اس بار جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے چڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #301 اس بار جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے چڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #302 یہ کیا اندر ہی اندر بجھ رہے ہو ہواؤں سے رقابت چھوڑ دی کیا مناتے پھر رہے ہو ہر کسی کو خفا رہنے کی عادت چھوڑ دی کیا (لیاقت علی عاصم)
یہ کیا اندر ہی اندر بجھ رہے ہو ہواؤں سے رقابت چھوڑ دی کیا مناتے پھر رہے ہو ہر کسی کو خفا رہنے کی عادت چھوڑ دی کیا (لیاقت علی عاصم)
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #303 اک دم سے اندھیرا سا نظر آنے لگا ہے جلتے سورج کی طرف کون گیا ہے عابد حورشید
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #304 یہ کس کے اشک ہیں اوجِِ فلک تک کوئی روتا رہا ہے رات بھر کیا چمن میں ہر طرف آنسو ہیں جاوید تری حالت کی سب کو ہے خبر کیا (عبداللہ جاوید)
یہ کس کے اشک ہیں اوجِِ فلک تک کوئی روتا رہا ہے رات بھر کیا چمن میں ہر طرف آنسو ہیں جاوید تری حالت کی سب کو ہے خبر کیا (عبداللہ جاوید)
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #305 آہ کو چاہیے اِک عمر اثر ہونے تک کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک غالب
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #306 کلر ٹی وی تو ڈبے سے ہی پہچان جاؤنگی فرج بھی ساتھ لے آئے تو تم کو مان جاؤنگی میں ائیر پورٹ پر آؤنگی اپنی جان کو لینے سوزکی وین بھی لاؤنگی اس سامان کو لینے :-(||> :-(||> :-(||>
کلر ٹی وی تو ڈبے سے ہی پہچان جاؤنگی فرج بھی ساتھ لے آئے تو تم کو مان جاؤنگی میں ائیر پورٹ پر آؤنگی اپنی جان کو لینے سوزکی وین بھی لاؤنگی اس سامان کو لینے :-(||> :-(||> :-(||>
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #307 یہ لاشِ بے کفن اسد خستہ جاں کی ہے حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا غالب
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #308 اب اُسکی محبت کی کوئی کیا مثال دے جس نے کاٹ کہ اپنا پیٹ بچوں کا کھلایا ہوگا کی تھی سقاوت جس نے عمر بھر بچوں کے لیئے کیا گزری ہوگی اُس باپ پر جب ہاتھ میں آیا کاسا ہوگا
اب اُسکی محبت کی کوئی کیا مثال دے جس نے کاٹ کہ اپنا پیٹ بچوں کا کھلایا ہوگا کی تھی سقاوت جس نے عمر بھر بچوں کے لیئے کیا گزری ہوگی اُس باپ پر جب ہاتھ میں آیا کاسا ہوگا
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #309 اس تک آتی ہے تو ہر چیز ٹھہر جاتی ہے جیسے پانا ہی اسے اصل میں مر جانا ہے امجد اسلام امجد
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #310 یاں تو دل ہی نہیں ہے پھر کیا دیں یہ تو مانا کہ دل رُبا ہیں آپ کون سا دل نہیں تمہاری جا جلوہ فرما ہر ایک جا ہیں آپ (جناب میر مہدی صاحب مجروح دہلوی )
یاں تو دل ہی نہیں ہے پھر کیا دیں یہ تو مانا کہ دل رُبا ہیں آپ کون سا دل نہیں تمہاری جا جلوہ فرما ہر ایک جا ہیں آپ (جناب میر مہدی صاحب مجروح دہلوی )
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #311 پہلے ڈرتی تھی اک پتنگے سے ماں ہوں اب سانپ مار سکتی ہوں نامعلوم
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #312 نظارہ منظروں کی کئی پرتوں سے عبارت ہے کوئی ہو دیدہء بینا نظارے سوچتے ہوں گے اُنہیں معلوم کب تھا آگ جنگل ہی نگل لے گی شرارے مثلِ جگنو ہیں، شرارے سوچتے ہوں گے
نظارہ منظروں کی کئی پرتوں سے عبارت ہے کوئی ہو دیدہء بینا نظارے سوچتے ہوں گے اُنہیں معلوم کب تھا آگ جنگل ہی نگل لے گی شرارے مثلِ جگنو ہیں، شرارے سوچتے ہوں گے
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #313 یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر وہ انتظار تھا جس کا، یہ وہ سحر تو نہیں فیض
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #314 نیندوں کے دیس جاتے کوئی خواب دیکھتے لیکن دیا جلانے سے فرصت نہیں ملی تجھ کو تو خیر شہر کے لوگوں کا خوف تھا اور مجھ کو اپنے گھر سے اجازت نہیں ملی (نوشی گیلانی)
نیندوں کے دیس جاتے کوئی خواب دیکھتے لیکن دیا جلانے سے فرصت نہیں ملی تجھ کو تو خیر شہر کے لوگوں کا خوف تھا اور مجھ کو اپنے گھر سے اجازت نہیں ملی (نوشی گیلانی)
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #315 یا رب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھ کو زباں اور مرزا غالب
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 3, 2011 #316 رُت متوالی چاند نشیلا رات جواں گھر کی آمد خرچ یہاں جوڑو مت ابر جھکا ہے چاند کے گورے مکھڑے پر چھوڑو لاج لگو دل سے منہ موڑو مت (عمیق حنفی)
رُت متوالی چاند نشیلا رات جواں گھر کی آمد خرچ یہاں جوڑو مت ابر جھکا ہے چاند کے گورے مکھڑے پر چھوڑو لاج لگو دل سے منہ موڑو مت (عمیق حنفی)
نورمحمد وفقہ اللہ رکن اکتوبر 4, 2011 #317 تجھ کو نہیں معلوم کہ میں جان چکاہوں تو ساتھ فقط ساتھ نبھانے کے لیے ہے
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 4, 2011 #318 یہ عنائیتیںغضب کی ، یہ بلا کی مہربانی میری خیریت بھی پوچھی کسی اور کی زُبانی
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 4, 2011 #319 یہ لگ رہا ہے، ابھی گئے ہیں بَرس کے، یادَوں کے کالے بادل کسی کے حُسنِ نظر کا پرتَو ہے، ورنہ دل میں دَھنک سی کیوں ہے اگر یہ سمجھا رہے ہو خود کو، کہ زخم اب سارے بھر گئے ہیں تو رِس رہا ہے لہو کہاں سے، یہ تازہ خوں کی مہک سی کیوں ہے ضامن جعفری
یہ لگ رہا ہے، ابھی گئے ہیں بَرس کے، یادَوں کے کالے بادل کسی کے حُسنِ نظر کا پرتَو ہے، ورنہ دل میں دَھنک سی کیوں ہے اگر یہ سمجھا رہے ہو خود کو، کہ زخم اب سارے بھر گئے ہیں تو رِس رہا ہے لہو کہاں سے، یہ تازہ خوں کی مہک سی کیوں ہے ضامن جعفری
نورمحمد وفقہ اللہ رکن اکتوبر 5, 2011 #320 یارب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا