آخروہ کون تھا؟
کسی ناعاقبت اندیش نے حضرت امام اعظمؒ کی تکفیرمیں ایک رسالہ لکھا اوراس کو علامہ محدالدین فیروزآبادی کی طرف منسوب کردیا جس کی تفصیل علامہ شعرانی ؒ نے اپنی کتاب ’’الیواقبت الجواہر‘‘ میں تحریر فرمائی ہے کہ امام اعظمؒ کی رومیں لکھاہوا یہ رسالہ علامہ فیروز آبادی کے نام سے شائع ہوا اورجب وہ علامہ ابوبکر بن خیاط یمنی کی نظر سے گزرا تو انہوں نے نہایت ملامت کے ساتھ فیروزآبادی کے پاس کہلابھیجا کہ یہ تم نے کیا لکھا ہے؟
علامہ فیروزآبادی کوجب اس کی اطلاع ملی تو انہوں نے اس کے لکھنے سے صاف انکار فرمادیا اورکہلابھیجا کہ اس کو جلادیجئے یہ رسالہ درحقیقت میرے دشمنوں کی طرف سے مجھ پر افتراء اوربہتان ہے میں تو حضرت امام اعظمؒ کے معتقدین میں سے ہوں پھرمیں نے تو ایک ضخیم کتاب حضرت امام عالی مقام کے مناقب وفضائل پرلکھی ہے۔ (نظام جون ۱۹۶۷ئ)
کسی ناعاقبت اندیش نے حضرت امام اعظمؒ کی تکفیرمیں ایک رسالہ لکھا اوراس کو علامہ محدالدین فیروزآبادی کی طرف منسوب کردیا جس کی تفصیل علامہ شعرانی ؒ نے اپنی کتاب ’’الیواقبت الجواہر‘‘ میں تحریر فرمائی ہے کہ امام اعظمؒ کی رومیں لکھاہوا یہ رسالہ علامہ فیروز آبادی کے نام سے شائع ہوا اورجب وہ علامہ ابوبکر بن خیاط یمنی کی نظر سے گزرا تو انہوں نے نہایت ملامت کے ساتھ فیروزآبادی کے پاس کہلابھیجا کہ یہ تم نے کیا لکھا ہے؟
علامہ فیروزآبادی کوجب اس کی اطلاع ملی تو انہوں نے اس کے لکھنے سے صاف انکار فرمادیا اورکہلابھیجا کہ اس کو جلادیجئے یہ رسالہ درحقیقت میرے دشمنوں کی طرف سے مجھ پر افتراء اوربہتان ہے میں تو حضرت امام اعظمؒ کے معتقدین میں سے ہوں پھرمیں نے تو ایک ضخیم کتاب حضرت امام عالی مقام کے مناقب وفضائل پرلکھی ہے۔ (نظام جون ۱۹۶۷ئ)