عبارات نزل الابرار من فقہ نبی المختار اور وحید الزمان کا غیر مقلد ثابت ہونا

sahj

وفقہ اللہ
رکن
علامہ وحید الزمان غیر مقلد
“نزل الابرار من فقہ النبی المختار “
میں لکھے ہوئے غیر مقلدین کے عقائد و مسائل
جنہیں دیکھ کر غیر مقلدین جھوٹ بولنے کے تمام ریکارڈ توڑ جاتے ہیں



1
عرش خدا کا مکان ہے ۔ج1ص3
2
خدا تعالٰی جس شکل میں چاھے تجلی فرماسکتا ہے۔ ج1ص3
3
خدا کا چہرہ،آنکھ،ناک،کان،کندھا،پسلی،ٹانگ،پاؤں انگلیاں سب کچھ ہے۔ج1ص3
4
ہم اہلحدیث اس کے قائل ہیں کہ مردے قبروں میں زندوں کی پکار سنتے ہیں۔ج1ص4
5
زندہ اور مردہ بزرگوں کا وسیلہ پکڑنا جائز ہے۔ ج1ص5
6
اللہ تعالٰی کا وعدہ خلافی کرنا عقلا ممکن ہے گو امتناع بالغیر ہے۔ ج1ص5
7
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نظیر ممکن اور تحت قدرت ہے،امتناع بالغیر ہے۔ ج1ص5
8
ہمارے بعض اصحاب خلف و عید کو بھی جائز قرار دیتے ہیں۔ج1ص5
9
اب نئی شریعت والا نبی نہیں آئے گا۔ج1ص6
10
کرامات اولیاء حق ہیں۔ج1ص6
11
خدا تعالٰی کو خواب میں دیکھنا جائز ہے۔ج1ص7
12
ایل حدیث شیعان علی ہیں۔ج1ص7
13
نماز،روزہ،صدقہ،تلاوت وغیرہ کا ثواب مردوں کو پہنچتا ہے۔ج1ص7
14
عامی کے لئے مجتہد یا مفتی کی تقلید لازمی ہے۔ج1ص7
15
تمام مسائل میں خاص ایک امام کی تقلید بدعت مزمومہ ہے۔ج1ص7
16
تقلید شخصی شرک فی العادت ہے۔ج1ص4یا8
17
ہمارا ایک نام ہے اہل حدیث،ان کو وہابی کہنے والے بدعتی ہیں۔ج1ص8
18
حنفی،شافعی،مالکی،حنبلی اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو امام کی بات پر مقدم سمجھیں تو یہ لوگ مسلمان ہیں اور اہل سنت والجماعت میں شامل ہیں۔ج1ص
19
جسم پر مکھیوں کا پاخانہ لگا ہو تو دھونا ضروری نہیں۔اس میں حرج ہے۔ج1ص12
20
اہل بیت سے متواتر روایات سے ثابت ہے کہ وضو میں پاؤں دھونے کی بجائے مسح کیا جائے۔ج1ص13
21
اگر سر ، موزہ،پٹی کو بے وضو آدمی نے برتن میں ڈال دیا تو مسح ہوگیا۔ج1ص13
22
سر کی بجائے وضو میں پگڑی پر مسح جائز ہے۔ج1ص13
23
پگڑی پر مسح کرنے کے بعد پگڑی اتار ڈالی تو اب مسح سر پر ضروری ہے۔ج1ص13
24
کھڑے ہوکر کھانا پینا مسافر کے لئے مکروہ نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہھم سے اس کا ثبوت ہے۔ج1ص18
25
خون پیپ اور قے سے وضوع نہیں ٹوٹتا۔ج1ص18
26
صحیح یہ ہے کہ قے کے ناپاک ہونے پر کوئی دلیل نہیں۔ج1ص19
27
صحیح یہ ہے کہ (الخمر) شراب ناپاک نہیں۔ج1ص19
28
نماز میں بالغ آدمی قہقہہ لگاکر ہنسے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ج1ص19
29
عورت کو مساس کرنے یا بے ریش لڑکے کو مساس کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ج1ص19
30
مرد و عورت ننگے ہوکر شرم گاہیں ملائیں تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ج1ص19
31
اگر انگلی پاخانے کی جگہ داخل کی تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ج1ص20
32
اگر شرم گاہ میں لکڑی داخل کی ،اگر خشک نکل آئی تو وضو نہیں ٹوٹا۔ج1ص20
33
اگر لوہے یا کسی اور چیز کا (ذکر بناکر) داخل کیا ،وہ خشک نکل آیا تو وضو نہیں ٹوٹا۔ج1ص20
34
اگر لوہے اور لکڑی کا زکر اندر ہی غائب ہوجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ج1ص20
35
غیر مکلف (نابالغ) نے نابالغ سے صحبت کی یا کروائی تو نابالغ پر غسل فرض نہیں۔ج1ص23
36
بواسیر کا موہکا باہر نکل کر خود بخود اندر چلاجائے تو وضو نہیں ٹوٹا۔ہاتھ سے اندر کیا تو وضو ٹوٹ گیا۔ج1ص20
37
کیڑا (چمونا) باہر نکلا پھر خود واپس دبر میں داخل ہوگیا تو وضو نہیں ٹوٹا۔ج1ص20
38
اگر کوئی شخص اعضاء وضو کو ہمیشہ ایک ایک بار ہی دھوتا رہے(یعنی دو اور تین بار دھونے کی تمام احادیث کی ہمیشہ مخالفت کرتا رہے) تو بھی کوئی گناہ نہیں۔ج1ص16
39
عورت کی شرم گاہ کا بیرونی حصہ (فرج خارج) مثل انسان کے منہ کے ہے۔ج1ص21
40
آنکھوں میں ناپاک سرمہ ڈالا تو آنکھوں کا دھونا غسل و وضو میں فرض نہیں۔ج1ص20
41
غسل فرض ہو اور پردہ کی جگہ نہ ہو تو مرد کو مردوں کے سامنے اور عورت کو عورتوں کے سامنے ننگے ہوکر غسل کرنا ضروری ہے۔ج1ص22
42
عورت نے صحبت کے بعد غسل کرکے نماز پڑھ لی پھر عورت کی باقی ماندہ منی باہر نکل آئی تو غسل کا دھرانا نہیں ہے کیونکہ منی بغیر شہوت کے خارج ہوئی ہے۔ج1ص23
43
مرد نے منی نکلنے سے قبل عضو مخصوص کو زور سے پکڑ لیا یہاں تک کہ شہوت ختم ہوگئی اب چھوڑ دیا اور منی باہر نکل آئی تو غسل فرض نہیں ہوا۔ج1ص23
44
غیر مکلف (دیوانے) نے عاقل سے صحبت کی یا کروائی تو غیر مکلف پر غسل فرض نہیں۔ج1ص23
45
جن نے عورت سے صحبت کی،عورت کو انزال نہیں ہوا تو عورت پر غسل فرض نہیں۔ج1ص23
46
جانور کی شرم گاہ میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
47
جانور کی دبر میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
48
آدمی کے پاخانے کے مقام (دبر) میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
49
مردہ عورت سے جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
50
قریب البلوغ لڑکے یا لڑکی نے صحبت کی یا کرائی تو غسل فرض نہیں۔ج1ص23

51
امام بخاری کے نزدیک عاقل مرد عورت جماع کریں ،انزال نہ ہوتو غسل فرض نہیں۔ج1ص23
52
کسی نے اپنا آلہء تناسل اپنی دبر میں داخل کیا تو غسل فرض نہیں ۔ج1ص24
53
خنثٰی مشکل نے کسی سے جماع کیا تو دونوں میں سے کسی پر غسل فرض نہیں۔ج1ص24
54
آلہ تناسل پر کپڑا لپیٹ کر جماع کیا ،جماع کی لزت نہ آئی تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
55
کسی عورت نے انگلی استعمال کی تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
56
کسی عورت نے غیر آدمی (یعنی غیر انسان) کا آلہ تناسل اپنی شرم گاہ میں داخل کروایا، تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
57
اگر کوئی عورت لکڑی (یا لوہے) کا ذکر بناکر استعمال کرے تو غسل فرض نہیں ہوتا ۔ج1ص24
58
مندرجہ بالا عورت اگر لکڑی ، لوہے کا ذکر اس صفائی سے استعمال کرے کہ ذکر تو سارا اندر جاتا رہے مگر ہاتھ کی ہتھیلی اندام نہانی کو نہ لگے تو وضو بھی نہیں ٹوٹتا۔جص
59
اگر عورت کسی مرد کا ذکر اپنی شرم گاہ میں داخل کرے تو بھی غسل فرض نہیں۔ج1ص24
60
پیسوں کو جوڑ کر ذکر بنالے اور عورت استعمال کرے تو غسل فرض نہیں۔جلد1ص24
61
اگر عورت نے لڑکے کا آلہ تناسل داخل کرایا جو بالغ نہ تھا تو کسی پر غسل فرض نہیں۔ج1ص24
62
عورت نے کسی خسرے سے جماع کرایا تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
63
اگر کسی کنواری لڑکی سے جماع کیا اور کنوار پٹی نہ ٹوٹی تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
64
مرد بھی اپنی دبر میں لکڑی لوہے یا مردے جانور کا آلہ تناسل داخل کرے تو غسل فرض نہیں۔ج1ص24
65
حیض نفاس والی عورت اور جنبی دعا اور ثناء کی نیت سے قرآن کا ایک ایک کلمہ کرکے پڑھیں تو جائز ہے۔ج1ص26
66
ہمارے بعض اصحاب(یعنی نام نہاد اہل حدیث اکابرین) کے نزدیک بہ نیت تلاوت بھی حیض ،نفاس والی اور جنبی کو قرآن پڑھنا جائز ہے۔ج1ص25
67
آخر اہل حدیث کے نزدیک بے وضو شخص قرآن کو ہاتھ لگاسکتا ہے۔ج1ص26
68
قرآنی دعائیں پڑھنا حائضہ اور جنبی کے لئے مکروہ نہیں۔ج1ص26
69
قرآن پڑھنے والے بچے،پڑھانے والا استاد بے وضو قرآن کو پکڑ سکتے ہیں۔ج1ص26
70
قرآن پر غلاف ہوتو سر کے نیچے (تکیہ کی جگہ) یا پیٹھ کے پیچھے رکھ لینا مکروہ نہیں۔ج1ص27
71
فلسفہ،منطق اور کلام (عقائد) کی کتابوں سے استنجاء کرنا جائز ہے۔ج1ص27
72
پاخانہ یا استنجاء کرتے وقت دل میں قرآن پڑھتے رہنے میں کوئی حرج نہیں۔ج1ص27
73
عرق گلاب سے وضو جائز ہے۔ج1ص28
74
پانی خواہ کتنا تھوڑا ہو جب تک نجاست سے اس کا رنگ یا بو یا مزہ نہ بدلے وہ پاک رہتا ہے۔ج1ص29
75
مستعمل اور غیر مستعمل پانی میں کوئی فرق نہیں۔ج1ص29
76
انسان،کتے،خنزیر وغیرہ ہر جاندار کی کھال رنگنے سے پاک ہوجاتی ہے۔ج1ص29
77
خنزیر ، کتے، بلی وغیرہ کے چمڑے کو دھوپ میں سکھائے تو بغیر رنگے پاک ہیں۔ج1ص30
78
جن جانوروں کی کھالیں رنگنے سے پاک ہوجاتی ہیں (مثلا آدمی،کتا،خنزیر وغیرہ) ان کو اگر بسم اللہ پڑھ کر ذبح کیا تو پھر بغیر رنگے بھی ان کی کھال پاک ہوجاتی ہے۔ج1ص32
79
مردار جانور اور خنزیر کے بال ،ہڈیاں،پٹھے،کھر اور سینگ پاک ہیں۔ج1ص30
80
کتا اور اس کا لعاب محققین اہل حدیث کے نزدیک پاک ہے۔ج1ص30
81
کتے کو بیچا جاسکتا ہے،کرائے پر دیا جاسکتا ہے،کسی کا کتا مارڈالا تو تاوان دینا پڑے گا۔ج1ص30
82
کتے کی کھال کا جائے نماز بنانا جائز ہے۔ج1ص30
83
کتا کنویں میں یا حوض یا پانی میں گرگیا اگرچہ اس کا منہ پانی تک پہنچا تو پانی پاک ہے۔ج1ص30
84
بھیگے کتے کی چھینٹیں بدن یا کپڑوں پر پڑیں تو بدن اور کپڑا پاک ہے۔ج1ص30
85
کتے نے کاٹا اگرچہ جسم یا بند کو اس کا لعاب بھی لگ گیا تو بھی جسم اور کپڑا پاک ہے۔ج1ص30
86
کتے اور خنزیر کا جوٹھا پانی،دودھ وغیرہ بھی پاک ہے۔ج1ص30
87
کتے کو اٹھا کر نماز پڑھے تو جائز ہے۔ج1ص30
88
شراب کی میل آٹے میں گوندھ کر روٹی پکائی تو وہ پاک بھی ہے اور حلال بھی۔ج1ص30
89
حرام دوا کا استعمال حالت اضطرار میں جائز ہے۔ج1ص31
90
گدھا ، خنزیر نمک کی کان میں گر کر نمک بن گیا تو وہ پاک ہے اور کھانا حلال ہے۔ج1ص50
91
کتے کا پاخانہ اور پیشاب بھی پاک ہے۔ج1ص50
92
ناپاک زمین خشک ہوجائے تو اس پر تیمم جائز ہے۔ج1ص31
93
ایک شخص کو نجاست لگی ہے، پانی تھوڑا ہے وہ نجاست دھلے گی نہیں ، نجاست دھوئے تو وضو کے لئے پانی نہیں بچے گا اور وضو کرے تو نجاست نہیں دھلے گی، تو وہ جناست نہ دھوئے بلکہ وضو کرلے اور نجاست سے نماز پڑھ لے۔ج1ص32
94
حائضہ اور جنابت والے کو بسم اللہ اور قرآنی دعائیں ۔ ان کا اٹھانا، چھونا سب جائز ہے۔ج1ص46
95
ٹوپی ،برقع اور دستانوں پر مسح جائز نہیں۔ج1ص41
96
منی پاک ہے ،خشک ہویا تر، پتلی ہو ہا گاڑھی۔ج1ص49
97
ہر حلال و حرام جانور کا پیشاب پاک ہے۔ج1ص49
98
گندم،چنوں میں اتنا انسان کا پیشاب ڈالا کہ گندم اور چنے پھول گئے ،ان کو پانی میں ڈال کر نکال کر خشک کرلو تو پاک ہوگئے۔ج1ص50
99
شراب جب سرکہ بن گئی تو اس کا کھانا حلال ہے۔ج1ص50
100
اگر بغیر عزر کے کھڑے ہوکر پیشاب کیا تو جائز مع الکراہت ہے۔ج1ص53




101
گندگی پر سو گیا ،گندگی کپڑے یا جسم پر ظاہر نہیں ہوئی تو جسم اور کپڑا پاک ہے۔ج1ص54
102
چوہا شراب میں گرا ،پھر وہ شراب سرکہ بن گئی تو پاک ہے۔ج1ص54
103
اہل ذمہ کافروں اور فاسقوں کے کپڑے پاک ہوتے ہیں۔ج1ص54
104
استنجا کرتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پشت کرنا مکروہ نہیں۔ج1ص53
105
جانور کی مینگنی،گوبر یا جگالی میں “جو“ ہے تو دھوکر کھالو۔ج1ص54
106
بچے نے گندگی کھالی پھر پانی وغیرہ پی لیا تو باقی پانی وغیرہ ناپاک نہیں۔ج1ص55
107
کھانا حاضر ہوتو کھانے سے پہلے جو نماز پڑھی وہ نماز نہیں ہوئی۔ج1ص57
108
آج کل اذان پر اجرت لینا جائز ہے۔ج1ص62
109
نجاست لگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھی تو نماز صحیح ہے۔ج1ص64+شوکانی،صدیق حسن)
110
جسم پر نجاست لگی تھی اسی طرح نماز پڑھ لی تو نماز صحیح ہے۔ج1ص64+شوکانی،صدیق حسن
111
پلید مرد و عورت (جنبی) کو اٹھا کر نماز پڑھ لی تو نماز صحیح ہے۔ج1ص64
112
شوکانی،نواب صدیق حسن فرماتے ہیں : کپڑا ہوتے ہوئے ننگے نماز پڑھی تو بھی نماز صحیح ہے۔ج1ص65
113
عورت کی آواز کا پردہ نہیں ۔ج1ص65
114
شرم گاہ کی رطوبت پاک ہے۔ج1ص49
115
جوتے پہن کر نماز پڑھنا سنت ہے۔ج1ص68
116
زبان سے نیت کرنا بدعت ہے۔ج1ص69
117
نماز کے تمام اذکار میں صرف تکبیر،فاتحہ،آخری تشہد اور سلام ہی ضروری ہیں۔ج1ص84
118
عورت اپنے ہاتھ پستانوں تک اٹھائے اور سجدوں میں سمٹ کر اور مل کر سجدہ کرے ۔ ج1ص84
119
اذان اور خطبہ عربی کے علاوہ دوسری زبانوں میں جائز ہے۔ج1ص82
120
اس طرح نماز میں قرآن پڑھنا جائز ہے ا ل ح م د ل ل ہ ر ب ا ل ع ا ل م ی ن ۔ ج1ص86
121
زمین پر کھڑا ہوکر سجدہ میز پر کرے تو درست ہے۔ج1ص89
122
حنفی،شافعی،مالکی حنبلی سب مسلمان ہیں ان کے پیچھے نماز جائز ہے۔ ج1ص98
123
نماز باجماعت مرد و عورت ساتھ ساتھ ایک صف میں مل کر پڑھیں تو نماز فاسد نہیں۔ج1ص100
124
امام نے نماز پڑھانے کے بعد کہا کہ میں بے وضو تھا تو مقتدی نماز نہ دھرائیں ان کی نماز صحیح ہے۔ ج1ص101
125
امام نے نماز کے بعد کہا،میں کافر ہوں تو مقتدیوں‌ کی نماز صحیح ہے دھرانے کی ضرورت نہیں۔ج1ص102
126
امام نے بعد نماز کہا ، میں ناپاک ہوں ، مقتدیوں کی نماز صحیح ہے۔ج1ص102
127
نماز پڑھتے ہوئے اشارہ سے پانی مانگا یا پانی خرید لیا تو نماز باطل نہ ہوگی۔ج1ص107
128
نماز پڑھتے ہوئے اک ہاتھ سے اگال دان اٹھا کر تھوک لیا تو نماز فاسد نہیں ہوئی۔ج1ص107
129
عورت نماز پڑھ رہی تھی مرد نے شہوت سے اس کا بوسہ لیا اور چھوا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص111
130
مرد نماز میں تھا عورت نے اس کا بوسہ لے لیا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص111
131
نماز میں چوپائے کو بھگادیا یا چند قدم کھینچ لیا سینہ قبلہ سے نہ پھرا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص111
132
نمازی نے نماز پڑھتے ہوئے پتھر اٹھا کر پرندے یا آدمی کو دے مارا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص112
133
نمازی لکھے ہوئے کو دیکھ کر سمجھتا رہا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ ج1ص113
134
نماز میں لڑائی کے لئے لشکر کی تیاری کا منصوبہ بناتا رہا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص113
135
نماز میں دینی مدرسہ کا نصاب وغیرہ سوچتا رہا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص113
136
اگر نماز پڑھتے ہوئے سر سے ٹوپی گر جائے تو نماز میں ہی اٹھاکر سر پر رکھ لینا جائز ہے۔ج1ص114
137
اگر نماز میں کلائی سے گھڑی ،آنکھوں سے عینک گرجائے تو نماز میں ہی اٹھالینا جائز ہے۔ج1ص114
138
نماز میں جوئیں مارنا یا مکھیاں مارنا ناپسند ہے مگر نماز ہوجاتی ہے۔ج1ص116
139
نماز پڑھتے ہنڈیا ابل جائے تو نماز توڑ ڈالے۔ج1ص117
140
حقہ سگریٹ پینے والے کو مسجد سے نکال دینا مستحب ہے۔ج1ص117
141
مسجد کو کسی فرقہ کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں جیسے مسجد احناف،مسجد اہل حدیث۔ج1ص119
142
مسجد کی دیواروں پر کچھ نہ لکھنا چاھئیے۔ج1ص121
143
مسجد میں ریاکاری کا خوف نہ ہو تو ذکر جہر مکروہ نہیں۔ج1ص121
144
دو التحیات سے تین وتر پڑھنا منع ہے۔ج1ص123
145
جو شخص مؤکدہ سنتیں ادا نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ ج1ص125
146
نماز تراویح کی رکعات کا کوئی خاص عدد معین نہیں ۔ ج1ص126
147
اگر ایک ھزار رکعت ایک سلام سے پڑھے تو جائز ہے۔ج1ص131
148
نماز فرض رہ جائے تو اس کو قضا پڑھنا جائز نہیں۔ ج1ص131
149
اک شخص نماز پڑھ کر مرتد ہوگیا ،پھر اسی وقت کے اندر مسلمان ہوگیا تو دوبارہ نماز نہ پڑھے۔ج1ص136
150
بوقت نکاح باجے بجانے واجب ہیں۔ج2ص3
151
کسی شخص نے اک عورت سے زنا کیا ،اس عورت کی ماں اور پیٹی اس مرد پر حلال ہیں۔جلد2ص21
152
بیٹے نے عورت سے زنا کیا،باپ کے لئے وہ عورت حلال ہے۔ج2ص21
153
سات سال کے لڑکے نے کسی عورت سے صحبت کی تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوئی۔ ج2ص21
154
سات سال کی لڑکی نے جوان مرد سے صحبت کروائی تو بھی حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوئی۔ج2ص21
155
کسی عورت کی شرم گاہ کو شہوت سے دیکھا،چھوا بلکہ شرمگاہیں ملائیں تو بھی حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔ ج2ص21
156
ساس کا بوسہ لیا، اس کو کاٹا،گلے لگایا،بلکہ اس سے صحبت بھی کی تو نکاح قائم رہا۔ج2ص28
157
فقہاء حجاز کے ہاں متعہ کرنا جائز ہے۔ ج2ص35
158
فقہاء اہل مدینہ کے نزدیک عورتوں کا غیر فطری مقام استعمال کرنا جائز ہے۔ج2ص35
159
نکاح میں خمر یا خنزیر کا مہر مقرر کیا تو نکاح صحیح ہے۔ج2ص48
160
بیوی سے آلہ تناسل کے علاوہ کسی اور عضو سے جماع کیا یا پتھر لوہے ،لکڑی کا زکر بناکر جماع کیا اور اس طرح وہ مرگئی تو مہر پورا دینا ہوگا۔ ج2ص57





161
غیر عورت سے پتھر،لکڑی لوہے کے آلہء تناسل سے جماع کیا وہ مرگئی تو کوئی مہر نہیں۔ج2ص57
162
بعض صحابہ فاسق تھے مثلا ولید،معاویہ،عمرو،مغیرہ،سمرہ۔ج3ص94((العیاذباللہ))
163
پیشاب کے چھینٹے جو نظر نہ آئیں ناپاک نہیں۔ج1ص64
164
موزہ اور جوتا مٹی پر رگڑنے سے پاک ہوجاتا ہے نجاست خشک ہو یا تر، جسم والی ہو یا بغیر جسم۔ج1ص64
165
گوبر اور پاخانے کی راکھ پاک ہے۔ ج1ص50
166
کپڑے کی کوئی ایک جانب ناپاک ہوگئی مگر یاد نہیں رہی کہ کون سی تھی تو تحری سے ایک طرف دھولے۔ج1ص50
167
حائضہ عورت اور جنبی کو خانہ کعبہ کا غلاف پہننا جائز ہے۔ ج1ص
168
جنبی کو قرآن لکھنا مکروہ نہیں بشرطیہ کہ مکتوب نہ چھوا جائے۔ج1ص27
169
شراب پینے والے کا جھوٹھا ہر حال میں پاک ہے چاھے شراب پیتے ہی فورا جھوٹھا کرے ۔ج1ص31
170
اگر کیچڑ میں پانی غالب ہو تو اس سے تیمم جائز نہیں۔ج1ص34
171
اگر تیمم کی نیت سے زمین پر لوٹا جائے تو نماز ہوجائے گی کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ پر انکار نہ فرمایا۔ج1ص33
172
اگر کسی نے ضاد کو ظا پڑھا تو نماز درست ہے کیونکہ دونوں صفات متشابہ ہیں۔ج1ص112
173
نماز جنازہ میں تیسرا رکن سورۃ الفاتحہ ہے۔ج1ص113
174
نماز میں سلام وغیرہ کے لئے اشارہ جائز ہے۔ ج1ص113
175
اگر کسی نے درد کی وجہ سے نماز میں آہ یا اف کہا تو نماز مکروہ ہے۔ (مفسد نہیں )ج1ص108
176
اگر نمازی کے منہ سے ہاں یا البتہ یا نہیں نکل گیا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص109
177
نماز میں صرف چہرہ (قبلہ ) سے پھیر لیا تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔ج1ص111
178
بے وضو ہوجانے کے خیال میں قبلہ سے پھر کر چل دیا،مسجد سے نکلنے سے پہلے یاد آگیا کہ بے وضو نہیں ہوا،تو واپس آجائے نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص111
179
قبلہ کی طرف منہ کرکے آگے یا پیچھے کی طرف چلتا رہا تو نماز نہیں ٹوٹے گی۔ج1ص111
180
کسی نے نمازی سے پوچھا کہ کتنی رکعتیں ہوئیں اس نے ہاتھ کے اشارے سے بتادیا تو نماز نہیں ٹوٹی۔ج1ص115
181
جو شخص مر گیا اس کے زمہ نمازیں رہ گئیں اس نے وصیت کی تو ہر نماز کے بدلے مصل صدقہ فطر کفارہ دے۔ج1ص136
182
ایک شخص نے چار رکعت نماز ایک ایک رکعت چاروں طرف تحری سے پڑھی،نماز ہوگئی۔ج1ص70
183
فجر کی نماز میں کبھی کبھی قنوت پڑھ لیا کرے اکثر چھوڑ دیا کرے۔ج1ص123
184
کسی خطیب نے بغیر وضو کے خطبہ پڑھ دیا تو جائز ہے مع الکراہت۔ج1ص154
185
جو خطیب سے دور ہو اس پر خاموش رہنا واجب نہیں،درود و زکر کرنا مباح ہے۔ج1ص154
186
ذمی سے شراب اور مردار کی کھال کی قیمت کا بیسواں حصہ وصول کیا جائے گا۔ ج1ص206
187
اگر عورت کی طرف دیکھا اور تفکر کیا جس سے منی خارج ہوگئی تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ ج1ص228
188
دبر میں لکڑی یا لوہا داخل کیا تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔ج1ص228
189
اگر مرد نے اپنی انگلی دبر میں داخل کی تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ج1ص229
190
اگر عورت نے اپنی انگلی اپنی شرم گاہ میں داخل کردی تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ج1ص229
191
اگر عورت سے فرج کے علاوہ جماع کیا ، انزال نہیں ہوا تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ج1ص229
192
اگر عورت مرد نے قصدا جماع کیا تو مرد پر کفارہ و قضا دونوں لازم ہیں عورت پر صرف قضا لازم ہے۔ج1ص231
193
اگر عورت سے زبردستی صحبت کی تو اس پر قضا بھی لازم نہیں۔(گویا اسکا روزہ ٹوٹا ہی نہیں)ج1ص231
194
دو عورتیں آپس میں چپٹی لڑائیں ، انزال نہ ہوتو روزہ نہیں ٹوٹا۔ ج1ص228
195
مرد نے عورت کی دبر زنی کی، انزال بھی ہوگیا تو مرد پر قضا لازم ہے کفارہ لازم نہیں۔ جلد1ص231
196
پہلے بھولے سے جماع کرلیا روزہ یاد نہ تھا پھر قصدا جماع کرلیا اب روزہ نہیں تو کوئی کفارہ نہیں۔ج1ص230
197
حالت اعتکاف میں بغیر شہوت کے مباشرت کی تو کوئی مضائقہ نہیں۔ ج1ص238
198
حرم مدینہ میں کسی نے درخت کاٹا یا شکار کیا تو اس کے جسم پر جو کچھ ہے وہ چھین لیا جائے گا اور چھیننے والے کے لئے حلال ہے،نہ جزا ہے نہ قیمت۔ج2ص185
200
جس نے جانور سے جماع کیا اس پر تعزیر ہے۔ج2ص298


وحید الزمان غیر مقلد کہتے ہیں کہ اس کتاب کا مطالعہ کرنا نفل نماز سے زیادہ ثواب ہے(کنزالحقائق)​

اوپر میں نے لکھا تھا کہ نزل الابرار نامی کتاب جسے وحید الزمان نامی بڑے غیر مقلد مولوی نے لکھا تھا اس کو یا اس کی عبارات دیکھ کر
[“غیر مقلدین جھوٹ بولنے کے تمام ریکارڈ توڑ جاتے ہیں“
لیکن الحمد للہ غیر مقلدین کے تمام جھوٹ پکڑے گئے ہوئے ہیں اب ان کا کوئی جھوٹ بھی اپنا اثر نہیں دکھا سکتا کوئی دجل بھی کار آمد نہیں کیوں کہ فرقہ غیر مقلد نام نہاد اہل حدیث کے دیگر موجودہ اور فوت شدہ اکابرین غیر مقلدیت نے وحید الزمان کی تعریفوں کے پل باندھے اور اس کی فرقہ جماعت غیر مقلدین کے لئے کی گئی خدمات کی کا اعتراف کیا ۔

دیکھئے​

چالیس علمائے اہل حدیث نامی کتاب میں صفحہ نمبر سات پر وحید الزمان کو اکابرین اہلحدیث کی فہرست میں دسواں نمبر الاٹ کیا گیا ہے
پھر صفحہ نمبر9 پر وحید الزمان کی کتابوں کی تعداد اعزازی انداز میں لکھی پڑی ہے
صفحہ ایکسودو پر تمہارے بہت بڑے مولوی صاحب جناب نزیر حسین دھلوی صاحب فرماتے ہیں


"میں اپنی تمام مرویات حیثہ کی یعنی صحاح ستہ وغیرہ کی روایت کی اجازت مولوی وحید الزمان کو دیتا ہوں جو بڑے زیرک ،نہایت روشن دماغ اور صائب الرائے آدمی ہیں۔(نزیر حسین دھلوی






پھر اسی چالیس علمائے اہل حدیث نامی کتاب کے صفحہ نمبر 17 پر صاحب کتاب عبدالرشید عراقی نے مزید چند اشخاص کے نام پیش کئے کہ جنہوں نے مزکورہ کتاب "چالیس علمائے اہل حدیث " کی تدوین میں مدد و معاونت کی اور اکابرین کی خدمات کی تحقیق فرمائی ۔ اور جن اکابرین کی شخصیات و خدمات کو بعد تحقیق اس کتاب کی زینت بنایا گیا ان میں دسویں نمبر پر وحید الزمان غیر مقلد کو دسویں نمبر پر رکھا گیا ۔
[

مقدمہ لکھا غیر مقلدوں کے شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز صاحب نے


اور صفحہ 21 پر مقدمہ کتاب میں ہی موصوف شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز صاحب وحید الزمان کی تعریف فرماتے ہیں

“مولانا وحید الزمان حیدرآبادی کی خدمات حدیث ناقابل فراموش ہیں۔۔۔۔“
[
جیسا کہ غیر مقلدین اکثر ڈھکوسلہ دیتے ہیں کہ وحید الزمان غیر مقلد نہیں تھا وغیرہ وغیرہ ۔لیکن اس مقدمہ کتاب کو لکھنے کی تاریخ درج ہے صفحہ 24 پر 11ستمبر2001۔موصوف شیخ الحدیث تو ہیں پر انہیں یہ بھی معلوم نہیں‌تھا 2001تک کہ وحید الزمان اہل حدیث نہیں تھا بلکہ شیعہ ہوکر مرگیا تھا ؟


مزید ایک اور صاحب جن کا نام پروفیسر حافظ عبدالستار حامد ہے،نے کتاب کا تعارف پیش کیا ہے صفحہ 25 سے۔


“پروفیسر حافظ عبدالستار حامد اسی صفحہ 25 پر لکھتے ہیں “ملک عبدالرشید عراقی نے اپنی اس کتاب “علمائے حدیث“ میں چالیس جلیل القدر علمائے کرام کے حالات زندگی اور ان کی علمی خدمات کا تزکرہ کیا ہے۔۔۔“(اور ان جلیل القدر علمائے کرام میں وحید الزمان بھی تو شامل ہے)
کتاب کی تقریظ لکھی ہے پروفیسر حکیم راحت نسیم سوہدروی صاحب نے 22ستمبر 2001

اور اسی تقریظ میں فرماتے ہیں “عراقی صاحب کو شخصیات پر لکھنے کا ملکہ حاصل ہے۔ان کی یہ کتاب علمائے اہلحدیث علمی دنیا میں ایک گرانقدر اضافہ ہے۔۔۔۔“(صفحہ29)
]
“فتاوٰی نزیریہ صفحہ 772 پر امرتسری صاحب نے وحید الزمان کو غیر مقلد (نام نہاد اہل حدیث) لکھا ہے


حیات نذیر نامی کتاب میں وحید الزمان کو “جلیل القدر عالم اور محدث۔۔۔ قوی حافظہ والا۔۔۔مطالعہ کتب کا شوقین۔۔۔ذہین و عالی ذکاوت والا کہا گیا۔ اور وحید الزمان کی کتاب “وحید اللغات “ کو مشہور کتاب کہا اور اس کی تعریف کی گئی۔


غیر مقلدین کا مستند رسالہ " محدث " جس کا غیر مقلدین بڑا چرچا کرتے ہیں
اس کے مئی 1986 کے شمارے میں وحید الزمان کی فرقہ جماعت اہل حدیث کے لئے خدمات کا اعتراف ہے اور ظاھر ہے اسے اہل حدیث مانتے ہیں تو " محدث" میں اسے جگہ دی گئی۔



مولانا وحید الزمان حیدر آبادی،م 1338ھ
آپ کا سن ولادت 1850ء؍1267ھ ہے۔

ابتدائی تعلیم اپنے والد مولانا مسیح الزمان(م1295ھ) او ربرادر بزرگ مولانا بدیع الزمان(م1312ھ) سے حاصل کی۔ 15 سال کی عمر میں درس نظامی سے لے کر انتہائی عربی علوم و معقول میں تکمیل کرکے فارغ التحصیل ہوگئے۔1

اساتذہ فنون:
مولانا مفتی عنایت احمد(مصنف علم الصیغہ) مولانا سلامت اللہ کانپوری تلمیذ مولانا شاہ عبدالعزیز دہلوی، مولانا محمد بشیر الدین قنوجی(م1273ھ)مولانا عبدالحئ لکھنوی(م1304ھ) مولانا عبدالحق بنارسی (م1278ھ)مولانا لطف اللہ علی گڑھی رحمہم اللہ تعالیٰ)

اساتذہ حدیث:
حضرت شیخ الکل مولانا سیدمحمد نذیر حسین محدث دہلوی(م1320ھ) علامہ شیخ حسین بن محسن الانصاری الیمانی(م1327ھ) مولانا محمد بشیر الدین قنوجی(م1273ھ) شیخ احمد عیسٰی الشرقی الحنبلی، مولانا حافظ عبدالعزیز لکھنوی، مولانا شیخ بدر الدین المدنی، مولانا شاہ فضل رحمان گنج مراد آبادی (م1313ھ) رحمہم اللہ تعالیٰ!

1283ھ؍1886ء میں اپنے والد کے ارشاد پر حیدر آباد دکن چلے گئے او روہاں ریاست کی ملازمت اختیار کی۔ ملازمت میں آپ نے 34 سال گزارے او رریاستی دستور کے مطابق 'ّوقار نواز جنگ بہادر'' کے سرکاری خطاب سے نوازے گئے۔

مسلک :
ابتداء میں مقلد تھے او رتقلید شخصی کے قائل تھے۔ اس دور میں اہلحدیث کے مسائل پر تنقید بھی کرتے تھے، بعد میں اپنے بڑے بھائی مولانا بدیع الزمان(م1312ھ) ، جو مسلک اہلحدیث میں بڑے متشدد تھے، سے متاثر ہوکر تقلید شخصی ترک کردی۔

مولانا سید عبدالحئ (م1341ھ) لکھتے ہیں:
''کان شدیدا فی التقلید فی بدایة امرہ ثم رفضہ و تحررواختار مذھب اھل الحدیث مع شذوذ عنھم فی بعض المسائل''2
یعنی''ابتداًء تقلید میں متشدد تھے ۔ پھر تقلید سےآزاد ہوگئے او رمذہب اہلحدیث اختیار کرلیا۔ تاہم بعض مسائل میں اہلحدیث سے تفرو شذوذ بھی رکھتے تھے۔''3

تصانیف:
آپ کی مجموعی تصانیف کی تعداد 32 ہے۔ تفصیل یہ ہے:

موضوع : تعداد تصانیف
قرآن مجید : 5
حدیث : 11
فقہ : 4
عقائد : 4
متفرق : 8
32 4

حدیث سے متعلق آپ کی خدمات :
حدیث سے متعلقآپ کی گرانقدر علمی خدمات ہیں، جو تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ آپ نے صحاح ستہ اور مؤطا امام مالک کا اردو میں ترجمہ و تشریح کی ہے۔ یہ سب کی سب کتابیں مطبوع ہیں۔ ان کی تفصیل یہ ہے:
1۔ تیسیر الباری ترجمہ و تشریح صحیح البخاری (اُردو)
2۔ تسہیل القاری ترجمہ و تشریح صحیح البخاری 5 (اُردو)
3۔ العلم ترجمہ صحیح مسلم مع مختصر شرح (اُردو)
4۔ جائزة الشعوذی ترجمہ جامع الترمذی (اُردو)6
5۔ روض الربیٰ ترجمہ و شرح سنن نسائی (اردو)
6۔ الہدی المحمود ترجمہ و شرح سنن ابی داؤد (اُردو)
7۔ رفع العجاجہ ترجمہ و شرح سنن ابن ماجہ (اُردو)
8۔ کشف الغطاء ترجمہ و شرح موطا امام مالک (اردو)
9۔ اشراق الابصار فی تخریج حدیث نور الانوار (اردو)
10۔ احسن الفواید فی تخریج احادیث شرح العقائد(اردو)
11۔ انوار اللغة و اسرار للغة (المعروف و حید اللغات) 28 جلدوں میں(شیعہ سنی کتابوں میں وارد احادیث کی لغات غریبہ کی اردو تشریحات7
12۔ تصحیح کنز العمال۔ حدیث کی ایک ضخیم کتاب کی تصحیح8 (عربی)

وفات:
25 شعبان 1338ھ(مطابق 15 مئی 1920ء)بنگلور میں وفات پائی۔
---------
حوالہ جات
1. الاعتصام 13۔اگست 1974ء صفحہ 5
2. نزہة الخواطر، ج8 ص515
3. کیونکہ اہلحدیث میں سے امام احمد حنبل کے فتاویٰ کو زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری کی شرح میں جابجا ان فتاویٰ کو ''ہمارا مذہب'' سے تعبیر کرتے ہیں۔(ادارہ)
4. ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات
5. یہ صحیح البخاری کی اردو میں مبسوط شرح ہے اس کا مطبوعہ اور مکمل نسخہ(غالباً) سلفیہ لائبریری لاہور میں موجود ہے۔ (ادارہ)
6. ہندوستان میں اہلحدیث کی علمی خدمات۔ اُردو ترجمہ ترمذیآپ اور آپ کے بھائی مولانا بدیع الزمان حیدر آبادی (م1312ھ) نے بھی کیا۔ جو مطبوع ہے۔
7. ہندوستان میں اہل حدیث کی علمی خدمات

اور تو اور غیر مقلدین کی جماعت کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی وحید الزمان کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے بقلم بدیع الدین راشدی کے۔



فرقہ جماعت اہل حدیث یعنی غیر مقلدین کی ترجمان ویب سائٹ پر رسالہ محدث کا عکس وحید الزمان کے حق میں



اور اسی محدث میگزین کے شمارہ 2003 میں اک مضمون بعنوان“مولانا وحید الزماں کا عقیدہ ومسلک“ شایع ہوا

مرحوم کے مسلک کے بارے میں ہمیں انہی کے معاصر مولانا حکیم سید عبدالحی(والد سید ابو الحسن ندوی) کی رائے ہی سے اتفاق ہے جسے وہ اپنی کتاب 'نزہۃ الخواطر' میں ان الفاظ کے ساتھ تحریر فرما چکے ہیں کہ

''کان شدیدا في التقلید في بدایۃ أمرہ ثم رفضہ وتحرر واختار مذھب أھل الحدیث مع شذوذ عنھم في بعض المسائل'' (ص۵۱۵، ج۸)

''موصوف ابتدائی دور میں تقلید کے پرزور حامی تھے، پھر تقلید سے تائب ہوکر 'اہل حدیث'ہوگئے لیکن اس کے باوجود بعض مسائل میں یہ 'اہلحدیث' سے بھی جداگانہ نکتہ نظر رکھتے تھے۔''



2003 شمارہ
از قلم
مبشر حسین
[/quote]



ان سب ثبوتوں کے بعد کوئی غیر مقلد کبھی بھی یہ نہ کہے کہ وحید الزمان غیر مقلد نہیں تھا

رہی بات نزل الابرار من فقہ نبی المختار کتاب کی ،جس کی کچھ عبارات و مسائل یہاں دکھائے ہیں ان کا رد کرنا ہو کسی غیر مقلدیت کے کارکن کو تو پھر اسے 1 سے لیکر پورے 200 نمبری مسائل تک کا رد کرنا ہوگا با دلیل ۔کوئی بھی آئیں بائیں شائیں تسلیم نہیں کی جائے گی۔

شکریہ
 
Top