شعری سلسلہ

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
ایک شعری سلسلہ شروع کررہاہوں اس کوآپ حضرات کاتعاون درکارہے،اس میں بس اس بات کاخیال رکھاجائے کہ جومصرع جس حرف پرختم ہوگااگلاشعراسی حرف سے شروع ہوگا۔


اندھوں نے مل کے شورمچایاہے کوبہ کو
تاسن سکے نہ کوئی کسی دیدہ ورکی بات
تم تونگاہیں پھیرکے خوشیوں میں کھوگ[/size]ئے
ہم نے اداسیوں کومقدربنالیا
اپنی تصویرپہ نازاں ہوتمہاراکیاہے
آنکھ نرگس کی ،دہن غنچہ کا،حیرت میری
یہ جشن جشن مسرت نہیں تماشاہے
نئے لباس میں نکلاہے رہزنی کاجلوس
ساون توبے وفاتھاگزربھی گیامگر
آنکھوں سے بھی نہ ہوسکی برسات دوگھڑی
یہ سوچتے ہیں کب تلک ضمیرکوبچائیں گے
اگریونہی جیاکئے ضرورتوں کے درمیاں
نہ محبت ،نہ مروت ،نہ شرافت ،نہ خلوص
میں توشرمندہ ہوں اس دورکاانساں ہوکر
 

سیفی خان

وفقہ اللہ
رکن
رہے جاتے ہیں یہ ارمان ہائے میرے سینے میں
نہ کعبہ کی گلی دیکھی نہ پنہچا میں مدینے میں​
 

فکری

وفقہ اللہ
رکن
اپنے مرنے پہ قادر نہیں جینا کیسا
اس انسانیت کو آیا نہیں انساں ہو نا
اشک بن کرآئی ہیں وہ التجائیں چشم تک
جن کے کہنے کیلے ہو نٹوں میں گویائی نہیں
 

ذیشان نصر

وفقہ اللہ
رکن
محمد نبیل خان نے کہا ہے:
نہیں نہ امید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا سا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

شعر میں غلطی ہے درست شعر یہ ہے
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
 

أضواء

وفقہ اللہ
رکن
چمن میں غنچۂ گل سے یہ کہہ کر اڑ گئی شبنم!
مذاقِ جورِ گل چیں ہو، تو پیدا رنگ و بو کرلے
 

zakwan

وفقہ اللہ
رکن
یہ دنیااہل دنیاکووسیع معلوم ہوتی ہے
نظروالوں کویہ اجڑی ہوئی معلوم ہوتی ہے
کہ کس نے کردیاسب دوستوں سے مجھ کوبیگانہ
کہ اب دوستی بھی مجھے دشمنی معلوم ہوتی ہے
 

فکری

وفقہ اللہ
رکن
یہ کیسا نشہ ہے میں کس عجب خمار میں ہوں
تو آکے جا بھی چکا ہے میں انتظار میں ہوں
 

zakwan

وفقہ اللہ
رکن
ان قربتوں نے اوربھی تنہاساکردیا
اب درمیاں ہمارے کوئی فاصلہ نہیں
 
Top