قتیل شفائی کی ایک غزل

سیف

وفقہ اللہ
رکن
[align=center][align=center]کھلا ہے جھوٹ کا بازار ، آؤ سچ بولیں

نہ ہو بلا سے خریدار ، آؤ سچ بولیں


سکوت چھایا ہے انسانیت کی قدروں پر

یہی ہے موقع اظہار ، آؤ سچ بولیں


ہمیں گواہ بنایا ہے وقت نے اپنا

بنامِ عظمت کردار ، آؤ سچ بولیں


سنا ہے وقت کا حاکم بڑا ہی منصف ہے

پکار کر سرِ دربار ، آؤ سچ بولیں


تمام شہر میں ایک بھی نہیں منصور

کہیں گے کیا رسن و دار ، آؤ سچ بولیں


جو وصف ہم میں نہیں کیوں کریں کسی میں تلاش

اگر ضمیر ہے بیدار ، آؤ سچ بولیں


چھپائے سے کہیں چھپتے ہیں داغ چہروں کے

نظر ہے آئینہ بردار ، آؤ سچ بولیں


قتیل جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا

کدھر گئے وہ گنہ گار، آؤ سچ بولیں​
[/align][/align]
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
چھپائے سے کہیں چھپتے ہیں داغ چہروں کے

نظر ہے آئینہ بردار ، آؤ سچ بولیں


قتیل جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا

کدھر گئے وہ گنہ گار، آؤ سچ بولیں​
 

بنت حوا

فعال رکن
وی آئی پی ممبر
قتیل جن پہ سدا پتھروں کو پیار آیا

کدھر گئے وہ گنہ گار، آؤ سچ بولیں
 
Top