حیات حضرت الیاس علیہ السلام

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حیات حضرت الیاس علیہ السلام​
حضرت خضر علیہ السلام کی طرح حضرت الیاس علیہ السلام کی حیات کے بارے میں بھی مؤرخین اور مفسرین نے تفصیلی بحث کی ہے ۔تفسیر مظہری میں علامہ بغوی ؒ کے حوالہ سے جو طویل روایت بیان کی گئی ہے اس میں یہ بھی مذکور ہے کہ "حضرت الیاس علیہ السلام کو ایک آتشیں گھوڑے پر سوار کر کے آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا تھا اور وہ حضرت عسیٰ علیہ السلام کی طرح زندہ ہیں ۔(تفسیر مظہری ج ۸ ص ۱۴۱
علامہ سیوطی ؒ نے بھی ابن عساکر اور حاکم کے حوالہ سے کئی ایک روایات نقل کی ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ زندہ ہیں ۔کعب احبار رضی اللہ عنہ سے ایک روایت منقول ہے کہ چار انبیاء کرام اب تک زندہ ہیں دو زمین میں حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت الیاس علیہ السلام اور دو آسمان میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت ادریس علیہ السلام (در منثور ج ۵ ص ۲۸۵)
اور بعض مفسرین نے یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت خضر علیہ السلام اور حضرت الیاس علیہ السلام ہر سال رمضان المبارک میں بیت المقدس میں جمع ہوتے ہیں اور روزے رکھتے ہیں (تفسیر قرطبی ج ۱۴ ص ۱۱۶)
لیکن مشہور ناقد حدیث حافظ ابن کثیرؒ نے ان روایت کو صحیح قرار نہیں دیا ۔ان جیسی روایت کے بارے میں ان کا اپنا یہ فیصلہ ہے " وھو من الاسراءیلیات التی لا تصدق ولا تکذب بل الظاہر ان صحتھا بعید"ۃ ( البدایہ والنھایۃ ج ۱ ص ۳۳۸)یہ ان اسرائلیا ت میں سے ہیں جنکی نہ تصدیق کی جائے اوت نہ تکذیب ، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان روایات کی صحت بعید تر ہے ۔
ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کعب بن احبار اور وہب بن منبہ جیسے علماء نے جو اہل کتاب کے علوم کے ماہرین میں سے تھے ،اس قسم کی روایات مسلمانوں کے سامنے بیان کی ہونگیں جس سے حضرت الیاس علیہ السلام کی حیات کا نظریہ مسلمانوں میں پھیل گیا ورنہ قرآن وھدیث میں کوئی ایسی دلیل نہیں ملتی جس سے ان کی حیات کا عقیدہ قائم کیا جا سکے یا یہ کہ وہ حضرت عیسی علیہ السلام کی طرح آسمان کی طرف اٹھا لئے گئے ہوں البتہ ایک روایت مستدرک حاکم میں ملتی ہے جس میں یہ بات مذکور ہے کہ تبوک کی راہ میں نبی کریم ﷺ کی ملاقات حضرت الیاس علیہ السلام سے ہوئی ۔
لیکن اس روایت کو محدثین نے موضوع ( گھڑی ہوئی ) قرار دیا ہے ۔ مشہور ناقد حدیث علامہ ذہبی ؒاس روایت کے بارے میں لکھتے ہیں " یہ حدیث مو ضوع ہے اللہ اس کا برا کرے جس نے یہ حدیث گھڑی ہے اس سے پہلے میرے گمان میں بھی نہ تھا کہ امام حاکم کی بیخبری اس حد تک پہنچ سکتی ہے کہ وہ اس حدیث کو صحیح قرار دیں ( در منثور ج ۵ ص ۲۸۶)
الغرض کسی سند صحیح سے یہ ثابت نہیں ہے کہ حضرت الیاس علیہ السلام بقید حیات ہیں ۔ لہذا اس معاملہ میں احتیاط کا تقا ضا یہی ہے کہ سکوت اختیار کیا جائے اور اسرائیلی روایات کے سلسلہ میں نبی کریم ﷺ کی تعلیم پر عمل کیا جائے کہ " نہ ان کی تصدیق کرو نہ تکذیب "(ہدایت کے چراغ ۔مولانا عبدالرحمن مظاہری)
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
الغرض کسی سند صحیح سے یہ ثابت نہیں ہے کہ حضرت الیاس علیہ السلام بقید حیات ہیں ۔ لہذا اس معاملہ میں احتیاط کا تقا ضا یہی ہے کہ سکوت اختیار کیا جائے اور اسرائیلی روایات کے سلسلہ میں نبی کریم ﷺ کی تعلیم پر عمل کیا جائے کہ " نہ ان کی تصدیق کرو نہ تکذیب

جزاک اللہ خیرا
 
Top