حکیم الامت کی عجیب خواہش

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

فکرملتانی

وفقہ اللہ
رکن
imagehost


اسلام و علیکم ورحمۃ اللہ علیکم
زیر نظر تصویر مولانا اشرف علی تھانوی کی مشہور کتاب ، اشرف السوانح ، کی ہے جس کے صفحہ نمبر 64 پر مولانا اشرف علی تھانوی اک عجیب و غریب خواہش کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں
وہ کیا فرماتے ہیں آپ خود ملاحظہ کریں
اور جواب میں ان کے مرشد کیا فرماتے ہیں وہ بھی دیکھ لیں یہ ہیں دیو بند کے حکیم ا لامت اور بڑے فقیہ
 
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
فکر ملتانی صاحب
السلام علیکم
کیا ہی اچھا ہو تا پہلے رسم دنیا پوری کرلیتے
اپنا تعارف کرادیتے ۔پھر سوال وجواب کا سلسلہ شروع کرتے ۔خیر
اگر واقعی افہام وتفہیم آپ کا مقصد ہے تو خوش آمدید ۔الغزالی پورے احترام وادب کے ساتھ آپ کی بات سمجھنے اور اپنا نقطہ نظر سمجھانے کی کوشش کی جائیگی۔بصورت دیگر ہمیں یہ محسوس ہوا کہ اس کا مقصد بے فائدہ ننزاعی بحث کے سوا کچھ نہیں تو ہما رے پاس معذرت کے علاوہ کوئی راستہ نہ ہوگا۔
والسلام
 

جمشید

وفقہ اللہ
رکن
یہی پوسٹ قبل ازیں اردو مجلس پر سلمان ملک کے نام کے ایک شخص نے کیاتھا۔جس پر میرے جواب کے بعد وہ پوسٹ ہی ختم کردی گئی۔
عرض صرف اتنی ہے کہ اگر آپ کویہ بھی نہیں معلوم کہ کتاب کونسی ہے خواہش کااظہار کون کررہاہے توپھر خواہ مخواہ اس کوچے می قدم رکھنے کی ضرورت کیاہے ۔
اب چونکہ کتاب کے سرورق پر مولانا اشرف علی تھانوی رحمتہ اللہ کا نام ہے تو سمجھ لیاکہ وہی کتاب کے مصنف ہیں ۔حالانکہ یہ کتاب ان کے مرید اورمسترشد خواجہ صاحب کی ہے ۔انہوں نے اشرف السوانح کے نام سے مولانا اشرف علی تھانوی کے حالات وواقعات قلم بند کئے ہیں۔
کتاب میں جس خواہش کا ذکرہے وہ خواجہ صاحب کی ہے ۔مولانا اشرف علی تھانوی کی نہیں ہے۔
اس بنیادی بات کو یاد رکھیں
 
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
یہ جناب ناصر شاہین صاحب ہیں ۔موصوف کاکام یہی ہے،یہ حق کے متلاشی نہیں ہیں الغزالی پر ہی کئی سوالوں کے جوابات ان کے ذمہ ادھار ہیں ۔موصوف سے گذارش ہے پہلے ان کے جوابات عنایت فرمائیں اس کے بعد مزید کسی اور اعتراض کی گنجائش ہے ۔ورنہ الغزالی انتظامیہ ان کو بینڈ کر نے پر مجبور ہو جائیگی۔
 

جمشید

وفقہ اللہ
رکن
اگریہ ناصر شاہین صاحب ہی ہیں توپھر ایک فورم پر ڈپلیکٹ آئی ڈی بنانا فورم کے قوانین کے خلاف شمار کیاجاسکتاہے ۔
 
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
جمشید نے کہا ہے:
اگریہ ناصر شاہین صاحب ہی ہیں توپھر ایک فورم پر ڈپلیکٹ آئی ڈی بنانا فورم کے قوانین کے خلاف شمار کیاجاسکتاہے ۔
آج ہی الغزالی دوست فورم پر بھی موصوف نے ناصر شاہین کے نام سےاسی مضمون کو لگایا تھا۔جس کو بچشم خود میں نے دیکھا تھا۔الغزالی کسی بھی تخریبی مضمون کو برداشت نہیں کر سکتا ۔موصوف کی خدمت میں عرض ہے اس کے علاوہ بہت سے موضوعات ہیں جس پر بحث ومباحثہ کی گنجائش ہے کسی شخصیت کو نشانہ بنانا کہاں کی عقلمندی ہے۔ اس لئے ایسے مباحث الغزالی پر بالکل شیئر نہ کریں۔ والسلام
 

علی عمران

وفقہ اللہ
رکن
میرے خیال میں اس قسم کے مباحث کو فورم پر جگہ نہیں دینی چاہیے ورنہ یہ فورم علمی باتوں سے نکل کر تفرقانہ روش کی جانب چل نکلے گا۔

ہر کسی کے پاس ان کے علماء اور بزرگوں کی عزت و احترام کا خزانہ ہوتا ہے اور اگر اسے ٹھیس پہنچائی جائے تو اس کا اثر بہت بھیانک نکلتا ہے۔
الغزالی فورم والے دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے کی بنا پر اپنے اکابرین کی تقلید اور ان کی عزت کے معاملے میں خاصے حساس ہیں اس لئے ان معاملات سے فورم کو دور ہی رہنا چاہیے۔ اور تفرقانہ موضوعات یا مباحث کی بجائے فقط علمی باتوں پر غور کرنا چاہیے۔

تفرقہ بازی کی باتوں سے کم از کم میرے سامنے کسی شخص کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا بلکہ ہر کوئی اپنے عقیدے کے متعلق بہت حساس ہی واقع ہوا ہے۔ اگر فقط مباحثہ برائے مجادلہ باطل ہی کرنا مقصود ہوتا تو ہر بات میں کوئی نہ کوئی نقص ضرور نکالا جا سکتا ہے۔

باقی صرف اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ الغزالی کو فضول مباحث سے پاک ہی ہونا چاہیے اور خالص علمی فورم ہی بہتر ہے اور یہاں آنے والے تمام افراد کو بھی الغزالی کے نقطہ نظر کا احترام کرنا چاہیے۔ شکریہ
 

تانیہ

وفقہ اللہ
رکن
میں علی عمران کی بات سے اتفاق کرتی ہوں اور ساتھ یہ بھی کہ اس سیکشن کے لیئے باقاعدہ قوانین و ضوابط بنائے جائیں تا کہ مستقبل میں مزید اس طرح کا کچھ مسئلہ نہ ہو سکے اور آخر فیصلہ منتظم اعلی کے ہاتھ میں ہونا چاہیئے
 

علی عمران

وفقہ اللہ
رکن
اس سلسلے میں اردو منظر کے بحث و مباحثہ سیکشن کے اس قانون سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔۔۔۔


اس فورم میں موضوعات شروع کرتے وقت خیال رکھیں کہ ایسے تمام موضوعات پر بحث و مباحثہ سے پرہیز کریں جن سے کسی مذہب، فرقے، یا خاص طبقے کی دل آزاری ہو۔ ملکی قوانین کا مذاق اڑانے، اور ملکی مفادات کو نقصان پہنچانے جیسے موضوعات سے پرہیز کریں۔ کسی بھی شکایت کی صورت میں انتظامیہ کو مکمل اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اس موضوع کو بغیر کوئی وجہ بتائے حذف کر دے اور موضوع کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے موضوع شروع کرنے والے کو فورم پر بلاک کر دے۔
 

سرحدی

وفقہ اللہ
رکن
محترم جناب فکر ملتانی صاحب!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کا مضمون ’’حکیم الامت کی عجیب خواہش‘‘ کو پڑھا۔
آپ نے مذکورہ کتاب اشرف السوانح کو حضرت تھانوی نور اللہ مرقدہ کی کتاب کہا، حالاں کہ مذکورہ کتاب ان کے مرید حضرت خواجہ صاحب نور اللہ مرقدہ کی ہے۔
میرے محترم کتاب کے جس صفحہ کا آپ نے حوالہ دیا ہے اس میں ایک مرید کی اپنے شیخ کے ساتھ محبت کا تذکرہ ہے اور ریڈلائن کیے ہوئے اقتباس میں یہی بات سمجھانا اور بتلانا مقصود ہے کہ حضرت خواجہ صاحب کا اپنے شیخ کے ساتھ کس درجہ تعلق اور محبت تھی۔
دوسری بات یہ ہے کہ حضرت خواجہ صاحب کی خواہش اور حضرت تھانوی صاحب کا جواب دونوں کو آپ بغور پڑھیں تو یقیناً اس میں ایسی کوئی بات نہیں جو اعتراض کے قابل ہو۔ ساتھ میں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ اگر آپ نے اصلاح کرنی ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ کسی شخصیت کی ذاتی زندگی سے ہٹ کر اس مکتبہ فکر کے بنیادی دینی عقائد اور اسلامی تعلیمات کے متعلق بات کی جائے ، دلائل دئیے جائیں اور وہ چیزسامنے لائی جائے جو شریعت مطہرہ کی اصل روح کے خلاف ہو۔ کیوں کہ کسی بھی مکتبہ فکر کی شخصیت پر لعن طعن کرنا نہ صرف یہ کہ اصلاح کے راستے سے ہٹ کر بحث و مباحثہ کی لاحاصل بحث کی طرف نکل جاتا ہے بلکہ متعلقہ شخصیات کے ماننے والوں کے دلوں میں عداوت کا بیج بو دیتا ہے۔
ایک اور بات ذہن میں یہ آتی ہے کہ اعتراض جس پر کیا جارہا ہے تو کم ازکم اعتراض کرنے والا یا تو اس کے علمی مقام سے اونچا ہو یا کم ازکم برابر۔ میرے محترم مجھے نہیں لگتا کہ آپ اس پایہ پر ہیں جہاں پر آپ کا اعتراض حضرت حکیم الامت نور اللہ مرقدہ پر درست ہوسکے۔
جہاں تک میں سمجھا ہوں تو حضرت خواجہ صاحب کی عورت کی صورت میں حضرت تھانوی کے نکاح میں رہنے کی خواہش سے یقیناً یہی مراد ہوگا کہ بیوی اور شوہر کا رشتہ انتہائی قریبی ہوتا ہے جو خلوص و محبت پر مبنی ہوتا اور بیوی کو اپنے شوہر کی خدمت کا موقع بنسبت اور لوگوں کے بہت زیادہ ملتا ہے۔ اسی بناء پر حضرت خواجہ صاحب نے اپنی سوچ و فکر کا اظہار حضرت تھانوی نور اللہ مرقدہ سے کیا۔
میرے محترم یہ کوئی ایسی بات نہیں تھی جس پر اس طرح کا مضمون شایع کیا جاتا۔ حالاں کہ اگر آپ اپنی ذات اور ارد گرد کے ماحول میں دیکھیں تو کئی باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جو برائیوں اور خامیوں کے زمرے میں آتی ہیں، لیکن ہماری مصیبت ہی یہ ہے کہ بجائے اپنی کوتاہیاں دیکھنے کے دوسروں کی ذات پر کیچڑ اچھال کر دلی سکون حاصل کرتے ہیں۔ اسی طرح بہت ساری باتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو انسان کی عادات میں شامل نہیں ہوتیں لیکن کبھی کبھار ازراہِ مزاح کہہ دی جاتی ہیں ایسی باتوں سے مراد نہ تو یہ ہوتا ہے کہ یہ شریعت مطہرہ کے احکام ہیں اور نہ ہی اس سے کسی کی ذات پر سیاہی کا لیبل لگایا جاسکتا ہے۔
محترم فکر ملتانی صاحب، حضرت تھانوی اور ان کے دیگر رفقا ، اساتذہ اور دار العلوم دیوبند کے علماء اپنا کام مکمل کرکے اپنے رب کے پاس جاچکے ہیں اور یقیناً ان شاء اللہ وہ بہترین حالت میں ہوں گے۔ ان ہستیوں کے متعلق لب کشائی کرکے خدارا اپنے اعمال کو خراب نہ کریں کیوں کہ حدیث قدسی ہے:
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ.
(صحيح البخاري، باب التواضع:20/156، رقم الحديث:6021)
(مفہوم) کہ جس نے میرے کسی دوست کے ساتھ دشمنی کی میں ا س کے خلاف جنگ کا اعلان کرتا ہوں۔ اورمیرا بندہ میری پسندیدہ باتوں پر عمل کرکے اتنا قریب نہیں ہوسکتا جتنا ان چیزوں پر عمل کرکے قریب ہوسکتا ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہیں، اور میرا بندہ نوافل پڑھنے کی کثرت کی وجہ سے قریب ہوتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ میں ا س سے محبت کرنے لگتا ہوں، اور جب مجھے اس سے محبت ہوجاتی ہے تو میں اس کی سماعت بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، میں اس کی نگاہ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے میں اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے گرفت کرتا یا پکڑتا ہے، میں اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ۔۔۔ الخ)
اس لیے میرے محترم ہمارا دامن ویسے ہی خالی ہے اور اس میں نیک اعمال کی پہلے سے ہی کمی ہے، بہتر یہ ہوگا کہ ہم اپنی ذات کی خامیاں سوچیں، دوسروں کے متعلق ہم سے پوچھا ہی نہ جائے گا، تو پھر جو کام اللہ رب العزت نے ہمارے ذمہ لگایا ہے ہم وہ کریں نا کہ وہ جس کے ہم مکلف ہی نہیں۔
اُمید ہے کہ میری گزارشات کو سمجھ گئے ہوں گے اور اس کو بجائے اعتراض کے لینے کے ٹھنڈے دل و دماغ سے سوچ کر قبول فرمائیں گے۔ ۔
ہم آپ کی قابلیت کے قائل ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت ساری صلاحیتیں دی ہوئی ہیں ان کے استعمال کے طریقہ کار کو مثبت انداز میں اپنائیے ہم آپ کے شکر گزار رہیں گے۔۔
الغزالی کو ایسے دوستوں کی ضرورت ہے جو بلا تعصب ر نگ و نسل کے اپنی تمام تر صلاحیتیں اسلام کی خدمت میں صرف کرسکیں۔
والسلام
بندہ ناچیز
 

شرر

وفقہ اللہ
رکن افکارِ قاسمی
RE: عجوبۂ روزگار ہیں یہ لوگ

1-ac05423cee.jpg


1-caec5def6c.jpg



عجوبۂ روزگار ہیں یہ لوگ​

ذرا یہ بھی ملاحظہ فرمالیں !ایک خاص مسلک کے بحر العلوم اور مجتہد عصر شخصیت حافظ عبد اللہ روپڑی کی تفسیر قرآن کا نمونہ ملاحظہ فرمائیے
پھر اسی جماعت کے شیخ الاسلام حضرت مولانا ثناء اللہ امر تسری صاحب کا تبصرہ ۔


1-430ef0946c.jpg


1-7861d971a2.jpg


یہ کتاب مولا نا ثناء اللہ امرتسری صاحب کی تالیف ہے ۔کتاب کا نام اور صفحہ نمبر نمایا ں ہیں۔
س بلا عنوان مضمون کیلئے کوئی مناسب عنوان کوئی بھی تجویز کر دے کرم ہوگا۔


1-d813aa0d57.jpg


1-559f1ab41e.jpg



صرف خط کشیدہ عبارت ہی پڑھ لیجئے ۔صرف خط کشیدہ عبارت ہی پڑھ لیجئے ۔مفرح قلوب کچھ چیزیں بعد میں ان شاء اللہ۔
 

بے باک

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم
محترم فکر ملتانی صاحب ، ایم جسیم الدین شرر صاحب اور منتظمین " الغزالی" فورم

.
محترمین
مولانا اشرف تھانوی صاحب مرحوم کی کتاب کے حوالے سے فکر ملتانی صاحب نے ایک کتاب کا حوالہ دیا .اور پھر محترم یم جسیم الدین شرر صاحب نے بھی کچھ کتب کے حوالہ جات دیے ،
چند گزارشات عرض ہیں یہ میرے ذاتی خیالات ہیں ، آپ سب کو اس سے اختلاف کا حق ہے ،
1:
کیا اس قسم کی تفصیل لگانے سے آپ اسلام کی خدمت کر رہے ہیں ؟؟؟؟. اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اس سے فروغ اسلام ہو گا اور آپ ایک نیک کام کر رہے ہیں تو بےشک اسے جاری رکھیے.
محترمین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان بھی کچھ نہ کچھ اختلافات رہے تھے، اللہ تعالی ان پر بھی رحمت فرمائے اور ہم پر بھی ، اور اللہ تعالی ہمیں آپس میں اتفاق سے اپنے دین کی خدمت کے لیے چن لے تو اسے اللہ کا فضل سمجھیے ،
سابقہ خامیوں پر قابو پاتے ہوئے اپنے حصے کا کام کیجیے ،
2:
دیو بندی ، بریلوی ، اھل سنت و اجماعت ،اھل حدیث ، سید اور اہل تشیع .اگر تو وہ اسلام کے بنیادی ارکان ، مسلمہ اصولوں اور عقاید کو ماننے کے بعد نظریاتی بنیاد پر کچھ اختلاف رکھتے ہیں تو یوں سمجھیے وہ اسلام ہی میں ہیں ،
اگر ان کے بنیادی عقاید اور نظریات اسلام سے دور ہیں تو اللہ تعالی انہیں ھدایت دے ،
3:
یہاں پر ہمیں دیگر مذاھب کے دوستوں کو تبلیغ کرنا ہے ان تک اسلام کی صحیح تعلیمات پہنچانی ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو کے دین اسلام سے مکمل خارج ہیں ، ان تک ہم نے اپنا ایک معیار پیش کرنا ہے ، اس کے علاوہ اسلام کے نام پر کفریہ عقاید رکھنے والے گروہ بھی ہیں ، وہ اپنے آپ کو الگ پیش کرتے ہیں اور ان کی عبادات یا تعلیمات اور عقاید دین اسلام سے مکمل متصادم ہے ، وہ بظاہر اسلام کا نام لیتے ہیں ،آپ نے ان تک اسلام کا ٹھیک پیغام پہنچانا ہے
4:
یہاں ہم اسلام کے مختلف مکتبہ فکر میں اتفاق کی کوشش کریں گے ، ان کی ذاتی خامیوں اور کوتاھیوں کو اللہ تعالی معاف کر دے ، مجھے بےشمار جگہ ان سے اختلاف ہو سکتا ہے ، آپ کو بھی ھو سکتا ہے ، اور ان کے حامیوں کو بھی ہم سے ہو سکتا ہے ، ہم اس قسم کے ماحول سے مکمل بچنے کی کوشش کر رہے ہیں . دیگر مذاھب کے لوگوں کو جو امت مسلمہ میں تفرقہ ڈالتے ہیں ان سے بچیے ، ان کے سامنے مسلم اتحاد کا مظاہرہ کریں اور ایک مسلمان یونٹ کے طور پر پیش کریں .
5:
مولانا اشرف علی تھانوی صاحب مرحوم اور اسی طرح کے دوسرے علماء کا معاملہ اللہ تعالی کے پاس چلا گیا ، ، ان کی جو ذاتی سوچ تھی ، مجھے بھی ان سے اختلاف ہو سکتا ہے ، ہمیں تو یہ دیکھنا ہے کہ دین اسلام کے لیے ان کی مساعی کس قدر باعث تقلید ہیں .
6:
آپ سے درخواست ہے کہ ہم سب کوشش کریں کہ ہمارا یہ پلیٹ فورم ان اختلافات سے بچا رہے جب کہ پوری امت مسلمہ اتحاد و اتفاق سے عاری ہے ،
7:
اگر آپ تحقیقاتی کام کرنا چاھتے ہیں تو اس پر منع بالکل نہیں ہے ، لیکن وہ آپ سوالا جوابا کر سکتے ہیں ، یا بحث مباحثہ کیا جا سکتا ہے ،لیکن وھان صرف علمی حوالہ جات کے ساتھ بات ہو سکتی ہے ، لیکن وہ پبلک کے لیے نہیں ہو سکتی ، اس کے لیے چار یا چھ افراد کی کمیٹی بنا دی جائے جن کے پاس اس قسم کے سوالات اور جوابات اور حوالہ جات کا مکمل علم ہو ، آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ ہر طرف کچھ نہ کچھ ایسے لوگ ضرور موجود ہیں جو کسی عالم کی معمولی سی خامی کو نظر انداز نہیں کرتے ،اور اسی کو بنیاد بنا کر وہ ایسے الجھتے اور الجھاتے ہیں کہ بنیاد کو چھوڑ کر فروعات میں لڑائی کر رہے ہوتے ہیں ، اور پھر معصوم لوگوں کو اس بحث کا ایندھن بنا کر اسلام سے دور کر دیتے ہیں .
اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی آپ کو اور ہمیں اس قسم کے فتنے سے بچائے ، اور امت مسلمہ کے لیے باعث اتفاق بنیں ورنہ یہود و نصاری ہمیں اس طرح تار تار کر چکے ہیں ،کہ ہمارا وزن بالکل نہیں ہے ،
................................................................................
لیجیے ایک واقعہ آپ کی نظر کرتا ہوں ،
لاہور کے قریب ایک قصبہ " مریدکے " کا ہے ،جو کہ بالکل سچا واقعہ ہے ،
دو مساجد کے امام (جو کہ بریلوی اور دیوبندی مسلک سے تعلق رکھتے تھے) آپس میں لڑ پڑے اور ایک دوسرے کو کفر کے فتوے دینے لگے ،دونو طرف کے لوگ اکٹھے ہو گئے ، بات ھاتھاپائی سے بڑھتی ہوئی تھانہ مریدکے تک پہنچ گئی ،
اور وھاں پر ایک دوسرے پر وہی کفر کے فتوی لگانے سے باز نہین آ رہے تھے تو تھانہ دار سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ کس کا ساتھ دے ،
اتفاق سے وھاں پر ایک عیسائی خاکروب جھاڑو دے رھا تھا ، اس نے تھانیدار صاحب کو مخاطب ھو کر کہا ،یہ مسلہ آپ سے حل نہیں ھو گا ، مجھے موقع دیں ،میں ان سے بات کروں
تھانے دار نے اس کو اجازت دی ،
اب اس نے دونو گروہو کو مخاطب ھو کر کہا، محترمین مجھے مسلمان ہونا ہے ، اور میں آج ہی مسلمان ہونا چاھتا ہوں ،اب بتائیے میں کون سا مسلمان بنوں ، بریلوی یا دیوبندی ،
اگر تو بریلوی مسلک کے تحت مسلمان بنتا ہوں تو دیوبندیوں کی نظر میں کافر ہوا ، اور اگر دیوبندی کے مسلک پر مسلمان ھوتا ہوں تو میں بریلیویوں کی نظر میں کافر ، اگر میں نے مسلمان ہونے کے بعد بھی کافر رہنا ہے تو میں تو پہلے ہی کافر ہوں ، آپ سوچ کر مجھے بتائیے آپ میں سے کون سا گروہ مجھے اپنے ساتھ لے مسلمان بنا کر رکھے گا کہ مجھے پھر کافر ہونے کے طعنے نہیں ملیں گے ،
یقین کیجیے دونو مسلک کے مولویاں صاحبان کی گردنیں جھک گئیں ، اور شرمندہ ہوئے ، اور پھر معذرت بھی کی ، اور اس عیسائی بھائی کا شکریہ بھی ادا کیا ، جس نے ان کو وہ راستہ دکھا دیا جس کو وہ بھول چکے تھے ،


آئیے اور اللہ تعالی سے دعا کریں ،پھر اس پر غور کریں ،
يقول اللہ سبحانہ و تعالى:

وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّہ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ وَاذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّہ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَالَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَاصْبَحْتُم بِنِعْمَتِہ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَانقَذَكُم مِّنْہا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّہ لَكُمْ آيَاتِہ لَعَلَّكُمْ تَہتَدُونَ
(آل عمران)103

اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو، اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جب تم (ایک دوسرے کے) دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کردی اور تم اس کی نعمت کے باعث آپس میں بھائی بھائی ہوگئے، اور تم (دوزخ کی) آگ کے گڑھے کے کنارے پر(پہنچ چکے) تھے پھر اس نے تمہیں اس گڑھے سے بچا لیا، یوں ہی اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیاں کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ ..
آمین ثم آمین ،
آپ کا بھائی : محمد یونس عزیز .............. بےباک
 
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
ماشاء اللہ اللہ آپ کو جزائے خیر دے
جو کچھ آپ نے لکھا ہے وہ میرے دل کی آواز اور یہی میری تمنا ہے اور الغزالی کا نظریہ بھی۔
کہ تمام اختلافات سے ہٹ کر صرف تعمیری مضامین لکھیں جائیں۔اختلافی بحثوں سے نہ کل کچھ بھلا ہوا تھا نہ آج ہو گا۔
محترم جناب بے باک صاحب دامت برکاتہم کے اس مفید مضمون کے بعد اس موضوع کو بند کیا جا رہا ہے۔والسلام
 

شاہ زاد

وفقہ اللہ
رکن
اس لا یعنی بحث کے جواب پر جو رد عمل سامنے آیا ہے بہت خوب ہے . . . سب نے اچھی گفتگو کی ہے . . . الغزالی ہو یا اردو منظر فورم . . . بہر صورت فورم کو اس قسم کی ابحاث سے پاک رہنا چاہیے . . .
خیر اندیش
شاہ زاد​
 

سرحدی

وفقہ اللہ
رکن
محترم دوستوں!
اُمید ہے کہ مزاجِ گرامی بخیرو عافیت ہوں گے۔
ہمارے محترم جناب فکر ملتانی صاحب کے مضمون پر بحث و مباحثہ کا سلسلہ جاری ہے اور یہ سلسلہ اب ایک نیا رُخ اختیار کرتا جارہا ہے۔ اُن کا مضمون ’’حکیم الامت کی عجیب خواہش‘‘ یہاں پر پوسٹ کیا گیا جس پر محترم جناب فکر ملتانی صاحب کے مضمون پر کمنٹس دئیے گئے ۔ میرے خیال میں اس موضوع کو طول دینے کے بجائے اس سلسلہ کو یہاں ختم کردینا چاہیے کیوں کہ فکر ملتانی صاحب مضمون لگانے کے بعد اس پر نہ تو اپنے دلائل پیش کرسکے اور نہ دوبارہ اس کے متعلق بات کی۔
بے باک بھائی نے جیسے فرمایا کہ اس وقت اُمت مسلمہ کو اتحاد کی ضرورت اور تفریق پیدا کرنے والوں کو سمجھانا چاہیے میں اسی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ وہ موضوعات جو ذاتی حیثیت سے کسی شخصیت سے تعلق رکھتے ہوں اور اس کے پوسٹ کرنے کے بعد الغزالی کے ممبران یا عامۃ المسلمین میں تفریق پیدا ہو شایع نہیں ہونے چاہیے۔
اسی طرح میں الغزالی کے ممبران سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ ازراہِ کرم اپنے مضامین میں اسلامی نقطۂ نظر کو بیان کریں اور ایسے موضوعات کو پوسٹ کیا جائے جو ایمان کی تقویت اور اتحاد بین المسلمین کا ذریعہ بنیں۔
رہا مسئلہ دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث وغیرہ کا تو جناب بندہ نے اپنی حد تک معلومات کی ہیں لیکن ابھی تک علماء دیوبند نے ان میں سے کسی پر کفر کا فتویٰ نہیں لگایا ۔ میں بار بار عرض کرچکا ہوں کہ ذاتی حیثیت سے اگر کوئی شخص کسی کے متعلق کوئی بات کرے تو وہ اس مکتبہ فکر کا عقیدہ نہیں کہلایا جاتا بلکہ اس شخص کی ذاتی سوچ ہوتی ہے ۔ اسی طرح اس شخصیت کی ذاتی سوچ کو پورے مکتبہ پر قیاس کرنا بھی بالکل غلط ہے اور اس کو لے کر اس مکتبہ فکر کے لوگوں کو برا بھلا کرنا حد درجہ کی کم عقلی ہے۔ ہماری پشتو زبان میں ایک کہاوت بیان کی جاتی ہے جس کا اردو ترجمہ لکھنے کی کوشش کرتا ہوں کہ ’’چھلنی نے لوٹے سے کہا کہ دیکھو تمہارے اندر دو سراخ ہیں ، لیکن اپنے آپ کو بھول گئی کہ وہ تو ہزاروں سوراخوں کا مجموعہ ھے‘‘۔ اللہ تعالیٰ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
کہتے ہیں کہ اگر کسی سے کوئی سبق سیکھا جائے تو وہ اس کا محسن کہلاتا ہے، میں نے آپ سب حضرات سے بہت کچھ سیکھا ہے اور سیکھنے کی کوشش کررہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
میں اُمید کرتا ہوں کہ فکر ملتانی صاحب اپنی خداداد صلاحیتوں اور قیمتی معلومات شیئر کرنا الغزالی پر جاری رکھیں گے اور ممبران کو اپنے تجربات اور بہترین معلومات فراہم کرتے رہیں گے۔
جزاکم اللہ خیراً
 

نورمحمد

وفقہ اللہ
رکن
ًمیں بھی آپ کی بات سے اتفاق رکھتا ہوں . . . . ہم اگر چاہیں کہ بحث و مباحثہ برائے اصلاح ہو . . . مگرتجربہ ہے کہ اس میں اصلاح تو ہوتی نہیں البتہ بات بڑھ کر لعن و طعن تک پہنچ جاتی ہے . . . . . . . . .
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top