بھینس کے پر نکل آئے

پیش کردہ (مفتی) عابدالرحمٰن مظاہری بجنوری​

بھینس کے پر نکل آئے​


ہم آٹھ دس دوست تھے کہ بیٹھے بیٹھے اچانک پروگرام بنالیا چلو آج چودھری صاحب کے چلتے ہیں صبح کے دس بجے ہوں گے کہ چودھری صاحب کی بیل بجادی یہ ہم لوگوں کی خوش قسمتی تھی کہ چودھری صاحب دولت کدے پر ہی تھے دیکھتے ہی قابو سے آؤٹ ہوگئے اور باری باری سب کے گلوں سے چپٹے اللہ اللہ میری توبہ اس طرح چپٹتے تھے کہ شاید گردن توڑ کر ہی دم لیں گے یا ایک آدھ پسلی قربان کرنی پڑے گی خیر اللہ اللہ کرکے گلے بازی ختم ہوئی ،اللہ اللہ خیر سلا کے بعد چودھری صاحب کے اندر کی جانب لپکے بد حواسی میں یہ کہنا بھی بھول گئے کہ بھائی بیٹھو ۔
بیگم بیگم آج بہت دور سے مہمان آئے ہیں نوکر کہاں ہے اس کو ہمارے پاس بھیجو
ملازم آتا ہے : سرکار
چودھری صاحب دیکھو حضرات آئے ہیں پہلی فرصت میں دودھ اور گڑ لے کر آؤ
ملازم اندر گیا اور واپس آکر کچھ اس طرح کا اشارہ کیا جس کو چودھری صاحب ہی سمجھ سکتے تھے خیر چودھری صاحب اٹھ کر گئے ملازم نے سرگوشی میں کہا سرکار دودھ تو ختم ہوگیا ہے ۔چودھری صاحب نے کہا بھینس کو پوساؤ اور کچھ دودھ کا بندوبست کرو ، ملازم نے کہا سرکار بھینس ٹائم ٹیبل کی پابند ہے اب دودھ نہیں دے گی ،چودھری صاحب کو غصہ آنے لگتا ہے اچھا اس بھینس کے بھی پر نکلنے لگے ہیں ابھی اس کا علاج کرتا ہوں ۔چودھری صاحب نے ملازم سے کہا کیا تم انجکشن لگا سکتے ہو ملازم نے ہاتھ جوڑ لیے نہیں سرکار
چودھری صاحب غصہ میں چلائے ڈاکٹر صاحب کو بلا کر لاؤ
ملازم ڈاکٹر صاحب کو بلا کر لاتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب آکر مخاطب ہوئے جی چودھری صاحب خیریت تو ہے ۔
ڈاکٹر صاحب اور چودھری صاحب کی بدحواسی دیکھ کر ہم لوگوں کو تشویش ہوئی ہم لوگ بھی ان کے پاس آگئے
چودھری صاحب نے جواب دیا ڈاکٹر صاحب خیریت کہاں یہ ہمارے معزز مہمانان کرام ہیں ادھر اس’’ بھینس کے پر نکل آئے ہیں‘‘ یہ سنتے ہیں ہم میں سے کچھ ساتھیوں کو ہنسی آگئی ،ڈاکٹر صاحب اور سٹپٹا گئے انہوں نے گردن ہلائی اور اپنے کمپاؤنڈر کو کچھ اشارہ کیا اس نے ایک انجکشن تیار کرکے ڈاکٹر صاحب کے ہاتھ میں دیدیااب جیسے ہی ڈاکٹر صاحب بھینس کے انجکشن لگانے کو بڑھے ہمارے ایک ساتھی جو اتفاق سے پان کا شوق بھی فرماتے تھے وہ بمشکل اپنی ہنسی روکے ہوئے تھے جیسے ہی ڈاکٹر صاحب بھینس کے انجکشن لگانے کو ہوئے ان پان والے مولانا کا منہ ہنسی کی وجہ سے کھل گیا ’’پھس‘‘ ایک فوارہ سا نکلا اور یہ بھی اچھا ہوا کہ فوارہ کا رخ ڈاکٹر صاحب کیا جانب نہیں ہوا ۔ ڈاکٹر صاحب بدک سے گئے اور انجکشن بجائے بھینس کے لگانے کے اپنی انگلی میں پیوست کرلیا۔ میں تو سناّٹے میں تھا کہ آخر یہ سب کیا ہورہا ہے ۔ڈاکٹر صاحب کا غصہ چہرے سے ظاہر ہورہاتھا انہوں نے انجکشن پھینکا اور اپنی خفت اور غصہ کو دباتے ہوئے چودھری صاحب سے مخاطب ہوئے بھینس کی حالت سیریس ہے اسے کلینک پر لے کر آؤ ۔چودھری صاحب سے اپنی وزٹ کی فیس لی کمپاؤنڈر کو اشارہ کیا اور بڑبڑاتے ہوئے نکل گئے ’’ عجیب احمق لوگ ہیں‘‘۔
ڈاکٹر صاحب کے جاتے ہی چودھر ی صاحب پھٹ پڑے ،کیا آپ لوگ احمق ہیں کیوں کہ بے تکلفی تھی اس لیے کسی نے برا نہیں مانا۔ہمارے ایک ساتھی جو اندر ہی اندر اپنی ہنسی پر قابو پانے کی کوشش کررہے تھے بالآخر بہت زور سے قہقہ لگایا’’ ہاہاہا‘‘ چودھری صاحب یہ تو بتاؤ کہیں بھینس کے بھی پر نکلتے ہیں۔
چودھری صاحب غصہ میں بولے تمہارا ستیاناس ہو،تم لوگ اسی وجہ سے ہنس رہے ہو،تم نے ڈاکٹر کوبھی ناراض کردیا اب وہ کبھی بھی ادھر کا رخ بھی نہیں کرے گا،بھینس دودھ دے گی نہیں آپ حضرات کی خاطر مدارات کس طرح کروں ۔
ایک ساتھی پھر بولے چودھری صاحب یہ تو بتاؤ بھینس کے پر کیسے نکلے ہمیں اس کی فکر نہیں کہ خاطر مدارات ہوگی یا نہیں
اب چودھری صاحب کچھ نارمل ہوچکے تھے بولے
ارے بھائی لوگو!بھینس کے پر نکلنے سے مطلب ان کے بھی دماغ بگڑ گئے ہیں اب یہ پہلے جیسی سیدھی سادی نہیں رہی کہ ڈنڈا دکھایا پوسایا اور دودھ نکال لیا ۔اب یہ بھی ماڈرن ہوگئی ہیں ٹائم ٹیبل کی پابند ہیں اور اپنی مرضی کا دودھ دیتی ہیں تھوڑا بہت دودھ دیا اور باقی اوپر چڑھالیتی ہیں۔لیکن بھائی ہم بھی چودھری صاحب ہیں دودھ نکال کر ہی چھوڑتے ہیں ہم بھی ان کی معصومیت اور مکاری کو سمجھنے لگے ہیں اب پوسانے اور مارنے کی ضرورت نہیں بس ایک انجکشن لگاؤ اور بدن کا تمام دودھ کھینچ لو یہ انجکشن اتناخطرناک ہے کبھی کبھی دودھ کے ساتھ خون کے ڈورے بھی آنے لگتے ہیں۔پھر خو دہی کہنے لگے یہ انجکشن بہت خطرناک ہوتا ہے اس سے مختلف مہلک بیماریاں جنم لے رہی ہیں ، انسان کے گردے دل دماغ اعضاء رئیسہ پھیپھڑے خراب ہورہے ہیں،اور اس کی وجہ سے ہی بچیاں جلد بالغ ہورہی ہیں، بھینس کے دودھ سے لیکر گوشت اور گھی سب زہریلا ہوگیا ہے ۔ معلوم ہے یہ انجکشن کون ساہےیہ انجکشن ’’آکسیٹوکسین ‘‘ہے یہ یہ سن کر ہم سب کی ہنسی کافور ہوگئی اور بغیر کچھ کھائے پیئے ہی وہاں سے چل دئے ،چودھری صاحب نے بہت خوشامد کی ہم نے کہا چودھری صاحب اللہ سے توبہ کرو لوگوں کی زندگیوں سے کھلواڑہ مت کرو کل قیامت کے دن بھی تمہارے جہنم کے انجکشن لگائے جائیں گے ۔اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔
 

پیامبر

وفقہ اللہ
رکن
چلیں آپ تفریح کی غرض سے چلے تھے، وہ ہوگئی کیا ہوا بوسٹن 150 ٹیکے ملے ہوئے دودھ سے تو جان بچ گئی۔ (پاکستان میں اسی نام سے مشہور ہے۔) اب تو ایسے ٹیکے دن میں دوبار دیئے جاتے ہیں۔ واقعی یہ بہت خطرناک بات ہے۔
 

محمد نبیل خان

وفقہ اللہ
رکن
ڈاکٹر صاحب بدک سے گئے اور انجکشن بجائے بھینس کے لگانے کے اپنی انگلی میں پیوست کرلیا۔

مفتی صاحب یہ تو ارشاد فرمادیں کہ ڈاکٹر صاحب کا کیا بنا ؟ انجکشن نے کوئی کمال دکھایا Banana Dance
 
Top