرام شہر کے باہر دور بہت دور ہو رہے ہیں ، کعبہ سے کوئی سر اٹھاتا ہے اور اوپر دیکھتا ہے تو اسے وہ مقدس پہاڑ نہیں بلکہ فائیو اسٹار عیش گاہیں نظر آتی ہیں ۔اس سال حج کو جانے والے کئی حجاج کرام نے کہا کہ اب کے ہم نے سر اٹھابا ہی جھوڑ دیا ۔بس سر جھکائے طواف کرتے ہیں ۔اہم ترین سوال یہ ہے کہ مکہ مکرمہ کی اس تاریخی اور مقدس پس منظر کی تباہی پر عالمِ اسلام چُپ کیوں ہے ؟( مکہ اور مدینہ کی گم کردہ تاریخ)