تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(عمرہ کا سفرنامہ) قسط ہشتم

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(عمرہ کا سفرنامہ) قسط ہشتم۔

ہمارا تیسرا عمرہ
احرام باندھا اور کچھ دیر بعد ہماری گاڑی مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئی۔ راستہ میں ایک ریسٹورنٹ پے گاڑی رکی جہاں ہم نے نماز عشاء ادا کی۔ نماز کے بعد دوبارہ ہمارا سفر شروع ہوا۔ رات کو تقریباً گیارہ بارہ بجے ہم مکہ مکرمہ پہنچے۔ سامان ہوٹل میں رکھا کھانا کھایا اور عمرہ ادا کرنے مسجدالحرام کی طرف چل دیے باب ملک عبدالعزیز یا باب المک فہد سے داخل ہوئے پہلے دورکعت نماز نفل ادا کی اس کے بعد سیدھا مطاف میں پہنچے(جہاں طواف کیا جاتا ہے)۔ وہاں خوب دعائیں کیں اس کے بعد طواف شروع کردیا رش کافی تھا لیکن پھربھی اللہ تعالٰی نے کافی آسانی فرمائی۔ طواف کے بعد مقام ابراھیم علیہ السلام پر نفل ادا کیے ایک بار پھر بارگاہ الٰہی میں ہاتھ بلند کیے اور خوب گڑ گڑا کر دعائیں مانگیں دعا سے فراغت کے بعد آب زم زم نوش کیا۔ اور اس کے بعد سعی کے لیے صفا اور مروہ کی طرف بڑھ گئے۔ جب ہم سعی کے لیے صفا مروہ پہنچے اس وقت نماز تہجد کا ٹائم ہو چکا تھا مسجدالحرام میں نماز تہجد کی اذان بھی دی جاتی ہے سعی کے دوران ہی تہجد کی اذان ہوئی ہم نے سعی مکمل کی اور فیصلہ اب الحمداللہ عمرہ ادا ہو چکا ہے۔ اور واپس ہوٹل بھی نہیں جا سکتے کیونکہ نماز فجر کا وقت ہو گیا تھا۔ مسجدالحرام میں جیسے ہی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے اذان دے دی جاتی ہے۔ اس کے بعد امام دو منٹ میں آئے، پانچ منٹ میں آئے، یا پندرہ منٹ میں آئے ،اسی وقت نماز کھڑی ہو جاتی ہے۔ تو ہمیں ڈر تھا کہیں نماز نہ نکل جائے اس لیے فیصلہ ہوا نماز کے بعد ہوٹل جائیں گے۔ اس فیصلہ کے بعد سب ادھر ادھر ہونے لگے تو بھائی جان نے کہا: اگر ہم ایک دوسرے سے پچھڑ گئے تو باب ملک عبدالعزیز کے پاس ملیں گے میں نے حامی بھری اور مطاف کی طرف چل پڑا۔ مجھے دیکھتے ہی تایا جان بھی میرے ساتھ ہو لیے مطاف بھرا پڑا تھا اس لیے میں سیڑھیوں پر بیٹھ گیا اور زیارت بیت اللہ شریف کرنے لگا تھوڑی دیر بعد مجھے محسوس ہوا مجھ پر نیند غالب آنے والی ہے۔ تو میں اٹھ کر مطاف میں آگیا۔ وہاں بیٹھنے کی جگہ تلاش کرنے لگا تھوڑا سا آگے گیا تو ایک شخص نے مجھے جگہ دے دی میں وہیں بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر بعد اذان فجر ہوئی جس کی سعادت مسجدالحرام کے سب سے بڑے موذن شیخ علی الملاہ نے حاصل کی۔ اور تقریباً پانچ منٹ بعد جماعت کھڑی ہوگئی نماز فجر کی امامت شیخ عبداللہ عواد الجوہنی نے کرائی نماز کے بعد میں باب ملک عبدالعزیز کی طرف چل پڑا راستے میں تایا جان مل گئے ان کو ساتھ لیے میں باب ملک عبدالعزیز کی طرف چل پڑا دروازے سے نکل کر بھائی جان کا انتظار کرنے لگا کچھ دیر بعد بھائی جان وہاں پہنچے تو ہم ہوٹل کی طرف چلدیے نیند بڑی سخت آئی ہوئی تھی کیونکہ گزشتہ دن سفر میں گزرا تھا اور رات کو عمرہ ادا کیا اس لیے کافی تھک چکے تھے۔ جاتے ہی میں اپنے کمرے میں بستر پر دراز ہوگیا اور کوئی ہوش نہ رہا۔ تقریباً گیارہ بجے کے قریب بھائی جان نے جگایا کہ اٹھو غسل کرو، کپڑے تبدیل کرکے کچھ کھا پی لو، بھائی جان نے حلق کیا اس کے بعد میں نے غسل کرکے کپڑے پہنے تھوڑا بھت کھایا اس کے بعد نماز ظہر کے لیے مسجدالحرام روانہ ہو گیا۔ سارا دن وہاں عبادات، طواف، اور تلاوت، کرتا رہا۔ نماز عشاء کے بعد بھائی جان کے پاس آگیا اور ہم ہوٹل کی طرف چل پڑے۔ ابھی ہم نے ایک ہفتہ مکہ میں قیام کرنا تھا۔ اس کے بعد پاکستان کے لیے روانہ ہونا تھا۔ اس کے بعد ہم نے ایک روٹین بنا لی صبح تہجد سے پہلے اٹھتے، وضو کرتے، مسجد آکر طواف کرتے ،طواف کے بعد نماز تہجد پڑھتے، پھر نماز فجر ادا کرتے، اشراق پڑھتے، ہوٹل آکر ناشتہ کر کے ایک گھنٹہ سو جاتے، دوبارہ مسجدالحرام آتے طواف کرتے، عبادات کرتے، تلاوت کرتے، اور نماز عشاء کے بعد سب ایک جگہ اکھٹے ہوکر ہوٹل آجاتے۔
صُفرۃ
مسجدالحرام اور مسجد نبوی میں عربی حضرات نماز عصر کے بعد ایک دستر خوان لگاتے ہیں۔ جس کو غالباً عربی زبان میں “صُفرۃ “ کہا جاتا ہے۔ وہاں کھجوریں گہوہ جو عربی لوگ پیتے ہیں اور ساتھ قہوہ اور حسب توفیق لوازمات دیے جاتے تھے جہاں بھی بیٹھتے وہاں یہ لگ جاتا تھا اور ہر عربی یہی چاہتا تھا ہمارے دستر خوان پر آئیں ہمیں زبردستی وہاں لایا جاتا تھا۔ بعض او قات جہاں ہم بیٹھے ہوتے تھے اسی صف میں لگ جاتا تھا جیسے ہی مغرب کی اذان ہوتی ہمیں کھجوریں پیش کرتے ساتہ گہوہ (کڑوا بھت ہوتا ہے) یا اگر کوئی قہوہ پینا چاہے تو وہ پیش کیا جاتا نماز کھڑی ہونی سے پہلے خدام مسجدالحرام دسترخوان سمیٹ لیتے تھے اس کے بعد نماز مغرب ادا کی جاتی ایک دن تایازاد بھائی مولانا یسین احمد عثمانی صاحب کے ایک ملنے والے جناب قاری عثمان صاحب مکہ آئے انہوں نے ہمیں مکہ گھمایا عرفات، منٰی، مزدلفہ، وغیرہ، سب کی زیارت کرائی۔ مکہ کے باہر رنگ روڈ پر ہمیں گھمایا گیا اس کے بعد ہوٹل آئے۔ کچھ دن بعد ہمارا جدہ جانے کا پروگرام بنا۔ مولانا یسین صاحب کے وہی دوست جناب قاری عثمان صاحب جو گزشتہ چند سالوں سے جدہ میں مقیم ہیں۔ ہمیں جدہ لے جانے کے لیے مکہ تشریف لائے بدھ والے دن نماز عشاء پڑھ کے ہمارا قافلہ جدہ کی طرف روانہ ہوا۔
(جاری ہے)
 
Last edited:

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
بہت شاندارجناب:رفتہ رفتہ آپ کے تجربات پختہ،آپ کے احساسات کہنہ اورآپ کے تخیلات معتبرہوتے جاتے ہیں۔
سبحان اللہ !اس کوکہتے ہیں ہونہاربراکے چکنے چکنے پات،داؤدبھائی !اپنے اس سلسلہ کوجاری رکھیں ذہن کوکریدئے ،ماضی میں جھانکئے اوردوربہت دوردیکھنے کی کوشش کیجئے!پھرآپ دیکھیں گے آپ کی تحریرمیں جاودانی،آپ کے اسلوب میں جادوئی اورآپ کے قلم میں قوت وطاقت کی جولانی نظرآئے گی اوربہت جلدآپ ترقی کے افق پرنظرآئیں گے ۔
 
Top