تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(عمرہ کا سفرنامہ) آخری قسط

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا(عمرہ کا سفرنامہ) آخری قسط ۔

جدہ کی سیر
تقریباً ایک گھنٹے کے بعد ہم جدہ پہنچے وہاں جاکر ہمیں ایک جگہ ٹھرایا گیا۔ اس کے بعد ہم قاری عثمان صاحب کی رہائش گاہ کی طرف چل پڑے۔ وہاں پہنچ کر ٹھنڈی ٹھنڈی بوتلیں پلائی گئیں۔ اور ساتھ خالص دودھ پلایا گیا اور دوسرے لوازمات پیش کیے گئے اس کے بعد کچھ دیر باتیں ہوئیں پھراپنے اپنے بستر پر دراز ہو گئے ۔ صبح نماز وہیں با جماعت ادا کی۔ اس کے بعد ناشتہ کیا ناشتہ کے بعد بھائی جان کا باہر گھومنے کا ارادہ ہوا اصل میں تھوڑی واک کرنی تھی تو ساتھ میں بھی تیار ہو گیا۔ قاری عثمان صاحب سے اجازت طلب کی گئی تاکہ باہر واک کر سکیں۔ انہوں نے کہا: پاسپورٹ ہے۔ تو جیب میں رکھ کر باہر چلے جائیں۔ پر زیادہ دور مت جایے گا۔ سو ہم نے پاسپورٹ جیب میں ڈالے اور باہر نکل آئے باہر اتنی گرمی تھی کہ ہم تھوڑا بھت ہی چلے ہونگے کہ پسینے میں شرابور ہو گئے۔ بس تھوڑا گھوم گھما کر واپس آگئے۔ نماز ظہر ادا کرنے کے لیے قاری عثمان صاحب کے ساتھ روانہ ہوئے تھوڑی دیر بعد ہم مسجد پہنچے نماز قاری عثمان صاحب کی امات میں ادا کی۔ اس کے بعد وہاں پاکستانیوں سے ملاقات ہوئی۔ جو اکثر ورکشاپ میں کام کرتے تھے انہوں نے ہمیں ٹھنڈی ٹھار بوتل پلائی اس کے بعد واپس آگئے۔ مولانا یسین صاحب نے کسی سے ملنا تھا وہ وہاں چلے گئے۔ میں، بھائی جان، اور تایا جان، وہیں رک گئے۔ اس کے بعد نماز عصر کے لیے روانہ ہوئے۔ نماز کے بعد جدہ مارکیٹ گھومنے کا ارادہ بنا۔ قاری عثمان صاحب کے ساتھ مارکیٹ آگئے۔ جہاں قاری صاحب نے پاکستانیوں کے ملاقاتیں کرائیں۔ اور ہم نے تھوڑی بہت شاپنگ کی وہیں نماز مغرب کا ٹائم ہوا تو قریبی مسجد میں نماز مغرب ادا کی اور واپس رہائش گاہ آگئے۔ ہمارا ارادہ تھا ساحل سمندر جائیں اور وہاں جو مسجد سمندر کے اندر بنی ہے اس کی زیارت کریں کچھ دیر بعد مولانا یسین صاحب کی کال موصول ہوئی ۔ آپ ساحل سمندر پہنچ جائیں ہم بھی آرہے ہیں ۔تھوڑی دیر بعد ہمیں مچھلی پیش کی گئی ۔۔۔ بس میں نے تھوڑی سی چکھی اس کے بعد میزبان نے ایک پاکستانی ساتھی کو کال کی کہ گاڑی لے آئیں کچھ دیر بعد ایک تبلیغی پاکستانی ساتھی تشریف لائے اور ان کے ساتھ ساحل سمندر کی طرف روانہ ہوئے۔
ساحل سمندر پر!
راستہ میں نماز عشاء کا ٹائم ہوا۔ ریڈو پر مسجد الحرام کی نماز لگائی تو وہاں شیخ خالد الغامدی حفظہ اللہ نماز عشاء کی امامت فرما رہے تھے تھے۔ ہمیں راستہ میں تبلیغی ساتھی نے بتایا جدہ میں ایک ایسے مسجد بنائی گئی ہے جو بلکل مسجد نبوی ہے یعنی کے مسجد نبوی کی طرز پر بنائی گئی ہے۔ چلیں نماز وہیں ادا کرتے ہیں جب وہاں اندر پہنچے تو بلکل وہی ڈیزائن تھا جو مسجد نبوی کا ہے۔ اور امام کی تلاوت کی آواز بلکل ایسی تھی جیسے آواز مسجدالحرام کے امام شیخ عبداللہ عواد الجوہنی کی ہے۔ خیر ہم نے نماز ادا کی نماز کے بعد مسجد کا معائنہ کیا۔ اس کے بعد اماں حوا علیہ السلام کی قبر مبارک کی طرف روانہ ہوئے۔ وہاں پہنچے تو پتہ لگا مقبرہ بند ہو چکا ہے۔ ہم نے باہر سے ہی زیارت کی اور فاتحہ پڑھ کے ساحل سمندر کی طرف روانہ ہوئے۔ ساحل سمند کے قریب ایک خوبصورت باغ بھی ہے۔ اسی کے ساتھ ساحل سمندر پر ہم نے پڑاؤ ڈالا چہل قدمی کے لیے عربی حضرات بڑی تعداد میں وہاں موجود تھے۔ وہیں ہمیں کچھ ؐکتلف ممالک کے مسلمان بھی ملے جو ہماری طرح سیر کے لیے آئے تھے۔ اس کے بعد ساحل پر بیٹھ کر کھانا کھایا بھت زیادہ لطف آیا اچانک مولانا یسین صاحب کی طبیعت خراب ہو گئی ۔ جس کی وجہ سے واپس آگئے صبح جمعہ تھا اور یہ مکہ مکرمہ میں ہمارا آخری جمعہ تھا ہم نے ہر حال میں مسجدالحرام پہنچنا تھا صبح اٹھ کر ناشتہ کیا اس کے بعد مکہ کی طرف روانہ ہوائے ہمارا ارداہ تھا احرام باندہ کر عمرہ ادا کر لیا جائے پر وقت کافی کم تھا۔ جمعہ کی نماز میں ملنا مشکل تھا۔ جب مکہ میں داخل ہوئے تو کافی رش تھا اور مسجدالحرام میں خطبہ جمعہ جاری تھا۔ ہم وہیں ٹریفک میں پھنس گئے کہ یکا یک تکبیر ہونا شروع ہو گئی۔ ہم گاڑی سے اتر کر مسجدالحرام کی طرف چل پڑے۔ جب ہم مسجدالحرام کے صحن کے نیچے پہنچے تو امام نے رکوع کر لیا۔ وہاں تھوڑی سی جگہ تھی پولیس والے نے وہیں نماز پڑھنے کے لیے اشارہ کردیا ہم نے وہیں نیت باندھلی۔ اور مسجدالحرام کے دوسرے بڑے امام شیخ سعود بن ابراھیم الشریم کی امات میں آخری جمعہ ادا کیا۔ اور اس کے بعد ہوٹل آگئے وہاں سامان رکھنے کے بعد دوبارہ مسجدالحرام آگئے۔ اور عشاء کی نماز کے بعد ہوٹل آگئے۔ اگلے دن ہم نے نماز ظہر کے بعد زم زم بھرنے کا فیصلہ کرلیا کیونکہ اب ہمارے پاس کچھ گھنٹے بچے تھے۔ اس لیے باقی کا ٹائم مسجد میں گزار نا چاہتے تھے۔ نماز کے بعد ہم نے کین اٹھایا۔ اور زم زم بھرنے چل پڑے۔ راستہ میں مسجدالحرام کے امام شیخ خالد کی زیارت ہو گئی ۔ جو مسجدالحرام سے نکل کر شاہی محل میں داخل ہو رہے تھے افسوس کہ سلام نہ کر پائے زم زم بھرا ہوٹل آئے وہاں رکھا اور مسجد آگئے رات کو عشاء کے بعد ہوٹل آگئے صبح ہمارا آخری دن تھا۔ اس لیے ہم نے پورا دن مسجد میں گزار نے کا فیصلہ کیا۔ مسجد آکر خوب دعائیں کیں جتنا رو سکتے تھے روئے۔ جتنے طواف کر سکتے تھے کیے ہمیں کہا گیا تھا آپ کو مغرب کے بعد گاڑی لینے آجائے گی ۔ لیکن ہماری فلائٹ سعودیہ عرب کے ٹائم کے مطابق 6 بجے تھی۔ لیکن یہ لوگ کہ رہے تھے۔ آپ مغرب کے بعد یہاں سے چلے جائیں گے۔ نماز مغرب سے کچھ دیر قبل میں نے طواف وداع کیا اور مطاف میں بیٹھ گیا اور کعبہ کی زیارت کرنے لگا اسی دوران نماز مغرب کی اذان ہوئی نماز کے لیے کھڑا ہوا تو دل ایک عجیب طرح کی کیفت سے دوچار تھا کہ آج اس سرزمین پر آخری نماز پڑھ رہا ہوں۔ پھر قسمت میں آنا ہے یا نہیں تکبیر کے بعد جب اللہ اکبر کی صدا گونجی تو دل دہل گیا کیونکہ یہ آواز شیخ عبدالرحمن السدیس کی تھی جب ہم پاکستان سے مکہ پہنچے تھے۔ اس دن پتا لگا شیخ ہندوستان کے دورے پر چلے گئے ہیں اس لیے دل میں خواہش تھی شیخ کے پیچھے نماز پڑھوں آج اس سر زمین پر آخری نماز پڑھ رہا تھا وہ بھی شیخ عبدالرحمن السدیس کے پیچھے نماز میں شیخ اتنے روئے کہ لوگوں کی چیخیں نکل گئیں۔ نماز کے بعد دعا کرنے لگا۔ کعبہ شریف سے نظر ہی نہیں ہٹ رہی تھی یہاں سے جانے کو دل نہیں کر رہا تھااسی دوران بھائی جان آگئے اور کہا چلومیری آنکھوں میں آنسو آگئے اور دروازے کی طرف چل پڑا دو قدم اٹھا تا پھر کعبہ کی طرف دیکھتا جب تک کعبہ نظر سے اوجھل نہیں ہوا میں دیکھتا رہا۔ جیسے ہی مسجدالحرام سے نکلا تو ایسا لگتا تھا کہ میری چیخیں نکل جائینگے کعبہ کی سرزمین چھوڑنے کو دل نہیں چاہ رہا تھا دل غمگین تھا لیکن جدا ہونا تھا جب کعبہ پر نظر پڑتی تو دل کہتا اے داؤد دل کھول کر دیکھ لے اور ان پُرنور فضاؤں میں سانس لے لے نہ معلوم تو پھر اس سر زمین پر آتاہے یا نہیں، شاید تجھے پھر یہ موقع نصیب ہو جتنا دیکھنا چاہتا ہے دل کھول کر دیکہ لے میں نے جی بھر کے کعبہ شریف کی زیارت کی ۔ اس امید کے ساتھ کہ ان شاءاللہ اللہ تعالیٰ اپنے گھر کی دوبارہ زیارت نصیب فرمائیں گےغمگین دل کے ساتھ اور بوجھل قدم لیے الوداع کرتے ہوئے ہوٹل کی جانب چلدیا ہوٹل پہنچے سامان اٹھایا نیچے لائے اسی دوران نماز عشاء کی اذان ہوئی ہمیں ہوٹل والے مسجدالحرام نہیں آنے دے رہے تھے اس لیے مجبوراَ قریبی مسجد میں نماز ادا کی اور اس سر زمین کو الوداع کہتے ہوئے جدہ کی طرف روانہ ہوئے وہاں پہنچے تو پتا چلا ابھی کافی دیر ہے اس لیے انتظار فرمائیں تو ہم ساتھ مسجد میں چلے گئے
وطن واپسی
کیونکہ ابھی اندر جانے میں کچھ گھنٹے باقی تھے مسجد گئے سوچا زرا لیٹ جائیں لیکن وہاں مچھر اتنا تھا کہ اللہ کی پناہ بڑی مشکل سے دوچار گھنٹے کاٹے اس کے بعد اندر جانے کی اجازت مل گئی ۔ چیکنگ کے بعد ہم جہاز کے قریب پہنچے تو نماز فجر کا ٹائم ہو چکا تھا۔بلکہ نماز فجر کا ٹائم ختم ہونے میں کچھ پل باقی تھے ہم نے جلدی سے وضو کیا وہیں ائیر پورٹ پر نماز ادا کی نماز کے بعد ہماری ائیرپورٹ پر ہی پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس کی جامع مسجد کے امام صاحب سے ملاقات ہوگئی ۔ وہ بھی عمرہ کرنے آئے تھے اب پاکستان جا رہے تھے کچھ دیر بعد اطلاع ملی فلائٹ کچھ لیٹ ہو گئی ہے زرا انتظار کریں ۔ خیر اللہ اللہ کرکے ہمیں جہاز میں جانے کی اجازت مل گئی ہم جاکر سیٹوں پر بیٹھ گئے ۔ اس کے بعد جہاز نے اس مقدس سر زمین سے پاکستان کے لیے اڑان بھری راستہ میں کمپنی کی طرف سے ہماری خوب خاطر تواضع کی گئی۔ اس کے بعد جہاز کی کھڑکیاں بند کرنا حکم ملا ہم تھکے ہوئے تھے اس لیے نیند نے ہم پر حملہ کردیا اور ہم نیند کے وادیوں میں چلے گئے۔ تقریباً چار یا پانچ گھنٹوں بعد جگایا گیا اور کھڑکیاں کھولنے کا حکم ملا کچھ دیر بعد اعلان ہوا ہم کچھ ہی دیر میں علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر لینڈ کرنے والے ہیں یوں ہم نے پاکستان کے وقت کے مطابق تین یا چار بجے پاکستان کی سر زمین پر قدم رکھا۔ اس کے بعد سامان اور چیکنگ کے بعد ہم نے اندر ہی نماز ظہر پڑھنے کا ارادہ کیا کیونکہ اب نماز عصر کا وقت قریب تھا۔ اور گھر پہنچتے پہنچتے نماز ظہر کا ٹائم نکل جانے کا خدشہ تھا۔ اس لیے وہیں ائیر پورٹ پر کپڑے تبدیل کر کے نماز ظہر ادا کی۔ اور باہر آگئے ہمارے استقبال کے لیے والد محترم، بھائیوں، رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ اساتذہ، ، علماء، طلباء، کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ جنہوں نے مجھے صحت کی مبارک باد دی ۔ اس کے بعد دعا کی گئی ۔ دعا کی بعد ہم گھر کی طرف روانہ ہوئے۔ نماز عصر کے ٹائم ہم اپنی مسجد پہنچے بھائی جان کی امامت میں نماز ادا کی ۔ اس کے بعد بھائی جان نے دعا کرائی دعا کے بعد میرے ہم مکتب طلباء جو ائیرپورٹ نہ پہنچ سکے۔ انہوں نے مجھے مبارک باد دی ۔ میں نے ان کا شکریہ ادا کیا اور دعاؤں کی درخواست کی اس کے بعد ہم اپنے گھر داخل ہوئے یوں یہ برکتوں رحمتوں والا سفر مکمل ہوا۔

تونے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا۔
گرد کعبہ کے گھمایا میں تو اس قابل نہ تھا۔
جام زم زم کا پلایا میں تو اس قابل نہ تھا۔

اللہ رب العزت سے دعا ہے ہمیں بار بار حرمین شریفن کی زیارت نصیب فرمائے آمین یا رب العلیمن۔
 
Last edited:
Top