غزل

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
غزل

ہمیں ملال جفاوں ستم نہیں ہو گا

تم اپنا کہدو تو پھر اپنا غم نہیں ہوگا

حریف جلوہ دیرو حرم نہیں ہوگا

خدا پرست رقیب صنم نہیں ہو گا

جہاں دار ورسن میں جنوں کی عظمت ہے

بنام عقل کو ئی محترم نہیں ہو گا

چلاو تیغ مگر شرط ایک ہے یارو

ہمارے بعد کوئی سر قلم نہیں ہو گا

چارہ گری پر نہ کوئی ناز کرے

یہ درد درد مصائب سے کم نہیں ہو گا

میں رہ گذار انا کی طرف نہیں جاتا

یہ کیا خبر تھی کوئی ہم قدم نہیں ہو گا

نہ ٹوٹ جائیگا طلسم سود وزیاں

زوال آئینہ بیس وکم نہیں ہو گا

وہ باب مصلحت وقت ہو کر قصر عرش

سر شعور کسی درپہ غم نہیں ہوگا

امیر شہر قناعت جو گا اے ہمسر

فقیر کوچہ اہل کرم نہیں ہو گا
ہمسر

 
Top