ایک شعر
محمدداؤدالرحمن علی خادم Staff member منتظم اعلی دسمبر 31, 2013 #2 جو لوگ آج بھی سمجھتے ہیں یہ دنیا اُن کے بغیر نہیں چل سکتی ۔ وہ قبر والوں سے عبرت پکڑیں
محمد یوسف وفقہ اللہ رکن جنوری 2, 2014 #3 جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے کبھی غور سے بھی دیکھا ہے تو نے جو معمور تھے وہ محل اب ہیں سُونے جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے مکیں ہو گٔیٔے لا مکاں کیسے کیسے ھؤے ناموَر بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گٔیٔ آسماں کیسے کیسے جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا اسی سے سکندرسا فاتح بھی ہارا ہر ایک چھوڑ کے کیاکیا حسرت سدھارا پڑا رہ گیا سب یہیں ٹھاٹ سارا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا بڑھاپے نے پھر آ کے کیا کیا ستایا اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے یہی تجھ کو دھُن ہے رہُوں سب سے بالا ہو زینت نرالی ہو فیشن نرالا جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا؟ تجھے حسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا کؤی تیری غفلت کی ہے انتہا بھی؟ جنون چھوڑ کر اب ہوش میں آ بھی جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے کبھی غور سے بھی دیکھا ہے تو نے جو معمور تھے وہ محل اب ہیں سُونے جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے مکیں ہو گٔیٔے لا مکاں کیسے کیسے ھؤے ناموَر بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گٔیٔ آسماں کیسے کیسے جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا اسی سے سکندرسا فاتح بھی ہارا ہر ایک چھوڑ کے کیاکیا حسرت سدھارا پڑا رہ گیا سب یہیں ٹھاٹ سارا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا بڑھاپے نے پھر آ کے کیا کیا ستایا اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے یہی تجھ کو دھُن ہے رہُوں سب سے بالا ہو زینت نرالی ہو فیشن نرالا جیا کرتا ہے کیا یونہی مرنے والا؟ تجھے حسنِ ظاہر نے دھوکے میں ڈالا کؤی تیری غفلت کی ہے انتہا بھی؟ جنون چھوڑ کر اب ہوش میں آ بھی جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
احمدقاسمی منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ Staff member منتظم اعلی جنوری 2, 2014 #4 تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا بڑھاپے نے پھر آ کے کیا کیا ستایا اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا
تجھے پہلے بچپن میں برسوں کھلایا جوانی نے پھر تجھ کو مجنوں بنایا بڑھاپے نے پھر آ کے کیا کیا ستایا اجل تیرا کر دے گی بالکل صفایا
محمدداؤدالرحمن علی خادم Staff member منتظم اعلی جنوری 2, 2014 #5 ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے مکیں ہو گٔیٔے لا مکاں کیسے کیسے ھؤے ناموَر بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گٔیٔ آسماں کیسے کیسے
ملے خاک میں اہلِ شاں کیسے کیسے مکیں ہو گٔیٔے لا مکاں کیسے کیسے ھؤے ناموَر بے نشاں کیسے کیسے زمیں کھا گٔیٔ آسماں کیسے کیسے
بنت حوا فعال رکن وی آئی پی ممبر جنوری 2, 2014 #6 اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا اسی سے سکندرسا فاتح بھی ہارا ہر ایک چھوڑ کے کیاکیا حسرت سدھارا پڑا رہ گیا سب یہیں ٹھاٹ سارا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
اجل نے نہ کسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا اسی سے سکندرسا فاتح بھی ہارا ہر ایک چھوڑ کے کیاکیا حسرت سدھارا پڑا رہ گیا سب یہیں ٹھاٹ سارا جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے