امام حرم شیخ اسامہ

مبصرالرحمن قاسمی

وفقہ اللہ
رکن
امام حرم ڈاکٹر شیخ اسامہ

ڈاکٹرشیخ اسامہ بن عبداللہ بن عبدالغنی حرم مکی میں امام وخطیب ہیں، آپ کے والد عبداللہ بن عبدالغنی رحمہ اللہ بھی حرم مکی میں امام تھے، آپ کا نسبی تعلق قضاعہ کے قبیلۂ بلی سے ہے۔ شیخ اسامہ کی پیدائش ماہ رجب کی پہلی تاریخ سال 1375 ھ کو مکہ مکرمہ کے مشہور پہاڑ جبل کعبہ کے جوار میں واقع محلہ حارۃ الباب میں ہوئی۔ مکہ مکرمہ ہی میں پرورش پائے اور سرزمین پاک کے مدرسوں میں ابتدائیہ، ثانویہ اور اعلی تعلیم حاصل کی، آپ نے اپنے والد محترم مشہور عالم دین سابق امام حرم شیخ عبداللہ بن عبدالغنی کی سرپرستی میں تعلیمی مراحل کی تکمیل کی۔

اعلی تعلیم:
آپ نے سال 1997ھ میں ام القری یونیورسٹی مکہ مکرمہ سے شریعت اسلامیہ میں بی اے کی ڈگری حاصل کی، سال 1402ھ میں مذکورہ یونیورسٹی سے شریعت اسلامیہ میں ایم اے کیا، اور سال 1408 ھجری میں ام القری یونیورسٹی کے شریعہ فیکلٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

امام موصوف کو دنیا بھر کے معروف محدثین اور مستندعلماء کرام سے اجازت حدیث کا شرف حاصل ہے۔ آپ نے کتب صحاح ستہ،موطا اور دیگر امہات الکتب میں محدث علامہ عبیداللہ مبارکپوری، محدث ِجلیل علامہ ابوالفیض علم الدین یاسین بن محمد الفادانی اور شیخ الحدیث مظاہرالعلوم سہارنپور علامہ شیخ محمد حیات سنبھلی سے اجازت حاصل کیں، اسی طرح آپ نے علم تجوید میں علامہ شیخ محمود عبدالرحمن الیحی سے اجازت حاصل کی۔

آپ نے اپنے والد کے پاس حفظ قرآن کی تکمیل کی، اور بروایت حفص ان سے تجوید کی اجازت حاصل کی، اسی طرح آپ نے اپنے والد سے حدیث، فقہ اور سیرت کی متعدد کتابیں بھی پڑھیں۔

آپ کے شیوخ اور اساتذہ میں استاد ڈاکٹر محمد الصادق عرجون ، استاد ڈاکٹر محمد ابوشہبہ ، استاد شیخ عبدالرحمن بن حسن، استاد ڈاکٹر احمد بن محمد ، استاد مصطفی التازی، اور استاد علامہ عبداللہ البسام رحمہم اللہ شامل ہیں۔

میدان عمل میں:
شیخ اسامہ سال 1399ھ میں ام القری یونیورسٹی کے شریعہ اور دراسات اسلامیہ کالج کے شعبہ اسلامی قانون میں معاون لیکچرار مقرر ہوئے۔ سال 1403ھ میں اسی کالج میں پروفیسر متعین ہوئے، سال 1409 ھ میں ام القری یونیورسٹی کے دعوت اصول دین کالج کے شعبے کتاب وسنت میں استاد مقرر ہوئے، اور پھرمسلسل تین بار دعوت اصول دین کالج میں شعبہ کتاب وسنت کے صدر بنائے گے۔

حرم مکی میں:
سال 1410ھ ماہ ربیع الآخر کی 29 تاریخ کو آپ کے نام مسجد حرام میں صحیحین ، علوم حدیث، عقیدہ واسطیہ، اور موطا امام مالک اور دیگر امہات الکتب کی تدریس کے لئے شاہی فرمان جاری ہوا،اور تاحال شیخ اس ذمہ داری کو سرانجام دے رہے ہیں۔

3 ربیع الاول 1414 ھ کو وزیر حج واوقاف شیخ عبدالوہاب بن احمد کے حکم کے مطابق شیخ کو مکہ مکرمہ کی ایک مسجد میں امام وخطیب مقرر کیا گیا۔

سن1418ھ میں شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازکی ایما پر رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کی تاسیسی کونسل کے رکن بنائے گئے۔ اسی طرح آپ دو برس تک عالم اسلامی کے زیرنگرانی قرآن وسنت سے متعلق کمیٹی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل رہے۔

تالیفات اور تحقیقات:
شیخ اسامہ الخیاط نے مختلف تحقیقی اور علمی موضوعات پر قلم اٹھایا ہے، تنقید،فقہی تجزیے اور شخصی ارتقاء پر مشتمل آپ کی دس سے زائد کتابیں منظر عام پر آئیں، مختلف ممالک سے شائع ہونے والےرسالوں میں بھی شیخ سرگرم حصہ لیتے ہیں ، نیز شیخ کی تقاریر ریڈیو سے بھی نشر ہوتی ہیں۔

دعوتی اسفار:
آپ نے مملکت سعودی عرب سمیت متعدد ممالک میں منعقدہ دینی اور علمی کانفرنسوں اور سیمناروں میں شرکت کی اور آ پ نے مصر، تونس، ترکی،ملیشیا، ہالینڈسمیت برطانیہ کے دعوتی اسفار کیے۔

(شیخ کی تلاوت اور خطبات کے لئے دیکھئے)

http://www.islamway.com/?iw_s=Quran&iw_a=view&id=22
 
Top