امام حرم صلاح بن محمد البدیر

مبصرالرحمن قاسمی

وفقہ اللہ
رکن
[align=justify]ابوعبدالرحمن آپ کی کنیت ہے۔مشرقی احساء کے ہفوف شہر میں پیدا ہوئے،وہیں تعلیم کا آغاز کیا،سال 1406 سے امامت کا آغاز کیا، اس وقت آپ ثانویہ کے طالب علم تھے،آپ اپنے شیخ علاقے احساء کے معروف عالم دین احمد السلمی کی نیابت میں امامت کے فرائض انجام دیتے تھے۔ آپ نے امام محمد سعود اسلامی یونیورسٹی کی احساء برانچ کے شریعہ فیکلٹی سے بی اے کیا، اور معہدعالی سے قضاءت کی تکمیل کی۔

قضاءت کی تعلیم کے بعد آپ نے سعودی عرب کے متعدد شہروں میں امامت کے فرائض انجام دیئے، شروع میں دمام میں امام مقرر ہوئے، پھر ریاض منتقل ہوئے، ریاض سے مدینہ منورہ میں تبادلہ ہوا جہاں آپ کا مسجد نبوی میں امام کی حیثیت سے اور مدینہ منورہ کے سپریم کورٹ میں جج کی حیثیت سے تقرر عمل میں آیا۔

سال 1419ھ میں مسجد حرام میں معاون امام کی حیثیت سے تعیین ہوئی، اور ایک سال بعد فرض نمازوں کے لیے امام کی حیثیت سے مقرر ہوگئے، آپ نے نماز مغرب سے مسجد حرام میں اپنی امامت کا آغاز کیا تھا۔ شیخ موصوف نے سال 1419 ھ سے 1426 تک مسجد نبوی میں اور سال 1427 میں حرم مکی میں نماز تراویح کی امامت کی۔شیخ نے متعدد موضوعات پر قیمتی کتابیں بھی تحریر کی ہیں۔
[/align]
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
اللہ تعالٰی شیخ کو سلامت رکھے۔ اور ان کا فیض پوری دنیا میں پہلائے۔ آمین

میں یہاں یہ عرض کردوں ۔ شیخ نماز میں جہاں بھی جنہم کا ذکر آتا ہے۔ تو آپ کی چیخں نکل جاتی ہیں۔ جیسے کوئی بچہ روتا ہے۔ الحمداللہ میں نے شیخ کے پیچھے کئی نمازیں ادا کی ہیں۔ جب شیخ روتے ہیں۔ تو لوگوں کی چیخیں نکل جاتی ہیں۔ چاہے وہ جتنا سخت دل انسان مرضی ہو۔ جب شیخ مکہ مکرمہ تشریف لائے۔ تو کسی ایک نماز میں ایسے روئے۔ کہ پوری مسجدالحرام دہل اٹھی۔ آج بھی اگر وہ نماز سنی جائے تو دل دہل جاتا ہے۔

شیخ کی زندگی کے بارے میں مفید معلومات شئیرنے کا شکریہ

جزاک اللہ خیرا
 
Top