رقیب و شیوۂ الفت خدا کی قدرت ہے وہ اور عشق بھلا تم نے اعتبار کیا
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 11, 2011 #341 رقیب و شیوۂ الفت خدا کی قدرت ہے وہ اور عشق بھلا تم نے اعتبار کیا
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 11, 2011 #342 اے جھلستے ہوئے جسموں کے خدا جلتی د و پہر پہ با د ل کر د ے
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 11, 2011 #343 یہی چہرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے ہر نئے حرف میں جاں اپنی سمائے جاؤں عبیداللہ علیم
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 11, 2011 #344 نیا نیا تھا ہمیں بھی جنوں پرستش کا بنا ہوا تھا سر انجمن خدا وہ بھی
نورمحمد وفقہ اللہ رکن اکتوبر 12, 2011 #345 یاد گر آتی رہے' مٹتے ہیں دل کے فاصلے تم بھلا دو گر تو دل کے پاس رہتا کون ہے
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 12, 2011 #346 یا تو قبولیت کا طریقہ بتا مجھے یا کہہ تو ہاتھ کاٹ کے رکھدوں دعا کے ساتھ شمیم روش
نورمحمد وفقہ اللہ رکن اکتوبر 13, 2011 #347 بہت عمدہ بہت عمدہ .. . ہوئي جو چشم مظاہر پرست وا آخر تو پايا خانہء دل ميں اسے مکيں ميں نے
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 13, 2011 #348 شکریہ جنابِ نور '@^@||| یوں محبت سے نہ ہم خانہ بدوشوں کو بُلا اتنے سادہ ہیں کہ گھر بار اٹھا لائیں گے
س سیما وفقہ اللہ رکن اکتوبر 15, 2011 #349 یوں تو لاکھ گزرے ہیں چہرے ان نگاہوں میں نقش ہوں گیا چہرہ ایک بس خیالوں میں
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 15, 2011 #350 نکہت ہوں، روشنی ہوں کہ آواز ہوں کوئ قرطاس پہ اُتار مجھے، خدوخال کر
س سیما وفقہ اللہ رکن اکتوبر 15, 2011 #351 راہ حیات میں اب کوئی ایسا موڑ نہیں کے جس کے بعد تیری رہگزر نہیں آتی
ر راجہ صاحب وفقہ اللہ رکن اکتوبر 16, 2011 #352 یہ بغاوت ہے جنوں سے کہ رہے پاسِ خرد یہ ہے توہینِ جوانی کہ خدا یاد رہے جوش ملیح آبادی
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 16, 2011 #353 یہ سفر بھی کتنا طویل ہے یہاں وقت کتنا قلیل ہے کیا لوٹ کر کوئی آئے گا جو گزر گیا سو گزر گیا!
نورمحمد وفقہ اللہ رکن اکتوبر 18, 2011 #354 اظہار ندامت ہو بھی چکا' ہم ہنس بھی چکے تم رو بھی چکے اب آؤ گلے لگ جاؤ ذرا' یا اور ابھی تڑپانا ہے
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 18, 2011 #355 یاد اس کی دل سے دھو دے ، اے چشم تر ! تو مانوں ! اب دیکھنی مجھے بھی تیری روانیاں ہیں۔۔۔۔۔۔!
نورمحمد وفقہ اللہ رکن اکتوبر 19, 2011 #356 نہ ادھر ادھر کی بات کر' یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا مجھے رہزنوں کی خبر نہیں' تیری رہبری کا سوال ہے
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 19, 2011 #357 یہ کا ئنات وہ ہے جس کے گوشے گوشے میں خدا بہت سے ملے بندہ خدا نہ ملا
نورمحمد وفقہ اللہ رکن اکتوبر 20, 2011 #358 ایسی فضا کے قہر میں ، ایسی ہوا کے زہر میں زندہ ہیں ایسے شہر میں اور کمال کیا کریں
م محمد نبیل خان وفقہ اللہ رکن اکتوبر 20, 2011 #359 نہیں ہے تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پہ
م محمد شہزاد حفیظ وفقہ اللہ رکن اکتوبر 20, 2011 #360 ہمیں کوئی غم نہیں تھا غمِ عاشقی سے پہلے نہ تھی دشمنی کسی سے تیری دوستی سے پہلے