حضرت امیر شریعت عطاءاللہ شاہ بخاری ؒ کی ایک نایاب تقریر

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کاتہ!
سن 54 میں تحریک ختم نبوت کے دوران جیل سے رہائی کے بعد امیر شریعت سید عطاءاللہ شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے روالپنڈی میں خطاب فرمایا تھا۔ جس کا مختصر حصہ کسی طرح ریکارڈ پر محفوظ رہا ۔ جو اراکین الغزالی کی خدمت میں حاضر ہے۔

نوٹ: میں سوفیصد یقین سے نہیں کہ سکتا کہ یہ حضرت کا بیان ہے۔ ممکن ہے کہ یہ حضرت کا بیان ہی ہو۔ دوران بیان حضرت کچھ سرائیکی اور پنجابی میں بیان فرماتے ہیں۔ اس لیے امکان ہے کہ یہ حضرت کا ہی بیان ہے۔(واللہ اعلم بالصواب)​
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
اس بیان کے بارے میں بعض احباب کا فرمانا ہے کہ یہ شاہ صاحبؒ کا بیان نہیں ،حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔ہاں شاہ صاحب کی تقریر جو تحریری
شکل میں پاکستان میں کیا کیا ہوگا،خاکسار پیش کریں گا۔انشاء اللہ
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
قریشی صاحب اس لیے تو میں نے ذکر کردیا تھا کہ "ممکن ہے یہ حضرت شاہ صاحب کا بیان نہ ہو" میں اس بارے میں تصدیق کے لیے کوشش کر رہا ہوں ۔ کہ آیا کہ یہ حضرت رحمہ اللہ کا بیان ہے یا نہیں اگر جواب حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تو ضرور اطلاع کروں گا۔ پہلے کچھ خطبہ وغیرہ منظر عام پر آئے تھے اور انہیں ۔ حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی طرف منسوب کیا گیا تھا۔ جب ہم نےتصدیق کے لیے حجرت پیر جی سید عطاءالمہییمن شاہ بخاری(فرزند حضرت امیر شریعت رحمہ اللہ) سے رابطہ کیا تو انہوں نے فرمایا تھا یہ خطبہ حضرت امیر شریعت کا نہیں ہے۔ اس بارے میں مجلس احرار پاکستان نے بھی تردیدی خط جاری کیا تھا۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبر کاتہ!
آج کل جو خطبہ ابا جی (امیر شریعت سید عطاءاللہ شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ) کے نام سے منسوب کیا جا رہا ہے وہ جھوٹ ہے۔ اور جس مولوی نے ڈیڑھ گھنٹہ کی تقریر ابا جان کے نام منسوب کی ہے وہ بھی جھوٹ ہے۔وہ ابا جان کی آواز نہیں ہے۔والد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی کوئی تقریر ریکارڈ نہیں ہے یہ اُن کی کرامت ہے۔ ابا جی اس قسم کی باتوں کو پسند نہیں فرماتے تھے۔بطور دلیل سُناتا ہوں۔ پنجاب کا گورنر سجاد حسین قریشی تازہ تازہ پڑھ کے آیا تھا انگلینڈ سے مرید حسین صاحب نے ایک جلسہ رکھا تھا قلعہ پر اجتماعی علماء اکرام کا اس میں مولانا احتصام الحق صاحب،مولاناعبدالحامد بدایونی،والد محترم حضرت سید عطاءاللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ اور تمام مکاتب فکر کے علماء اکرام تشریف لائے تھے۔والد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی آخری تقریر تھی ۔ اور مجھے یاد ہے جب گھر تشریف لائے اس وقت میں سویا ہوا تھا ڈھائی یا تین بجے کا وقت تھا۔ اور اماں جی کو فرمانے لگے اپو بڑھیو(اماں جی کو بوڑھی کہا کرتے تھے) جی چاہتا تھا کہ آج کی تقریر ریکارڈ ہو جائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ میں نے آج کوئی تقریر کی ہے۔ اور سٹیج پر یہ عالم تھا سجاد حسین تقریر ریکارڈ کر رہا تھا اس سے فرمایا اسے اُٹھا لو ورنہ توڑ دوں گا۔ اور ٹیپ ریکارڈ اٹھا وا دیا اور فرمایا کرتے تھے میں نے زندگی بھر کوئی پریس کانفرنس نہیں کی اور ایک اخباری بیان نہیں دیا۔ بہر حال سجاد حسین نے وہ تقریر کسی طرح ریکارڈ کرلی ۔، اور ایک دو دوستوں کو سُنوائی۔ ملتان کے فیض احمد خان نے اور ایک مولوی صاحب نے وہ تقریر سنی ۔ لیکن اللہ کے فضل و کرم سے وہ تقریر بھی ختم ہو گئی ۔ ہم نے اُس تقریر کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی یہاں تک کہ اس کے گھر میں تقاریر میں تلاش کی سب کی تقاریر ہمیں مل گئیں لیکن ابا جی رحمتہ اللہ علیہ کی تقریر نہیں ملی۔
میں آپ لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا اس خطبہ اور تقریر کو سننے کے لیے جواہر لال نہرو آیا کرتا تھا؟؟؟؟؟؟؟ یہ خبطہ اور تمام تقریر جھوٹی ہیں۔ زرا سوچو تو سہی بخاری کا نام لیکر اس خطبہ کو سُنتے ہو لیکن جب بخاری خطبہ دیا کرتا تھا تو پرندہ بھی کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ کیا وہ اس خطبہ کو سُن کر کھڑے ہوتے تھے۔ یہ خطبہ کراچی کے ایک مولوی نے پڑھا ہے۔ یہ تمام تقاریر اور خطبات جھوٹے ہیں ان میں سچائی بلکل نہیں ہے۔

ابن امیر شریعت سید عطاءالمہیمن مدظلہ کا تردیدی بیان جاری
 

محمد شعیب

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ
میں نے شاہ صاحب کے بیانات سنے ہیں۔
اگر اس میں خطبہ ہوتا تو میں پہچان لیتا۔ لیکن یہ درمیان سے شروع ہو رہا ہے۔ اس لئے یقین سے کہنا مشکل ہے۔
 
Top