امام حرم شیخ خالد الغامدی

مبصرالرحمن قاسمی

وفقہ اللہ
رکن
شیخ خالد بن علی بن عبدان الابلجی الغامدی حفظہ اللہ حرم مکی میں امام ہیں۔
شیخ حرم مکی کے علاوہ ایام حج میں منی میں واقع مسجد خیف میں بھی امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں،آپ حرم مکی میں امامت سے قبل مکہ مکرمہ کے الخالدیہ علاقے میں واقع مسجد امیرہ شیخہ میں امام وخطیب تھے۔
آپ کا تعلق سعودی عرب کے مغرب میں سرات نامی پہاڑی سلسلے کے غامد علاقے میں واقع قبیلة بنی خیثم کے الحبشی قصبے سے ہے۔
شیخ خالد الغامدی کی پیدائش سن 1388 ہجری میں مکہ مکرمہ میں ہوئی، ابتدائی تعلیم مکہ مکرمہ میں حاصل کی، سال 1406 ہجری میں ام القری یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور اس یونیورسٹی کے دعوت واصول دین کالج کے شعبہ کتاب وسنت سے امتیازی درجے سے گریجویشن کیا اور 1416ہجری میں ام القری یونیورسٹی کے قرآن کریم کالج کے شعبہ قرآت سے ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی، سن 1421 ہجری میں شیخ خالد الغامدی نے ام القری یونیورسٹی کے مذکورہ کالج سے قرآتِ قرآن کریم اور قرآنی علوم پرڈاکٹریٹ کی، ڈاکٹریٹ کے لیے آپ نے تفسیرثعلبی پر تحقیقی مقالہ تحریر کیا۔
میدان عمل میں:
شیخ خالد الغامدی کی غیرمعمولی صلاحیتوں اور گریجویشن کے امتحانات میں امتیازی درجات سے کامیابی پر ام القری یونیورسٹی کے ذمہ داران نے آپ کو دوران تعلیم ہی ام القری یونیورسٹی کے دعوت اور اصول دین کالج کے شعبہ قرآت میں لیکچرار کی حیثیت سے مقرر کردیا تھا۔ تاہم آپ کا رسمی طور پرتقرر سن 1422 ہجری میں عمل آیا، اسی سال شیخ خالد ،شعبہ قرآت میں ہیڈ آف دی ڈپارٹمینٹ کے عہدے پرفائز ہوئے اور اس شعبے میں دو برس تک خدمات سرانجام دیں۔
1423 ہجری میں وزیراسلامی امور اوردعوت وارشاد کے حکم پر شیخ خالد کو منی کی مسجد خیف میں رسمی طور پر امام مقرر کیا گیا، جبکہ سن 1426 سے آپ دعوت اور اصول دین کالج میں انڈرسیکریٹری کے منصب پر فائز ہیں۔
25 ذی قعدہ 1428 ہجری کا دن شیخ خالد الغامدی کی زندگی کا وہ موڑ ہے، جہاں سے انھیں دنیا بھر کے مسلمانوں کی امامت اور انھیں خطاب کرنے اور حرم مکی میں اپنی مسحور کن اور رقت آمیز آوازمیں تلاوت کلام پاک سے مستفید کرنے کا موقع ملا، اسی تاریخ کو خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود نے شیخ خالد بن علی الغامدی اور شیخ فیصل جمیل حسن غزاوی کے حرم مکی میں امام نامزد کیے جانے کا فرمان جاری کیا۔ اور شیخ خالد الغامدی نے 1429 ہجری کے آغاز سے حرم مکی میں باضابطہ امامت کے فرائض انجام دینا شروع کردیئے۔
شیخ خالد الغامدی حرم مکی میں امام وخطیب اور ام القری یونیورسٹی کے زیر انصرام کالج کے انڈرسیکریٹری کے عہدے پر فائز ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف تحقیقی، تدریسی اصلاحی اور ادارتی کمیٹیوں کے رکن بھی ہیں۔ اسی طرح شیخ موصوف ام القری یونیورسٹی میں ماسٹرس اور ڈاکٹریٹ کے مقالات کے لیے گائڈ کے فرائض بھی انجام دیتے ہیں۔
تصنیفی وتحقیقی خدمات
شیخ خالد الغامدی ماہرعلم قراءات ہیں،چونکہ قرآن کریم صحیح حدیث کے مطابق سات طریقوں یا سات لہجوں میں نازل ہوا، شیخ خالد نے قرآن کریم کی قرا ت اور قرآنی علوم کو اپنی تحقیق کا میدان بنایا ہے۔ انھوں نے اب تک علم قرا ت اور علوم قرآنی پر نو سے زائد تحقیقی کتابیں تحریر کیں جن سے شیخ خالد الغامدی کی علم قرا ت اور قرآنی علوم سے شیفتگی اور بے پناہ ذوق کا پتا چلتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
شیخ انتائی خوبصورت آواز کے مالک ہیں۔ مسجدالحرام میں شیخ کے پیچھے کئی نمازیں پڑھیں۔ ایک دن شیخ نماز پڑھا کر شاہی محل میں داخل ہو رہے تھے۔ جو مسجدالحرام کے باب الملک عبدالعزیز سے متصل ہے۔ وہیں شیخ کی پہلی بار زیارت ہوئی۔ اور شیخ مسجدالحرام میں درس بھی دیتے ہیں۔ بڑے بھائی مولانا عبیدالرحمن صدیق صاحب نے سلام کرنے کا شرف حاصل کیا۔ میری بد قسمتی تھی کہ شیخ کو سلام نہ کر سکا

جزاک اللہ خیرا
 
Top