سنہرے واقعات سے

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
( سنہرے واقعات، ص : 289)
حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ فقرائے مسلمین میں سے ایک تهے۔ آپ کے پاس صرف ایک ہی کپڑا تها، جسے زیب تن کرتے تهے۔ وہ بهی بے حد بوسیدہ ہو چکا تها۔
ایک روز نماز سے فراغت کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے حالات کی آگاہی چاہی تو باوجود تنگدستی کے آپ نے عرض کیا "اللہ کا شکر ہے یا رسول اللہ!"
پهر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اپنے گهر بهیجا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص لا کر طلحہ رضی اللہ عنہ کو پہنا دے۔ چنانچہ اس نے رسول اللہ کی قمیض لا کر حضرت طلحہ کو پہنا دی۔ جب حضرت طلحہ اپنے گهر واپس گئے تو ان کی بیوی کی نگاہ اس قمیص پر پڑی، بیوی نے پہچان لیا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص ہے، تو اپنے شوہر سے یوں گویا ہوئیں:
کیا آپ نے رسول اللہ کے دربار میں اللہ تعالی کا شکوہ کیا تها؟
حضرت طلحہ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں نے کوئی شکوہ نہیں کیا تها۔
بیوی کہنے لگی: پهر کونسی وجہ تهی کہ قمیص کو قبول کیا؟
حضرت طلحہ نے بیوی کو بتایا کہ: اللہ کی قسم میں نے قمیص کو صرف اس لیے قبول کیا تها کہ یہ میرا کفن بنے، اور پهر جب قبر میں فرشتے مجھ سے سوال کریں "وہ آدمی کون تها جو تم میں رسول بنا کر بهیجا گیا تها؟" تو میں انہیں یہ جواب دے سکوں کہ وہ یہی قمیص والے ہیں جس میں میں کفنایا گیا ہوں۔۔۔
( سنہرے واقعات، ص : 289
 
Top