چا هتوں کا يوں سلسله رکھا

عمرانکمال

وفقہ اللہ
رکن
غزل برائے اصلاح

چا هتوں کا يوں سلسله رکھا
اپنے ساتھ اس نے قافله رکھا

فرقتوں ميں بھي پاس هے ميرے
قر بتوں ميں بھي فاصله رکھا

درد سے آشنا کيا تو نے
گھر ميں سب نے تھا لاڈ له رکھا

حسن پے جب کيا غرور اس نے
سامنے هم نے بلبله رکھا

رات کا سا گماں هوا هم کو
زلف کو اس نے جب کھلا رکھا

عشق کے کھيل کھيلتا وه رها
مخبوب اس نے يه مشغله رکھا

حسن نے عشق ميں مرے دل کو
زندگي ساري مبتلا رکھا

مے کشي بے حساب کي هم نے
خشک پھر بھي مگر گله رکھا
 
Top