یو یس بی سے وائرس منتقلی

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
leef-usb-7.jpg

یویس بی سے وائرس منتقلی
برلن کمپیوٹر ماہرین نے یو یس بی کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے استعمال کے بارے میں سوال اٹھائے ہیں۔
جر منی کے شہر برلن میں کار سٹن نوبل اور جیکب لیل نامی محقیقین نے کمپوٹر میں ہو یس بی کے ذریعے خفیہ وائرس کی منتقلی کا طریقہ دکھاتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے بچنے کیلئے کوئی جامع حفاظتی طریقہ کار مو جود نہیں ہے ۔ تا ہم یو یس بی کے عالمی انتظامی ادارے نے کہا کہ اضافی حفاظتی تدابیر کیلئے یو یس بی کو مزید محفوظ بنایا جا سکتا ہے ۔ نئی تحقیق کے مطابق یو یس بی اگر بالکل خالی ہو تب بھی اس میں وائرس آسکتا ہے اور یہ موبائل فون کو بھی متاثر کر سکتی ہے ۔ نوبل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہ کہ دنیا کا خاتمہ نہیں ہے لیکن یہ ہمیں اگلے ۱۰ سال برس تک آہستہ آہستہ متا ثر کرے گا ۔ مختصر یہ کہ آپ یو ایس بی پر پوری طرح بھروسہ نہیں کر سکتے ۔ یو یس بی پوری دنیا میں ڈیٹا ٹرانسفر کرنے کا ایک آسان اور تیز ترین ذریعہ ہے ۔اس سے وائرس کمپیوٹر میں داخل ہو جاتے ہیں جو کہ بعد میں کمپیوٹر کو نقصان پہنچاتے ہیں ۔چار سال قبل ایران کے جو ہری نظام میں جو وائرس آیا تھا وہ بھی یو یس بی کے ذریعے داخل ہواتھا۔ اس وائرس نے ایران کے جو ہری نظام کو بری طرح نقصان پہنچایا تھا ۔
یو یس بی کے استعمال سے پہلےپہلے لوگ اپنی ٹرانسفر کے لئے فلوبی ڈسک کا استعمال کیا کرتھے ۔ یو یس بی کی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ اس کا کنیکٹر تھا جو کمپوٹر کے علاوہ اور بہت سے الیکٹرانک آلات میں لگ سکتا ہے ۔ان آلات میں یو یس بی کے لگتے ہی یہ آلات صارف کو بتا دیتا ہے کہ یہ کس قسم کی یو یس بی ہے ۔نوبل نے بی بی سی کو یو یس بی میں وائرس ڈال کر دکھایا جو کہ کمپیوٹرسے لوگوں کو پے پال اکاؤنٹ چرانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
 
Last edited:

پیامبر

وفقہ اللہ
رکن
یو ایس بی جتنی مفید ہے اتنی خطرناک بھی ہے۔ خاص کر اس کو ریکور کرنے کی صلاحیت بہت ہی خطرناک ہے۔ اول تو اسے کسی کو دینا نہیں چاہیے کہ مبادا وہ اہم ڈیٹا ہی ری کور کرلے تو ہوگیا کام ۔ اگر دینی پڑجائے تو ایسے سوفٹ سے فارمیٹ کیا جائے جو ہر نقشِ پائے فائلان مٹادے۔
 
Top