یہ دل کچھ اورسمجھاتھا

جمشید

وفقہ اللہ
رکن
یہ دل کچھ اورسمجھاتھا​


وہ جذبوں کی تجارت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
اسے ہنسنے کی عادت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا


مجھے اس نے کہا ، آو نئی دنیا بساتے ہیں
اسے سوجھی شرارت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا



ہمیشہ اس کی آنکھوں میں دھنک سے رنگ ہوتے تھے
یہ اس کی عام حالت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا


وہ میری پاس بیٹھی دیر تک غزلیں میری سنتی
اسے خود سے محبت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا



میرے کندھے پہ سر رکھ کر کہیں پر کھو گئی تھی وہ
یہ ایک وقتی عنایت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا


مجھے وہ دیکھ کر اکثر نگاہیں پھیر لیتی تھی
یہ در پردہ حقارت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
 

بنت حوا

فعال رکن
وی آئی پی ممبر
وہ جذبوں کی تجارت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
اسے ہنسنے کی عادت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا


مجھے اس نے کہا ، آو نئی دنیا بساتے ہیں
اسے سوجھی شرارت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
 
Top