چلو مدینے، چلو مدینے (نعت)

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
چلو مدینے، چلو مدینے (نعت)
(از: شیخ المشائخ سیّدالطائفہ حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی صاحب قدس سرہ)

کہے ہے شوقِ نبی یہ آ کر، چلو مدینے، چلو مدینے
میں دِل سے ہوں گا تمہارا رہبر، چلو مدینے، چلو مدینے

صبا بھی لانے لگی ہے اب تو نسیمِ طیبہ، نسیمِ طیبہ
کہے ہے شوق اب ہوا میں اُڑ کر، چلو مدینے، چلو مدینے

خدا کے گھر میں تو رہ چکے ہم، اب عمر اپنی ہوئی ہے آخر
مَریں گے اب تو نبی کے دَر پر، چلو مدینے، چلو مدینے

تو دربدر کیوں پھرے ہے مارا، جو دونوں عالم کی چاہے دولت
تو سر قدم ہو کے وِرد یہ کر، چلو مدینے، چلو مدینے

یہ جذب عشقِ محمدی ہے، دِلوں کو اُمت کے کھنچتا ہے
کہے ہے ہر دِل جو ہو کے مضطر، چلو مدینے، چلو مدینے

جیو کفر و ظلم و فساد و عصیاں ہر اک جگہ سے ہوئے نمایاں
تو دینِ اسلام اُٹھے یہ کہہ کر، چلو مدینے، چلو مدینے

ہلاکت امدادؔ اب تو آئی جو فوجِ عصیاں نے کی چڑھائی
نجات چاہو تو اے برادر، چلو مدینے، چلو مدینے

………٭٭٭………​
 
Top