امام حرم شیخ صالح آل طالب

مبصرالرحمن قاسمی

وفقہ اللہ
رکن
امام حرم شیخ صالح آل طالب

صالح بن محمد ابراھیم بن محمد بن ناصر آل طالب سعودی عرب کے الفضول قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ شیخ صالح کا خاندان علماء، حفاظ اور قضاۃ کے خاندان سے مشہور ہے۔
شیخ نے ابتدائیہ اور ثانویہ کی تعلیم سعودی عرب کے شہر ریاض میں مکمل کی، اسی طرح موصوف نے کم عمری ہی میں حفظ قرآن کریم کی تکمیل ریاض کے ایک مدرسہ میں کی، اور پھر قراءات سبعہ عشرہ کی تعلیم حاصل کی، شیخ صالح کو ماہرین اساتذہ سے تعلیم حاصل کرنے کا شرف حاصل ہے، آپ کے اساتذہ میں ماہرتجوید وقرآن شیخ محمود عمر سکر، ماہر تجوید شیخ صابر حسن ابوسلیمان، شیخ عبدالحلیم صابر عبدالرزاق اور شیخ قاری عبدالمالک ابومحمد شامل ہیں۔

حفظ قرآن کی تکمیل کے بعد سال 1414ھ میں شیخ صالح نے ریاض کے شریعہ کالج میں داخلہ لیا، اس کالج سے بی اے کی تکمیل کے بعد ہائیر انسٹی ٹیوٹ آف جسٹس سے سال 1417ھ میں اے ایم کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے برطانیہ سے بین الاقوامی دستور میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، سعودی عرب کے ولی عہد نے ملک میں بین الاقوامی قانون کے ماہرین کی ضرورت کے پیش نظر تین علماء دین کی برطانیہ سے بین الاقوامی دستور میں پی ایچ ڈی کے لئے خصوصی منظوری دی تھی جن میں شیخ صالح بھی شامل تھے۔

شیخ نے علم حدیث وفقہ ماہرین اور مشاھیر علماء ومشائخ سے حاصل کیا، ان کے اساتذہ میں ان کے والد محترم شیخ محمد بن ابراہیم بن محمد آل طالب،آپ کے دادا، شیخ ابراہیم بن محمد بن ناصر آل طالب،مفتی عام مملکت سعودی عرب شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز، شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن الغدیان، شیخ عبداللہ بن عبدالرحمن بن جبرین اور مملکت سعودی عرب میں وزیراسلامی امور شیخ صالح بن عبدالعزیز آل شیخ وغیرہ مشاھیر علماء شامل ہیں۔

میدان عمل میں:
شیخ صالح نے سپریم کورٹ سے عملی زندگی کا آغاز کیا، اور تین برس وہاں خدمات سرانجام دیں، اس دوران انھوں نے شیخ عبدالعزیز بن ابراہیم القاسم اورطائف کورٹ کے چیف جسٹس شیخ عبدالالہ بن عبدالعزیز الفریان سے تربیت حاصل کی اسی طرح آپ نے ضمانت اور نکاح وغیرہ امور سے متعلق کورٹ کے چیف جسٹس شیخ سعود المعجب سے بھی تربیت حاصل کی۔
سال 1418ھ میں سعودی عرب کے تربہ علاقے میں قاضی مقرر ہوئے، جہاں آپ نے دو برس تک خدمات انجام دیں، پھر سال 1420 ھ میں رابغ کے علاقے میں قاضی متعین ہوئے اور یہاں آپ نے دو برس چھ ماہ خدمات انجام دیں اور پھر مکہ مکرمہ کے سپریم کورٹ میں قاضی مقرر ہوئے اور ہنوز اسی عہدے پر موجود ہے۔

مناصب اور عہدے:
28\شعبان\1423ہجری کو شیخ صالح کے نام مسجد حرام میں امام کی تعیین کا شاہی فرمان جاری ہوا، اور اسی تاریخ کی نماز عصر سے شیخ صالح نے حرم پاک میں امامت کی، یہ رمضان المبارک کا پہلا دن تھا۔
اور 20/شعبان/1430ھ کو شاہی فرمان کی رو سے شیخ صالح مسجد حرام میں مدرس مقرر ہوئے۔
شیخ صالح نے 17 برس کی عمر ہی سے ریاض شہر کے سویدی محلے میں واقع مسجد علیاء آل شیخ سے امامت کا آغاز کیا تھا۔
شیخ صالح سعودی عرب کے علاقے رابغ میں جاری جمعیہ تحفیظ القرآن الکریم کے چیرمین ہیں، اس کی بنیاد شیخ نے سال 1420 ھ میں رکھی تھی۔ اسی طرح آپ مکہ مکرمہ کی منشیات کے خاتمے سے متعلق کمیٹی کے سربراہ ہیں۔آپ وزارت صحت کے زیرنگرانی میڈیکل سوسائٹی کے رکن ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ موصوف مملکت سعودی سمیت دنیا بھر کے مختلف خیراتی اور تعلیمی اداروں کے سربراہ اور رکن ہیں۔

دعوتی سرگرمیاں:
شیخ صالح حرم میں امامت کے ساتھ ساتھ ایک متحرک داعی اور مربی ہیں، آپ نے سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں دینی اداروں کے قیام کی کوشش کی، رابغ شہر میں آپ کی کوششوں کے نتیجے میں جمعیہ تحفیظ القرآن کا آغاز ہوا تھا ، یہ ادارہ آج مختلف شعبوں پر مشتمل ہیں، جہاں جالیات کی تربیت سمیت افتاء وارشاد کے شعبے عالمی سطح پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

دعوتی اسفار:
شیخ نے سال 1415 ھ میں امریکا کا دعوتی سفر کیا، سال 1422ھ میں ہالینڈ کے شہر لاہائی میں منعقدہ بین الاقوامی عدالت کے زیرنگرانی تجارتی استحکام سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی، مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں عرب لیگ کے زیرسرپرستی منعقدہ الیکٹرانک تجارت سے متعلق منعقدہ کانفرنس میں شرکت کی، ان کے علاوہ قانون سے متعلق متعدد کانفرنسوں اور سیمناروں میں شریک ہوئے۔

تصنیف وتالیف:
شیخ نے متعدد اصلاحی اورتربیتی موضوعات پر کتابیں تحریر کیں، جن میں آپ کی ایک کتاب ''تہذیب وثقافت کی اشاعت میں مسجدحرام کا کردار" عربی زبان میں منظرعام پر آئی،اسی طرح شیخ نے ایم اے میں ''احکام حدیث العہد بالاسلام '' کے عنوان پر مقالہ تحریر کیا تھا،تاہم اس کی طباعت نہیں ہوئی، اس کے علاوہ شیخ نے اجتہاد، تقلید اور نفاق جیسے موضوعات پر کتابیں لکھی ہیں۔
مزید معلومات کے لئے دیکھئے: :

http://www.mazameer.com, ^ http://www.moj.gov.sa,
 
Top