غیر مقلدین کے نفس کی مثال

محمد ارمغان

وفقہ اللہ
رکن
غیر مقلدین کے نفس کی مثال

شیخ المشائخ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی نوراللہ مرقدہٗ ارشاد فرماتے ہیں:
بعض لوگوں نے محض اپنا مال بچانے کے لیے زیور کے مسئلہ میں امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب لے لیا ہے اس میں تو شافعی ہو گئے پھر دوسری جگہ اگر کہیں اڑ گڑے (۱) میں پھنسے تو وہاں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول لے لیتے ہیں اس وقت حنفی بن جاتے ہیں۔
تو ان کا نفس ایسا ہے جیسے شُتر مُرغ کہ صورت میں اُونٹ کے بھی مشابہ ہے اور پَردار ہونے کی وجہ سے پرندہ بھی ہے اب اگر کوئی اُونٹ سمجھ کر اس پر بوجھ لادنا چاہے تو اپنے کو پرندہ کہتا ہے اور اس طرح جان بچاتا ہے اور اگر کوئی پرندہ سمجھ کر یہ کہے کہ ذرا اُوپر کو اُڑ کر دِکھا تو کہتا ہے کہ میں تو اُونٹ ہوں بھلا کہیں اُونٹ بھی اُڑا کرتا ہے۔ حضرت فرید الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ اسی کو کہتے ہیں ؎
چوں شُتر مُرغے شناس ایں نفس را
نے کشد بارو نہ پر دبر ہوا
(شُتر مُرغ کی طرح اس نفس کو سمجھ لو نہ بوجھ اُٹھائے اور نہ ہوا پر اُڑے)
گر بپرگوئیش گوید اشترم
ورنہی بارش بگوید طائرم
(اگر اس سے کہو اُڑ تو کہتا ہے کہ میں اُونٹ ہوں اور اگر بوجھ رکھو تو کہتا ہے میں پرندہ ہو)۔​
تو واقعی نفس کی یہی کیفیت ہے کہ یہ اپنے اُوپر بات ہی آنے نہیں دیتا۔ بس کبھی کچھ بن گیا کبھی کچھ بن گیا بعضوں کا نفس تو دُنیا کے پردہ میں ایسی چالاکیاں کرتا ہےاور بعض دین کی آڑ میں یہ حرکتیں ہیں بس کسی سے سن لیا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک زیور میں زکوٰۃ نہیں تو وہ زکوٰۃ سے بچنے کے لیے شافعی بن گئے یہ تو دینداروں کا حال ہے جو خلافِ شرع کام کرنے سے اپنے نزدیک بہت بچتے ہیں اورجہاں ا س کی ضرورت نہیں وہاں تو اس کی کچھ پروا نہیں ان کی طرف سے چاہے کسی مذہب میں جائز ہو یا ناجائز ہو سب برابر ہے ان کو تو اپنے کام سے کام تو یہ حفاظتِ مال میں ہمارا برتاؤ ہے۔
(وعظ:اسبابُ الغفلہ)
حاشیہ(۱): کسی معاملہ میں پھنس جانا۔
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
بہت ہی عمدہ پیرائے میں نہایت ہی صحیح بات کہی گئی ہے۔
اللہ عقل عطافرمائے۔
 
Top