یہ بچہ کیسا بچہ ہے(2)

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
یہ بچہ کیسا بچہ ہے(2)

یہ صحرا کیسا صحرا ہے
نا اس صحرا میں بادل ہیں
نا اس صحرا میں بر کھا ہے
نا اس صحرا میں بالی ہے
نا اس صحرا میں خوشہ ہے
نا اس صحرا میں سبزہ ہے
نا اس صحرا میں سایا ہے

یہ صحرا بھوک کا صحرا ہے
یہ صحرا موت کا صحرا ہے

(3)
یہ بچہ کیسے بیٹھا ہے
یہ بچۃ کب سے بیٹھا ہے
یہ بچہ کیا کچھ پوچھتا ہے
یہ بچہ کیا کچھ کہتا ہے
یہ دنیا کیسی دنیا ہے
یہ دنیا کس کی دنیا ہے

(4)
اس دنیا کے کچھ ٹکڑوں میں
کہیں پھول کھلے کہیں سبزہ ہے
کہیں بادل گِھر گِھر آتے ہیں
کہیں چشمہ ہے ، کہیں دریا ہے
کہیں اونچے محل اٹاریاں ہیں
کہیں محفل ہے ، کہیں میلا ہے
کہیں کپڑوں کے بازار سجے
یہ ریشم ہے ، یہ دیباہے
کہیں غلے کے انبار لگے
سب گیہوں دھان مہیا ہے
کہیں دولت کے صندوق بھرے
ہاں تانبا ، سونا ،رُوپا ہے
تم جو مانگو سو حاضر ہے
تم جو چاہو سو ملتا ہے

اس بھوک کے دکھ کی دنیا میں
یہ کیسا سکھ کا سپنا ہے
وہ کس دھرتی کے ٹکڑے ہیں
یہ کس دنیا کا حصہ ہے

(5)
ہم جس آدم کے بیٹے ہیں
یہ اس آدم کا بیٹا ہے
یہ آدم ایک ہی آدم ہے
وہ گورا ہے یا کالا ہے
یہ دھرتی ایک ہی دھرتی ہے
یہ دنیا ایک ہی دنیا ہے
سب اِک داتا کے بندے ہیں
سب بندوں کا اِک داتا ہے
کچھ پورپ پچھم فرق نہیں
اس دھرتی پر حق سب کا ہے

(6)
یہ تنہا بچہ بے چارہ
یہ بچہ جو یہاں بیٹھا ہے

اس بچے کی کہیں بھوک مٹے
(کیا مشکل ہے ، ہو سکتاہے )
اس بچے کو کہیں دودھ ملے
(ہاں دودھ یہاں بہتیرا ہے )
اس بچے کا کوئی تن ڈھانکے
(کیا کپڑوں کا یہاں توڑا ہے )
اس بچے کو کوئی گود میں لے
(انسان جواب تک زندہ ہے )

پھر دیکھے کیسا بچہ ہے
یہ کتنا پیارا بچہ ہے !

(7)
اس جگ میں سب کچھ رب کا ہے
جو رب ہے ، وہ سب کا ہے
سب اپنے ہیں کوئی غیر نہیں
ہر چیز میں سب کا ساجھا ہے
جو بڑھتا ہے ، جو اُگتا ہے
وہ دانا ہے ، یا میوہ ہے
جو کپڑا ہے ، جو کمبل ہے
جو چاندی ہے، جو سونا ہے
وہ سارا ہے اس بچے کا
جو تیرا ہے ، جو میرا ہے

یہ بچہ کس کا بچہ ہے
یہ بچہ سب کا بچہ ہے
(ابن انشاء)​
 
Top